ذاکرین پر جھوٹی روایات پڑھنے کے الزامات ۔۔آیۃ اللہ بشیر نجفی نے گتھی سلجھا دی!!!! 

ولایت نیوز شیئر کریں

با سمہ سبحانہ

ہمارے مومنین پر واضح رہے کہ واقعہ کربلا کے تفصیلی حالات (یعنی کتنے شہید ہوئے کون کون شہید ہواکیسے شہید ہوا کس کی عمر کتنی تھی کون پہلے اور کون بعد میں شہید ہوااور ہر شہادت کے خاص اور تفصیلی حالات )کے بارے میں روایات بہت مختلف اور متضاد پائی جاتی ہیں ۔کچھ روایات شیعہ راویوں سے ہیں اور بہت ساری روایات دشمنوں کے واسطے سے نقل ہوئی ہیں ۔لہذا ہم ان واقعات کی تفاصیل یقین کے ساتھ بیان نہیں کرسکتے اور ہم یقین کے ساتھ صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ امام حسین ؑ اپنے بعض عزیزوں اور مستوارات کے ساتھ مدینہ سے مکہ گئے اور اس کے بعد عراق آئے اور کربلا میں اپنی اولاد رشتہ داروں مددگاروں اور بہت سے عزیزوں کے ہمراہ شہید ہوگئے اور امام حسین ؑ کے بقیہ خاندان کو قید کرکے کوفہ شام پہنچایا گیا ۔اور ان میں سے جو بچے اور مستورات زندہ بچے وہ مدینہ میں پہنچ گئے اس ر ان کے اس سفر کے بارے میں بھی جو روایات ملتی ہیں ان میں بہت تضاد پایا جاتا ہے اور صحیح تفصیلات صرف اور صرف آئمہ ؑ کے پاس تھیں یا امام زمانہ(عج) ؑ کے پاس ہیں ۔ اور معصومین ؑ کو ظالمین کے ظلم کے سبب فرصت نہیں تھی کہ واقعہ کربلا کی تفصیلات سے مومنین کو آگاہ کریں اور اگر خدا چاہے گا تو قیامت کے دن ان تمام واقعات کا انکشاف کرے گا۔لہذا مومنین کا فریضہ ہے کہ کسی بھی خبر کو جب تک کہ اس کے جھوٹ ہونے کا یقین نہ ہو اور اس میں اہلبیت ؑ کی رتی بھر بھی اہانت نہ ہوتو اس کو جھوٹا نہ سمجھا جائے اگرچہ وہ دوسری روایتوں کے مخالف ہی کیوں نہ ہو۔

واللہ العالم ،علی لعنۃ اللہ علی القوم الظالمین ۔
مرکزی دفتر مر جع مسلمین و جہان تشیع
الحاج حافظ بشیرحسین نجفی دام ظلہ الوارف نجف اشرف عراق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.