22رجب المرجب ۔ ہردور میں معجزے برپا کرنے والی امام جعفرصادق علیہ السلام کی نیاز المعروف کونڈے
22رجب المرجب ۔ امام جعفرصادق علیہ السلام کی نیاز المعروف کونڈے
کاوش: سکالر سیدہ بنت الھدیٰ (مصنفہ تذکرہ مختار)
ماہ رجب کی فضیلت ہر مسلمان پر عیاں ہے، محققین اور علماء نے اس ماہ کی فضیلت کو بیان کرنے والی احادیث اور روایات پر کافی خامہ فرسائی کی ہے۔رجب المرجب کے مہینے کی دو اہم چیزیں دنیائے اسلام میں اب ایک مستقل تقریب کی اہمیت اختیار کر چکی ہیں ۔ان میں سے ایک تیرہ رجب کو مولائے متقیان امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت ہے اور دوسری بائیس رجب کو امام جعفر صادق علیہ السلام کی نیاز ہےسید ابن طاوس[ اقبال الاعمال، ص ۶۶۷، دار الکتب الاسلامیه، تهران، ۱۳۶۷ ش] اور شیخ طوسی[شیخ مفید، محمد بن ہوسف: مسار الشیعہ، ص59، چاپ کنگرہ شیخ مفید، قم،۱۴۱۳ق] نے ۲۲ رجب کو مومنین کے لیئے مسرت کا دن بتایا ہے۔
22 رجب، نذر و نیاز امام جعفر صادق علیہ السلام، جو کہ کونڈے کے نام سے جانی جاتی ہے، اس نذر کو کونڈے اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ کہ اس دن مٹی کے خاص قسم کے برتنوں (کونڈوں) میں نیاز کے طور پر کھیر یا کوئی اور میٹھی چیز بنا کر مومنین کو کھانے کے لئے پیش کی جاتی ہے۔ درحقیقت کونڈے کی نیاز نذر ہے، لیکن عرف میں کونڈے کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہے، اس نیازمیں نذر کرنے والے نے (یا منت مانگنے والے نے) اللہ تعالٰی سے عھد کیا ہوتا ہے کہ اگر میری فلاں حاجت پوری ہوگئی تو میں ہر سال 22 رجب کو مومنین کو طعام دوں گا/گی، یا اللہ تعالٰی سے بغیر کسی حاجت کے یہ عھد کیا ہوتا ہے کہ میں ہر سال 22 رجب کے دن مومنین کو طعام دوں گا اور اس عمل کے ثواب کو امام جعفر صادق علیہ السلام کو ہدیہ کروں گا۔
یہاں تک یہ بات واضح ہوگئی کہ کونڈا درحقیقت نذر ہے، درحقیقت اللہ سے کیا گیا عھد و پیمان ہےمومنین کو طعام دینا، کھانا کھلانا اور ان کی ضیافت کرنا بذات خود ایک مستحسن عمل اور مستحب عمل ہےامام جعفر صادقؑ نے فرمایا:”جو شخص الله تعالٰی کی محبت میں کسی "مومن” بھائی کو کھانا کھلاتا ہے تو اس کے لئے اس شخص کے مساوی ثواب ہے، جو لوگوں میں سے "فیام” کو کھانا کھلائے۔راوی کہتا ہے میں نے پوچھا یہ "فیام” کیا چیز ہے، فرمایا؛ لوگوں میں سے ایک لاکھ افراد۔”(اصول كافى، ج2، باب اطعام مؤمن)
امام جعفر صادقؑ نے ارشاد فرمایا:”میرے نزدیک کوئی چیز مومن کے دیدار اور زیارت کے برابر نہیں ہے۔ سوائے اُس کو کھانا کھلانے کے اور جو شخص کسی مومن کو کھانا کھلائے تو اس کا حق یہ ہے کہ اللہ اُسے جنت کے کھانوں میں سے کھانا کھلائے۔”(اصولِ کافی، ج2، باب اطعام مؤمن)
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:”جو تین مومنین کو کھانا کھلائے گا تو الله اسے تین بہشتوں جنت فردوس، جنت عدن اور جنت طوبٰی میں کھانا کھلائے گا۔”(اصول كافى، ج2، باب اطعام مؤمن)امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:”کائنات میں الله کے علاوہ، کوئی مخلوق بھی (خواہ مقرب فرشتے ہوں یا نبی مرسل) الله کی کی طرف سے آخرت میں ملنے والے اس ثواب کو نہیں جانتی، جو ایک مسلمان کو سیر کرکے کھانا کھلانے کا ہے۔”(اصول کافی، ج2، باب اطعام مؤمن)
اس نذر کے ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺳﮯ ﭼﻨﺪ ﮔﺰﺍﺭ ﺷﺎﺕ۱۔گھر کی صاف صفائی کی جاتی ہے اور اسلام بھی نظافت کا حکم دیتا ہے۔۲۔مہمانوں کو دعوت دینا۔ اسلام کا بھی حکم ہے کہ گھر میں مہمان کو بلایا جائے۔۳۔مومنین اور مسلمین کا آپس میں خوشی سے ملنا۔ اسلام بھی معانقہ، مصافحہ، ادخال السرور فی قلب المومن وغیرہ جیسے حکم دیتا ہے۔۴۔لوگوں کو کھانا کھلانا اور منہ میٹھا کرانا۔ انفاق اور صدقہ اسلامی تعلیمات کے مسلمات میں سے ہے۔۵۔رشتہ داروں اور اپنے عزیزوں سے ملاقات کے لیئے جانا۔ صلہ رحم کرنا اسلامی تعلیمات کا نصب العین ہے۔۶۔نذر کا اہم رکن دعا اور ذکر اہلبیت(علیہم السلام) ہے۔ اللہ (جل جلالہ) سے لو لگانا اور اہلبیت اطھار (علیہم السلام) کو یاد کرنا دستور اسلام ہے۔۷۔
ان روایات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ مومنین کو طعام دینا اور کھانا کھلانا بدعت نہیں بلکہ ایک بہت ہی اچھا اور بافضیلت عمل ہے۔رجب جیسے عبادتوں کے مہینہ میں ایسے نیک کام انجام دینا مستحبات میں سے ہے، بلکہ اگر کسی نے اللہ سے عہد کیا ہو اور اسکی شرعی نذر ہو کہ اگر فلاں کام ہو گیا تو امام صادق (علیہ السلام) کی خوشنودی کے لیئے نذر دلائے گا تو نہ صرف مستحب بلکہ یہ ۲۲ رجب کی نذر واجب ہو جائے گی۔