علامہ بشارت امامی کی پریس کانفرنس: کالعدم جماعتوں کے جلوسوں سے چشم پوشی اور ذکر حسین ؑ کی چاردیواری کے اندر مجالس پر پابندی دوہرا معیار ہے ، راجہ ذوالفقار کی گرفتاری کی مذمت

ولایت نیوز شیئر کریں

باسمہ تعالی
پریس کانفرنس۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اسلام آباد
معزز صحا فیان گرامی

ٓآ پ کے تہہ دل سے مشکو ر ہیں کہ آپ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر تشریف لائے۔جیساکہ آپ کے علم میں ہے کہ ایام عزائے حسینی کا آغا زہو چکا ہے صرف مسلمان ہی نہیں ہر قوم اپنے اپنے انداز میں نواسہ رسول امام حسین ؑ کی لازوال قربانی کو خراج تحسین پیش کررہی ہے۔جو اس امر کا عملی ثبوت ہے کہ
انسان کو بیدار تو ہولینے دو ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسینؑ

ہر مورخ محقق دانشور یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ اگر دشت کربلا میں امام حسین ؑ اپنی اور اپنے جانثاروں اور مہ پاروں کی قربانی پیش نہ کرتے تو سرزمین حجاز سے اٹھنے والی صدائے توحید ہمیشہ کیلئے ملوکیت کی نظر ہوجاتی، نبیوں کی محنت رائگاں چلی جاتی، سلطان انبیاء حضرت محمد مصطفی ؐ، اہلبییت اطہاراور پاکیزہ اصحاب باوفاکی قربانیوں پر پانی پھر جاتا۔اسی لئے سلطان الہند خواجہ معین الدین چشتی اجمیر ی نے فرمایا تھا
شاہ است حسین بادشاہ است حسین دین است حسین دین پناہ است حسین
سردادنہ داد دست در دست یزید حقا کہ بنائے لا الہ است حسین ؑ

حسین دین کی پناہ ہیں اور حسینیت دین کے تحفظ کا جذبہ، حسین محافظ قرآن ہیں اور ذکر حسین ؑ قرآن کے کی محافظت کے عزم کی تجدید۔یہی وجہ ہے آپ نے دیکھا کہ جب یکم محرم کو کربلا میں حسینی گنبد کا سرخ پھریرا کالے علم سے تبدیل کیا گیا تو وہاں موجود لاکھوں عزاداروں کے ہاتھوں میں قرآن تھا جو قرآنکی توہین کرنے والوں کو یہ بتلا رہا تھا کہ کسی بھول میں نہ رہنا قرآن کی عظمت کیلئے ہر حسینی ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہے۔حسینیت ہی اسلامو فوبیا کا سب سے بڑا جواب ہے حسینیت ہی کشمیر و فلسطین میں جاری ظلم و بربریت کے خوف میں آزادی اور امید کی کرن اور امنگ ہے آپ دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی محرم کا مہینہ آتا ہے تحریک حریت کشمیر میں ایک نئی تازگی پیدا ہو جاتی ہے یہی وہ جذبہ ہے جو حریت کی شعلوں کو روشن کئے ہوئے ہے۔


صحافیان گرامی!ایسے موقع پر جب ساری دنیا حسین ؑ حسین کررہی ہے ہر قوم ہر فکر ہر نسل ہرملک حسینیت سے ربط جوڑ کر ظلم بربریت لا قانونیت کو کچلنے کا عزم کررہا ہے وطن عزیز پاکستان میں مارشل لائی دور میں ایک ایسا بیج بویا گیا جس کا مقصد حسینیت کو اس قوم کی رگوں سے نکال باہر کرنا تھا اسی مقصد کے تحت ضیا الحق نے پولیس ایکٹ میں ترمیم کرکے عزاداری اور ذکر حسین ؑ کو شاہراہوں سے امام بارگاہوں میں محدود کرنے کی ٹھانی گئی جس کے سامنے آغا سید حامد علی شاہ موسوی ڈٹ گئے اور آٹھ ماہ کے حسینی محاذ ایجی ٹیشن کے ذریعے 14ہزار شیعہ سنی برادران کی گرفتاریوں کے نتیجے میں موسوی جونیجو معاہدہ عمل میں آیا جو مذہبی جلوسو ں مذہبی آزادیوں اور ذکر حسین ؑ کے تحفظ کی ضمانت بن گیا۔میلاد اور عزاداری کے جلوسوں کو موسوی جونیجومعاہدے کے تحت تحفظ مل گیا لیکن مارشل لائی سوچ اور فکر پروان چڑھتا رہا اور ایک ایسی فضا قائم کردی گئی کہ جیسے ہی محرم کا مہینہ قریب آتا ہے ذاکرین پر پابندیوں کے اعلانات شروع ہو جاتے ہیں بانیان مجالس کو علیحدہ پابند کرنا شروع کردیا جاتا ہے کہ اتنے بجے مجلس شروع کرنی ہے اتنے بجے ختم کرنی یہاں سے آگے قدم نہیں بڑھانا فلاں پروگرام ریکارڈ پر نہیں اس لئے نہیں کیا جاسکتاجبکہ پوارا سال لہو ولعب کے پروگرام جاری رہتے ہیں جو مسلمانوں کے دلوں کو چھلنی کرتے ہیں لیکن اس ثقافتی یلغار کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
ذکر حسین ؑ کو دبانے میں گذشتہ حکومت نے بھی نئے ریکارڈ قائم کئے جلوس تو درکنا چار دیواری کے اندر ذکر حسین ؑ مجلس عزا کو اجازت اور این او سی سے مشروط کردیا گیااور اسے بنیاد بنا کر گذشتہ حکومت نے ہزاروں ایف آئی آرز امام بارگاہوں اور گھروں کے اندر مجالس کے انعقاد پر بھی درج کی گئیں۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے اس غیر آئینی غیر انسانی غیر منصفانہ پابندی کو مسترد کیا اور 25رجب27فروری2022کو عمران حکومت کے خلاف پہلے قدم کے طور پر علامتی احتجاج کیا تھا جس میں آغا سید حامد علی شاہ موسوی رح نے حکومت پر واضح کر دیا تھا کہ ریاست مدینہ کے نام پر بنی امیہ کے ہتھکنڈے ہر گز قبول نہیں کئے جائیں گے آغا موسوی نے یہ واضح کیا تھا کہ حسینیت سے ٹکرانے والوں کو انجام اچھا نہیں ہوا کرتااور پھر جو اس کے بعد ہوا وہ آپ سب نے دیکھ لیا۔
بدقسمتی یہ ہے کہ حکومت تو بدل گئی لیکن انتظامیہ کے اقدامات نہیں بدلے جس کے نتیجے میں آج ایک بار پھر حکومت اور قانون کو حسینیت کے مقابل کھڑا کیا جارہا ہے
پنجاب کے کئی شہروں میں روایتی جلوسوں اور مجالس کو یہ کہہ کر روکا جارہا ہے کہ ان مجالس کا شیڈول انتظامیہ کے پاس موجود نہیں۔ بانیان مجالس اپنا ریکارڈ لے کر پھر رہے ہیں لیکن انتظامیہ ان کی سننے کو تیار نہیں گویا بہترین کارکردگی کا انڈیکس یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ کس ضلعی افسر نے عزاداروں پر کتنے مقدمات قائم کئے اور کتنے پروگرام رکوائے۔حتی کہ گھروں کے اندر خواتین کی مجالس اور ماتمداریوں کے پروگراموں کو روکا جارہا ہے جو انسانی حقوق کی کھلی خلافورزی ہے۔ امام بارگاہوں کے اندر بھی مجلس پر پابندی عائد کی جارہی ہے چار دیواری کے اندر ناچ گانے حتی کہ اقلیتوں کی پوجا پاٹ عبادتوں کو آزادی ہے لیکن نبی کے نواسے اسلام کے محسن امام حسین ؑ کے ذکر پا پابندی ہے۔آخر کیوں؟


حد تو یہ ہے کہ اہلسنت برادران کو گھروں کے اندر امام حسین ؑ کی نیاز پکانے بھی نہیں دی جارہی انہیں ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے ہزاروں مجالس کو اس لئے بند کر دیا گیا یا بند کروانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ شیڈول میں شامل نہیں۔ ان مجالس کا سابقہ ریکارڈ پیش کرنے کے بعد بھی انہیں منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی جو سراسر نا انصافی ہے۔
گذشتہ روز انہی پابندیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اسلام آباد کے صدر ذوالفقار علی راجہ کو تین ایم پی او کے تحت بند کردیا گیا بیسیوں پرامن عزاداروں پر جھوٹی ایف آئی آر درج کردی گئی کہ یہ لوگ احتجاج کرتے ہوئے تھانے کے سامنے جمع ہوئے۔جبکہ عین اسی روز کالعدم جماعت نے چھٹی نہ دیئے جانے پر جلوس نکالے لیکن قانون خاموش رہا؟
ہمارا سوال ہے کہ اگر ظلم اور ناانصافی ہو گی تو کیا اس کے خلاف پرامن آواز اٹھانا بھی جرم بن گیا ہے؟ ہمارا وزیر اعظم شہباز شریف صاحب سے سوال ہے کہ آخر یہ سب کیوں کیا جارہا ہے؟ہم نے تو درجنوں حلقوں میں مسلم لیگ ن کو سپورٹ کیا تھا کہ یہ قائد اعظم کی جماعت قائد اعظم اور اقبا ل کے تصورات کی لاج رکھے گی لیکن افسوس موجودہ حکومت کو بھی حکومتی مشینری کے بعض افراد حسینیت سے ٹکرا ؤ کی راہ پر ڈال رہے ہیں جس کا نوٹس لینا حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ حسینیت سے ٹکراؤ حکومتوں کو لے ڈوبتا ہے ہمارا آصف علی زارداری سمیت تمام حکومتی اتحادیوں سے بھی مطالبہ ہے کہ مکتب تشیع اور شیعہ سنی عزاداروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر مساوی سلوک کا نوٹس لیں
ہم پرامن لوگ ہیں قانون کو اپنے ہاتھ نہیں لیتے نہ لیں گے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ حسین مقدسی نے آقای موسوی ؒ کی تاسی میں ایام عزا کے آغاز پر ضابطہ عزاداری کا اعلان کیا ہے آج بھی یہ اخبارات میں شائع ہوا ہے اس کی ایک ایک سطر امن کی ضمانت ہے ہم انشاء اللہ اس پر کاربند رہیں گے ہم امن کے متوالے ہیں امن کے علمبردار ہیں لیکن یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ عزاداری پر پابندی کو موت کے مترادف سمجھتے ہیں ہم نے برستے بارود گولیوں کی بوچھاڑ اور خودکش دھماکوں میں حسین ؑ کا ذکر ترک نہیں کیا غیر آئینی پابندیوں سے ڈر کر کیسے ذکر حسین ؑ چھوڑ سکتے ہیں۔
ہم صاحبان اقتدار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مکتب تشیع کو دیوار سے نہ لگایا جائے ہما را خون اس ملک کی بنیادوں میں شامل ہے ہم نے اپنے خون سے اس ملک کی دفاع کی دیوار کھڑی کی ہم نے انسداد دہشت گردی کیلئے ان گنت قربانیاں دیں۔

ہم ارباب اقتدار کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ خدارا پاکستان کا عالمی امیج تباہ نہ کیا جائے بھارت نے 1989سے مقبوضہ کشمیر میں عزاداری پر ذکر حسین ؑ پر پابندی عائد کررکھی ہے کیونکہ قابض حکومت کو یہ معلوم ہے کہ حسین ؑ کا ذکر آزادی و حریت کا سرچشمہ ہے جیسے ہی محرم کا مہینہ آتا ہے کشمیر کی آزادی کی تحریک میں ایک نیا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے ہم پاکستان کی حکومت سے اپیل کرتے ہیں خدارا پاکستان میں عزاداری پر قدغنیں لگا کر بھارتی اقدامات کو جواز فراہم نہ کیا جائے۔

ہم آرمی چیف اور چیف جسٹس سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس صورتحال کا نوٹس لیں پاکستان کی اکثریتی آبادی ذکر حسین ؑ کرتی ہے اسے حیات و نجات گردانتی ہے ان عزاداروں کی بے چینی کو ختم کیا جائے۔
1995میں بے نظیر حکومت سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مطالبے پر وزارت داخلہ اور چاروں صوبوں میں کنٹرول روم قائم کئے جاتے رہے ہیں جو ٹی این ایف جے محرم کمیٹی سے مربوط رہ کر عزاداروں کے مسائل کے حل اور امن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں تاحال اس بار ہمیں کسی کنٹرول روم کے قیام کی اطلاع نہیں دی گئی ہمارا مطالبہ ہے کہ کنٹرول روم قائم کرکے انہیں ٹی این ایف جے محرم کمٹی عزاداری سیل سے مربوط کیا جائے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سلطان الفقراء حضرت بری امام کے مرقد منورہ کے تاریخی تبرکات اور تختی کو اسی انداز میں بحال کیا جائے جیسے وہ تعمیر نوسے قبل تھے،ہم دربار سخی محمود بادشاہ کی اراضی کی بندر بانٹ پر کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور شیعہ اوقاف کے تحت اسلام کے بانیوں کے مزارات کے مسائل کا حل کیا جائے۔


ہم شکر گزار ہیں ان تمام شیعہ سنی برادران کے جو مشکلات کے باوجود اتحاد ویکجہتی کے ساتھ عزاداری کو بجا لا رہے ہیں۔ روایات سے یہ ثابت ہے کہ جو جو عزائے حسینی ؑ میں تعاون کرتا ہے اس کیلئے نبیوں کے سردار محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی شافعہ محشر بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ دعائیں کرتی ہیں، ہم بھی ان پاکیزہ ہستیوں کی راہ پر چلتے ہوئے عزاداری کے جلوسوں میں سبیلیں لگانے اور لنگر پکانے والے سنی برادران، حفاظتی انتظامات کرنے والے سیکیورٹی فورسز کے افسران و جوانوں کے شکر گزار ہیں۔آپ صحافیوں کیلئے بھی دعا گو ہیں جو حسینیت ؑ کا پیغام عام کرنے میں اپنا بھرپور کردار اداکررہے ہیں۔

خداوند عالم پاکستان اور اہل پاکستان کو دشمنو ں کی سازشوں شرارتوں سے امان میں رکھے اور عالم اسلام کو اتحاد و یکجہتی عطا فرمائے اور کشمیر و فلسطین سمیت دنیا بھر کے مظلوموں کو آزادی کی منزل نصیب فرمائے آمین
والسلام
علامہ بشارت حسین امامی کنوینر مرکزی محرم کمیٹی عزاداری سیل
و علمائے کرام و عہدیداران تحریک نفاذ فقہ جعفریہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.