آل پارٹیز کانفرنس: تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے جنت البقیع کی تعمیر کا مطالبہ اٹھا کر نئی تاریخ رقم کردی، فلسطینیوں سے یکجہتی میں پوری پاکستانی قیادت یک زبان

ولایت نیوز شیئر کریں

اسلام آباد( ولایت نیوز)مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جہاں قومی قیادت نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اقوام متحدہ کی رکنیت کا مطالبہ کیا۔ وہیں ٹی این ایف جے کے سربراہ علامہ حسین مقدسی نے جنت البقیع و جنت المعلی کی عظمت رفتہ کی بحالی کا مطالبہ بھی کردیا۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے اور غزہ و فلسطین کے معاملے پر ایوانِ صدر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان بھر کی مذۃبی و سیاسی قیادت شریک ہوئی ۔

آل پارٹیز کانفرنس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی ، سابق وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سیکرٹری جنرل علامہ بشارت حیسن امامی ، سمیت ملک کی دیگر سیاسی و مذہبی قیادت بھی شریک ہوئی۔

اس سلسلے میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ قرارداد پیش کی جس میں اسرائیل کے نسل کشی پر مبنی اقدامات کی سخت مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی کوششوں کو دگنا کرے گا۔

مکتب تشیع کی نمائندگی کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ آقای موسوی کی تاسی میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے اپنا تحریری موقف کانفرنس میں پیش کیا ۔

انہون نے کہا کہ مکتب تشیع کی نمائندہ جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی جانب سے آپ کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ آپ نے عالم اسلام کے ایک اہم ترین مسئلے کی کا نوٹس لیتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ۔ 7اکتوبر وہ سیاہ دن ہے جب ایک سال پہلے اسرائیل کی ناجائز ریاست کی جانب سے غزہ ہی نہیں مسلمانوں کی غیرت و حمیت پر وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا گیا اورآج آزادی فلسطین کا بیس کیمپ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے اور اب صیہونی پنجے لبنان کو اپنی لپیٹ میں لئے جا رہے ہیں صدیوں پہلے بنائے گئے گریٹر اسرائیل مکروہ منصوبے کی جانب تیزی سے پیش قدمی جاری ہے جس میں امریکہ برطانیہ سمیت مغربی ممالک اسرائیلی سرپرستی کاگھناؤنا کردار ادا کر رہے ہیں دوسری جانب بقول حکیم الامت علامہ محمد اقبال ؒ امت مسلمہ کا یہ حال ہے کہ ’ بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے ۔۔مسلماں نہیں راکھ کا ڈھیر ہے ‘۔

عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت اور واحد اسلامی نظریاتی ریاست کی جانب سے دیر آید درست آید کے تحت اٹھایا گیا یہ اقدام ایک تاریخی سنگ میل اسی وقت ثابت ہو سکتا ہے جب عالم ربانی علمبردار وحدت و اخوت قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی ؒ کے افکار و تصورات کی روشنی میں مملکت پاکستان کی جانب سے درج ذیل تجاویز پر عمل کیا جائے

  1. ذوالفقار علی بھٹو شہید کی طرح پاکستان کی موجودہ قیادت عالم اسلام کو متحد کرنے کیلئے فوری اقدام اٹھائے اور اسلام آباد میں ہنگامی اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کرکے صیہونیت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے ۔
  2. اوآئی سی کے پلیٹ فارم کو مضبو ط سے مضبوط ترکیا جائے ۔
  3. ایران اور سعودی عرب کے اختلافات کے خاتمے کیلئے فوری سفارتی کوششیں کی جائیں ۔
  4. مسلم ممالک پراکسیز کے ذریعے ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے بجائے اپنے تنازعات او آئی سی کے پلیٹ فارم پر حل کریں ۔ کسی بھی مسلم ملک کی جانب سے دوسرے مسلم ملک میں مداخلت کا سلسلہ بند کیا جائے۔
  5. مسلم ممالک کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے استعمار کے پالے دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے۔
  6. عالم اسلام پاکستان کی قیادت میں صیہونی ریاست کو ویساہی جواب دے جیسا 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں دیا تھا ۔ نیز اکتوبر 1973 کی طرح مسلم ممالک کی جانب سے نہ صرف اسرائیل کے طرفدار ممالک کو تیل کی سپلائی بند کی جائے بلکہ ہر قسم کے تجارتی تعلقات بھی منقطع کردیئے جائیں ۔
  7. 41 ملکی فوجی اتحاد کو پورے عالم اسلام کے فوجی اتحاد میں تبدیل کیا جائے اور کسی بھی مسلم ملک پر حملے کو عالم اسلام پر حملہ تصور کیا جائے اور اس کا مشترکہ جواب دیا جائے۔
  8. کشمیر کے مسئلے کو بھی عالم اسلام کا مسئلہ سمجھا جائے اور عالم اسلام بھارتی جارحیت کے خلاف بھی مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں ۔
  9. مسلم ممالک کی جانب سے صیہونیت سے وابستہ مصنوعات کا مشترکہ بائیکاٹ کیا جائے ۔
  10. مسلم ممالک کے وسائل اور سرمائے کو مسلم ممالک پر خرچ کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے ۔مسلم ممالک ڈالر کے بجائے اسلامی کرنسیوں میں تجارت کریں ۔ مغربی بنکوں سے مسلم ممالک کا سرمایہ نکال کر مشترکہ اسلامی بنک میں جمع کیا جائے۔
  11. مسلم ممالک کے وسائل کو مسلمانوں کی تعلیم اور تحقیق پر خرچ کیا جائے ، سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں ، سائنس وٹیکنالوجی میں مغربی ممالک کی محتاجی کا خاتمہ کیا جائے ، دفاع سے خلا تک تمام نا قابل تسخیر ٹیکنالوجیز کا حصول یقینی بنایا جائے ۔
  12. عالم اسلام وحدت کو مضبوط تر رکھنے کیلئے کسی ایک مسلک کے عقیدے کو دوسرے عقیدے پر مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کی حوصلہ شکنی کی جائے ، جنت البقیع و جنت المعلی سمیت مقامات مقدسہ کی عظمت رفتہ کی بحالی کو یقینی بنایا جائے ۔
    ان تجاویز پر عمل کرکے ہی صیہونیت کے پنجہ استبداد سے سرزمین انبیاء کو چھڑوایا جا سکتا ہے ، کشمیر کی آزادی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے ، مسلم امہ کو محفوظ اور مضبوط بنا کردنیا کی سپر پاور بنایا جا سکتا ہے مسلمانوں کوپسماندگی سے نکال کر خوشحال بنایا جا سکتا ہے ۔خداوند عالم وہ سورج جلد طلوع کرے جب البانیہ سے افغانستان تک مسلم امہ ایک اور نیک ہو کر ہر انسانیت و اسلام دشمن کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن جائے اور کشمیر و فلسطین آزادی کی منزل سے فیضیاب ہوں آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.