اک تیغ ہے بجھی ہوئی نفرت کے زہر میں۔۔۔۔ ضربت امیر کائنات علی ابن ابی طالبؑ کا منظر
نتیجہ فکر : حماد آل محمد ؐ راحل بخاری
مرغابیوں کا غول کھڑا راستے میں ہے
کنڈی بھی جانتی ہے قضا راستے میں ہے
فطرس نے پر بچھائے ہوئے ہیں زمین پر
اک شہریارِ مُلکِ ولا راستے میں ہے
محراب دیکھتی ہے کوئی تیرہ بار نیند
مینار دیکھتا ہے ضیا راستے میں ہے
اک تیغ ہے بجھی ہوئی نفرت کے زہر میں
اور اک چراغ جلتا ہوا راستے میں ہے
اسلام مخمصے میں تھا کیسے بچے گی لاج
پھر دیکھتا ہے عقدہ کشا راستے میں ہے
ظلم و ستم نے اوڑھی ہوئی ہے ردائے خوف
اک بے نیازِ جور و جفا راستے میں ہے
آتی ہے ایک کرب میں ڈوبی ہوئی صدا
مولا حسینؑ! کرب و بلا راستے میں ہے