شہنشاہ وفاؑ کے روضے کے باب قبلہ اور ایوان طلاء کا افتتاح، حضرت عباس علمدارؑ کے جلال سے عشاق کی آنکھیں خیرہ

ولایت نیوز شیئر کریں

باب قبلہ حضرت عباس علمدارؑ کے روضے کا مرکزی درواززہ ہے جس سے چندقدم کے فاصلہ پرمقام دست چپ(بایاں بازو) مقام واقع ھے، اوریھی وہ مقام ھے، جھاں تاریخ وفا رقم کرتے ہوئے سقائے سکینہ کا بایاں بازو کاٹا گیا تھا۔ حرم ھضرت عباس ؑ بالخصوص داخلی دروازوں کی تزئین و آرائش کا کام کئی سالوں سے جاری ہے ۔

حضرت عباس ؑ کے بابائے نامدار حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کے اعلان ولایت 18 ذی الحجہ 1441ھ عید غدیر کے پُر مسرت اور سعید موقع پر روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے حال ہی میں مکمل ہونے والے دو منصوبوں کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا کہ جن میں سے پہلا باب قبلہ اور دوسرا ایوان طلا ہے۔

شہنشاہ وفاؑ حضرت عباس علمدارؑ کے روضے کے باب قبلہ اور ایوان طلاء کا افتتاح

8 اگست 2020ء کو اس مختصر افتتاحی تقریب میں روضہ مبارک کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی ، سیکرٹری جنرل سید محمد اشیقر، کربلا کے گورنر جاسم خطابی اور روضہ مبارک کی مجلس ادارہ کے ارکان نے شرکت کی۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جس کے بعد روضہ مبارک کے علاقات عامہ سیکشن کے سربراہ سید عدنان موسوی نے اس مناسبت پہ منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ جس کے بعد پہلے باب قبلہ کا افتتاح کیا گیا کہ جو توسیع و تعمیر کے بعد اسلامی طرز تعمیر، منبت کاری اور کاشی کاری کا شاہکار نظر آتا ہے۔

باب قبلہ کے افتتاح کے بعد تمام حاضرین دوسرے منصوبہ کے افتتاح کے لیے روضہ مبارک میں داخل ہوئے اور جہاں ایوان طلاء کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔

شہنشاہ وفاؑ حضرت عباس علمدارؑ کے روضے کے باب قبلہ اور ایوان طلاء کا افتتاح

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے انجینیئرنگ پروجیکٹس سیکشن کے چیف انجینیئر ضیاء مجید صائغ نے الکفیل نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں منصوبوں کا ان مشکل حالات میں مکمل ہونا ہمارے ماہرین کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ جنہوں نے ان حالات میں بھی انھیں مطلوبہ معیار کے مطابق بروقت پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔

اس منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی ارض القدس کے پروجیکٹ انچارج حمید مجید نے اس موقع پر کہا کہ باب قبلہ توسیع، ترمیم اور تعمیر نو کے منصوبہ کی تکمیل سے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں ایک تعمیراتی شاہکار کا اضافہ ہوا ہے کہ جسے ہمارے ماہرین نے روضہ مبارک کے ڈیزائن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی شکل دی ہے اور اسے اسلامی طرز تعمیر اور اسلامی نقش و نگار سے مزین کیا ہے۔

اسی طرح سے انہوں نے ایوان طلاء کے بارے میں بتایا کہ اس کی دیواروں اور ان سے ملحقہ حصوں سے سونے کی پلیٹوں کو ہٹانے کے بعد پورے ایوان کو تعمیراتی مواد سے مضبوط کیا گیا اور اس کے بعد سونے کی پلیٹوں کو نئے سرے سے سونے کے پانی سے پالش کر کے دوبارہ لگا دیا گیا۔ اور پورے ایوان کے سابقہ ڈیزائن میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی۔

خدا وندعالم نے حرم ابوالفضل العباس کی تعمیر کیلئے ھردورمیں کچھ افرد کو منتخب کیا، لہٰذا ھر دور میں حرم قمربنی ھاشم علیہ السلام کو بہتر سے بہتر تعمیر کیاگیااسی بنا پرھم بھی ذیل میں کچھ مثالےں تحریر کررھے ھیں ۔

۱۔ ۔شاہ طھماسپ نے ۱۰۳۲ ھ۔ق۔ میں گنبد مطھرکی نقاشی اور بیل بوٹے بنوائے، اور صندوق قبر پر ضریح مبارک رکھی ،صحن وایوان تعمیرکرائے،پہلے دروازہ کے سامنے مھمان سرا تعمیرکرایا اور ھاتھ کے بنے ھوئے قالینوں سے فرش کومزین کیا۔

۲ ۔ ۱۱۵۵ھ۔ق۔ میں نادرشاہ نے حرم مطھر کے لئے گران قیمت ہدیئے ارسال کئے اورحرم کی آئینہ کاری کرائی۔
۳/ ۱۱۵۷ھ۔ق۔ میں نادرشاہ کاوزیرجب زیارت سے مشرف ھواتواس نے صندوق قبر کوتبدیل کرایااورایوان تعمیر کرائے،روشنی کے لئے شمع آویزاں کرائیں ،جس سے حرم بقعہ نور بن گیا۔

۴۔ ۱۲۱۶ھ۔ق۔ میں جب وھابیوں نے کربلائے معلی کولوٹاتوحرم حسین علیہ السلام اورحرم حضرت عباس علیہ السلام میں جوکچھ تھااس کو بھی لے گئے،حرم کی جدید تعمیرکے لئے فتح علی شاہ نے کمر ھمت کسی،اور سونے کے ٹکڑوں سے حرم امام حسین علیہ السلام کے گنبدمبارک کومزین کیااورحضرت عباسعلیہ السلام کے حرم کو بیل بوٹوں کی نقاشی سے آراستہ کرایا،قبلہ کی طرف ایوان بنوائے اورنھایت نفیس لکڑی سے تعویذقبرامام حسین علیہ السلام بنوائی،اورچاندی کی ضریح نصب کی۔

۵۔مجتہد اعظم شیخ مازندرانی کے حکم سے مرحوم حاج شکراللہ نے اپنی ساری ثروت خرچ کرکے حضرت عباس علیہ السلام کے حرم میں طلا کاری کرائی اورسونے کی تختی پرسونے کے حرف میں مغربی ایوان پراپنانام” شکراللہ“ کتبہ کرایاجو آج تک موجود ھے یہ واقعہ ۱۳۰۹ ھ کاھے۔

۶۔محمد شاہ ہندی حاکم لکھنوٴ نے پہلے دروازہ کے سامنے والے ایوان طلاکودرست کرایا ، اور سلطان عبدُالحمید کے حکم سے اس ایوان کا رواق بہترین لکڑی کی چھت کے ساتھ بنوایا گیا۔

۷۔ایوان طلا کے مقابلہ میں چاندی کادر ھے، وہ خودحرم مطھرکے خادم مرحوم سید مرتضیٰرحمۃ اللہ علیہ نے ۱۳۵۵ ھ ق۔ میں بنوایاتھا۔

۸۔روضئہ اقدس میں جوجدید ضریح ھے وہ ۱۳۸۵ ھ۔ق۔ میں مزین کی گئی اس نفیس اورزیبا ضریح کو اصفھان (ایران)میں پہلے بنایا گیااورپھراسکواس وقت کے مرجع وقت حضرت علامہ آیةاللہ العظمٰی حاج سید محسن الحکیمرحمۃ اللہ علیہ کے مبارک ھاتھوں سے قبرمنورپررکھاگیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.