لبیک یا حسین ؑ: فرزند رسولؐ نے مدینہ چھوڑا ذاکرِِ حسینؑ شیخ اعجاز دنیا چھوڑ گئے
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے بزرگ رہنما ثقۃ الاسلام علامہ شیخ اعجاز حسین مدرس انتقال کرگئے
جنازے میں شدید رقت انگیز مناظر؛ مجلس و ماتم و نوحہ کی گونج میں سیٹلائٹ ٹاؤن راولپنڈی میں سپرد خاک کردیا گیا
مولانا روم کی مانند آقائے حامدعلی شاہ موسوی کی زیارت نے مولانا شیخ اعجاز حسین مدرس کی کایا پلٹ کر رکھ دی
نماز جنازہ قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کے نمائندہ خصوصی مفتی باسم عباس زاھری نے پڑھائی
مرحوم نے محمد ؐوآل محمد ؐ کی تعلیمات کو فروغ دیا۔آقای حامد موسوی کا تعزیتی پیغام
راولپنڈی( ولایت نیوز)تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سینئر رکن سپریم کونسل اور بزرگ عالم دین ثقۃ الاسلام علامہ شیخ اعجاز حسین مدرس دمشقی قضائے الہی سے انتقال کرگئے۔فرزند رسول ؒ امام حسین ؑ کی مدینہ سے روانگی کی شب مولانا اعجاز حسین مدرس کی سفر آخرت پر روانگی کے وقت عجب انداز کی رقت تھی جو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔
پشاور کے معزز میر قزلباش خاندان سے تعلق رکھنے والے علامہ اعجاز حسین مدرس اپنے آپ کو کفش بردار موسوی کہلوانے میں فخر محسوس کرتے مرکز مکتب تشیع علی مسجد ؑ کے عاشق کا جنازہ بڑی دھوم سے نکلا جنازے میں شریک ہر آنکھ اشکبار تھی مولانا اعجاز کی اپنی اولاد نہ تھی لیکن جنازے میں ایسا نظر آرہا تھا کہ ہر فرد مولانا اعجاز کے گھر کا فرد ہو۔ کوئی نوحہ پڑھ رہا تھا تو کوئی دوہڑے اور کوئی کلمہ شہادت پڑھ کر مولا نا اعجاز کے اخلاص عمل کی گواہی دے رہا تھا۔ بظاہر ضعیف مولا نا اعجاز کے اعمال خیر کی تازگی و جوانی ہر شخص پر عیاں تھی ۔
مولانا روم کی مانند آقائے حامدعلی شاہ موسوی کی زیارت نے مولانا شیخ اعجاز حسین مدرس کی کایا پلٹ کر رکھ دی تھی ۔ ساری زندگی ذاتی زندگی میں بے پناہ مصائب جھیلنے والے مولانا اعجاز کی گفتگو دکھی دلوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دیتی تھی ، انہیں جو آمدن ہوتی ضرورتمندوں دینی طلاب میں تقسیم کردیتے ۔ مولا نا اعجاز کا دسترخوان ہمیشہ مہمانوں سے بھرا رہتا اکیلے کھا نا انہیں کبھی گوارا نہ تھا۔ زندگی بھر ولائے علی عزائے حسین ؑ کی تبلیغ میں مشغول رہے ۔ عظمت سادات اور مرجعیت و علماءکے احترام کا درس دیتے رہے ۔ اولیائے کرام کے آستانوں سے انہیں روحانی لگاؤ تھا باقاعدگی سے شاہ زین سرکارؒ ، بری امام ؒ، شاہ پیاراؒ، سخی معظم شاہ جلیہاری اور دیگر درگاہو ں پر حاضری دیا کرتے تھے۔
پشاور کے مذہبی حلقوں میں محترم ترین مقام کے حامل علامہ اعجاز حسینؑ راولپنڈی ڈویژن کی محافل و مجالس کی جان تھے ۔ جسول سیداں کی ہر تقریب میں مولنا اعجاز حسین کو مہمان خصوصی کا درجہ حاصل ہوتا۔
علامہ اعجاز حسین مدرس نے قائد ملت جعفریہ آقائے موسوی کی خدمت میں آنے سے قبل مورخ آل محمد بے مثل محقق علامہ نجم الحسن کراروی سے بھی کسب فیض کیا۔
لوگ مولانا اعجاز کی مجالس سننے کے مشتاق رہتے ۔ بہلول مزاج اعجاز مدرس نے ہرآڑے وقت میں مرکز مکتب تشیع علی مسجدؑ کا ساتھ دیا۔ دینی اہداف کیلئے انہوں نے ہر درواززے پر جا کر دستک دینے میں کبھی عار محسوس نہیں کیا۔
احمد رضا زیدی مرحوم ، شہید عون محمد رضوی ،ڈی ایس پی کرار زیدی ، پروفیسر سبط حسن، پروفیسر غضنفر زیدی مرحوم ، میر مظفر مرثیہ خوان ، چوہدی برکت مرحوم سیٹلائٹ ٹاؤن کے بزرگ عزادار اور زعماء علامہ شیخ اعجاز حسین سے بے حد لگاؤ رکھتے تھے ۔ شیخ اعجاز کو سیٹلائٹ ٹاؤن کے ہر گھرانے کے بزرگ کی حیثیت حاصل تھی۔
شہید علامہ ناصر عباس ملتان کا معمول تھا کہ جب بھئ راولپنڈی سے گزر ہوتا علامہ اعجاز حسین سے ملنے ضرور آتے ۔ خطباء واعظین کی یہ کوشش ہوتی کہ شیخ اعجاز صاحب کی گفتگو سے مجلس کے نکات حاصل کریں ۔
شیخ اعجاز حسین کو یہ ملکہ حاصل تھا کہ گھنٹوں کی بات کو ایک فقرے میں کہہ ڈالتے ایسا کئی بار دیکھنے میں آیا کہ قائد ملت جعفریہ آقائے موسوی نے انہیں ایک فقرے میں خطاب کرنے کا کہا تو انہوں نے محافل میلا د میں ایک فقرے میں لاجواب بات کہہ کر محافل لوٹ لیں اور لوگ عشق اہلبیت میں ڈوبی عارفانہ باتوں پر سر دھنتے رہ گئے ۔
مرحوم کی نماز جنازہ علی مسجد سیٹلائٹ ٹاؤن سے متصل میونسپل پارک میں قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کے نمائندہ خصوصی مفتی باسم عباس زاھری کی اقتداء میں اداکی گئی جس میں علمائے کرام،آئمہ مساجد،مدرسین،ٹی این ایف جے اور ذیلی شعبہ جات کے عہدیداران ،مذہبی ،سیاسی ،سماجی مقتدر شخصیات اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پرٹی این ایف جے کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات علامہ سیدقمرحیدرزیدی نے قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کا تعزیتی پیغام پیش کیا جس میں انہوں نے مرحوم کی رحلت کو علمی و قومی حلقوں کیلئے ناقابل تلافی نقصان قراردیتے ہوئے کہا کہ علامہ اعجاز حسین میر بہترین مبلغ اور عمدہ ترین مدرس تھے جو ساڑھے چار عشروں سے راولپنڈی میں مقیم تھے اور جامعۃ المومنین میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا ، اسلام کی تبلیغ و ترویج ،محمد ؐوآل محمد ؐ کے پیغامات کو فروغ دینے میں اپنی تمام تر توانائیاں صر ف کیں ،وہ ایک اچھے واعظ بھی تھے جن کے وعظ و نصیحت کا گہرا اثر پڑتا اور لوگ دین کی طرف راغب ہوجاتے ۔
آقای موسوی نے کہا کہ اسلا م میں صلہ رحمی کی بڑی اہمیت ہے جس میں علامہ اعجاز مدرس کبھی پیچھے نہیں رہے ،وہ ہمیشہ مومنین و مستضعفین کے ممد و معاون رہتے اور دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ،مرحوم کا دستر خوان ہر خاص و عام کیلئے کھلا رہتا تھا۔قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ علامہ اعجاز حسین مدرس کی وفات سے پیدا ہونیوالا خلا ء پورا نہیں ہوسکتا ، ملت انکی وفات سے بلند پایہ عالم دین سے محروم ہوگئی ہے۔انہوں نے مرحوم کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ۔
درایں اثنا ء علامہ اعجاز حسین مدرس کو نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد انکی وصیت کے مطابق بی بلا ک سیٹلائٹ ٹاؤن راولپنڈی کے مقامی قبرستا ن میں مجلس ماتم و نوحہ کی گونج میں سپرد خاک کردیا گیا۔
مرحوم کی رسم سوئم ہفتہ6اپریل کو علی مسجد سیٹلائٹ ٹاؤن میں10بجے دن ادا کی جائیگی ۔اس موقع پر مجلس عزا اور اجتماعی دعا و فاتحہ خوانی قبل از نماز ظہر ہوگی۔
علامہ اعجاز حسین ؑ کے جنازے کے مناظر
جنازہ علامہ شیخ اعجاز حسین مدرس
Posted by Mukhtar Students Organization Pakistan on Thursday, April 4, 2019
مولانا اعجاز کبھی بھی نہ بھولنے والی شخصیت ہیں۔مولا کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں
میرا بہت پیارا وقت گزرا قبلہ کے ساتھ۔