قوم کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ طبقہ نسواں کی مدد کے بغیرناممکن ہے، ام البنین ڈبلیو ایف کے نام آقای موسوی کا پیغام
اسلام کا نام لیکر وطن عزیز کی بنیادوں پر حملہ کیا جارہا ہے محب دین و وطن قوتوں کو بیدار ہونا ہوگا، آغا حامد موسوی
پاکیزہ ہستیوں کی توہین سے محبان اسلام کو مضطرب کیا جارہا ہے کالعدم جماعتوں سے بھرے بورڈوں کومنصفی سونپناانصاف کا قتل ہے
قوم کی عزت ماؤں بہنوں بیٹیوں سے ہے، اسلام پاکستان کودرپیش چیلنجوں کا مقابلہ طبقہ نسواں کی مدد تائید کے بغیرناممکن ہے
اسلام کا لبادہ اوڑھے کچھ قوتیں دشمنوں کے ہاتھوں کھلونا بنی ہوئی ہیں، دہشت گردوں کو دوبار ہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ انتہا پسندی کے سامنے 40سال سے دیوار بنی ہوئی ہے، اسلام اور پاکستان پر کبھی کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے
حضرت ہاجرہ ؑ نے اسماعیل ؑ اور سیدہ زینب ؑ نے امامت و حسینیت کی حفاظت کی، شعائر اللہ و شعائر عزاانہی بیبیوں کی سنت ہیں، ام البنین ڈبلیو ایف کے نام پیغام
اسلام آباد(ولایت نیوز )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی ٰقائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاہے کہ اسلام کا نام لیکر وطن عزیز کی بنیادوں پر حملہ کیا جارہا ہے محب دین و وطن قوتوں کو بیدار ہونا ہوگا،جملہ اسلامی مکاتب کے عقائد کو پامال کرنے کے مکروہ ایجنڈے سامنے لائے جا رہے ہیں جن دہشت گردوں کو پاک فوج نے کچل کررکھ دیا تھا انہیں دوبار زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے نفرتوں اور تعصبات کو بھڑکایا جا رہا ہے،پاکیزہ ہستیوں کی توہین سے محبان اسلام کو مضطرب کیا جارہا ہے متعصب و کالعدم جماعتوں سے بھرے بورڈوں کومنصفی سونپناعدل وانصاف کا قتل ہے،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ایک بار پھر دین و وطن پر ہوانے والوں کے سامنے سینہ سپر ہے اسلام اور پاکستان پر کبھی کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، اسلام پاکستان کودرپیش چیلنجوں کا مقابلہ طبقہ نسواں کی مدد تائید کے بغیرناممکن ہے، قوموں کی عزت ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں سے ہے لہذاوہ اپنے کردار و عمل کو خواتین کربلا کے سانچے میں ڈھال کر شعائر حسینی و زینبی بجا لائیں، آزمائش کے ہر مرحلے دختران قوم کی مدد تائید اور پشت پناہی اس جدوجہد میں حق کی فتح کی نوید ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی این ایف جے کے شعبہ خواتین ام البنین ڈبلیو ایف کی چیئرپرسن سیدہ ام لیلیٰ مشہدی کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس کی شرکاء کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کیا ہے مرکزی امام بارگاہ جامعہ المرتضیٰ جی نائن فور اسلام آباد میں منعقدہ اجتماع میں ملک بھرسے مندوبین نے شرکت کی اور آمدہ محرم الحرام کے پروگراموں کو حتمی شکل دی گئی۔
تنظیم کی مشیر اعلی سیدہ بنت الھدی نے قائد ملت جعفریہ کا پیغام پیش کیا جس میں آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ عورت انسان ساز اور معاشرہ ساز ہے،آج انسانیت،آج اسلام پر دشنام طرازیاں ہورہی ہیں تمام شیطانی قوتیں اسے تنگ نظرانتہاپسند اور دہشت گرد مذہب ثابت کرنے پر تلی ہیں تو دوسری جانب اسلام کا لبادہ اوڑھے کچھ قوتیں دشمنوں کے ہاتھوں کھلونا بنی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اپنے قیام کے فوری بعد ازلی دشمن کے بیرونی حملوں کے ساتھ ساتھ ان شدت پسند قوتوں کے اندرونی حملوں کا نشانہ بن گیا قتل و غارت گری فتنہ فساد گولی گالی ہر حربے سے ان قوتوں نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تحریک نفاذ فقہ جعفریہ انتہا پسندی اور شدت پسندی کے اس سیلاب کے سامنے گذشتہ 40سال سے دیوار بنی ہوئی ہے پاکستان کو گروہی سٹیٹ بنا کر اس کی نظریاتی اساس پر حملہ ہو، یا اسلام کی پاسبان عزاداری اور میلادلانبی کے جلوسوں کو محدود و مسدود کرنے کی سازش، پرائیویٹ شریعت بل کے ذریعے متفقہ آئین کی دھجیاں اڑانے کی مکروہ کوشش ہو یا کافر کافر کے نعروں سے امن و محبت کی فضا مکدر کرنا، کلاشنکوف سے لیکر خودکش دھماکوں تک دہشت گردی کے ان گنت وار، بیرونی پیسے کیبل بوتے پر پاکستان کو دنیا بھر کی جنگوں کا اکھاڑہ بنانے کا عالمی ایجنڈا، اسلام کی روح اور مادر وطن پر ہونے والے ہر حملے کو تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مورچے نے ناکام کیا۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ہماری تمام کامیابیاں بہنوں اور بیٹیوں کی تائید کے بغیر ممکن نہ تھیں جنہوں نے حسینی محاذ ایجی ٹیشن میں اپنے چند ماہ کے بچے بھی اسیری کیلئے پیش تے ہوئے ذرا پس و پیش سے کام نہ لیا جنہوں نے ہر مرحلے پر فرزندان قوم کی ہمت بندھائی جنہوں نے دہشت گردی کے زخموں کو دلیری سے سہا محمد حسین شادصفدر نقوی اشرف رضوی مولانا کاظم اثیر جاڑوی، جواد حسین جواد سردار ممتاز قزلباش انور علی ترمذی شبیر قزلباش ہزاروی سے لیکر محسن نقوی و ناصر عباس شہید جیسے اپنے بھائیوں بیٹوں کی شہادتوں پر زینبی عزم کا مظاہرہ کیا۔ قوم کی بیٹیوں کا جذبہ قوم کی استقامت کا سبب بنا۔انہوں نے کہا کہ نسل ابراہیمی کی محافظ حضرت ہاجرہ نے اسمعیل کے تحفظ اور غذا کی فراہمی کیلئے جو کردار اور سرگرمی دکھائی اللہ نے اسے قیامت تک باقی رکھنے کیلئے شعائر اللہ بنا دیا،ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری ؑ نبی کریم کی معتمد ترین ہستی کے ناطے اسلام کی پہلی وحی کی توثیق و تصدیق کی حامل قرار پائیں، حضرت فاطمۃ الزہرا ؑ نے چکیاں پیس کر زمانے کو حسنین کریمین جیسے وہ گوہر عطا کئے جنہیں زمانہ آج بھی سلام کرتا ہے،امام حسین نے دشت بلا میں اپنا سب کچھ قربان کرکے اگر ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوں کی محنت بچائی لیکن جو کردار شریکۃ الحسین سیدہ زینبؑ نے نبھایا صدیاں زمانے اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں تاریخ دانوں محققین اور دانشوروں نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ اگر علی کی بیٹی،محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی اور حسن و حسین علیہما السلام کی بہن زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا نہ ہوتی تو کربلا کی تحریک کا مقصد اور ہدف کربلا کے سر زمین میں ہی دفن ہوجاتی۔اگر اسمعیل کو بچانے کیلئے حضرت ہاجرہ کی سعی شعائر اللہ کہلائی تو اسلام اور حسینیت بچانے کیلئے سیدہ زینب بنت علی کا شعار شعائرعزا بن گئے، مجلس نوحہ ماتم اربعین سبھی سید سجاد اور حضرت زینب الکبری کی سنت ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ایام عزا ئے حسینی ؑ فکر و نظر کی تربیت کا ایک بہترین موقع ہے دختران قوم نہ صرف شعائر حسینی و زینبی کو بجا لائیں بلکہ اپنی نسلوں میں یہ فکر منتقل کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں اور قوم کے اعتماد پر اسی طرح پورا اتریں جیسے حضرت ہاجرہ ؑ اور سیدہ زینب ؑ نسل رسالت و امامت کی محافظ بن کر پورا اتریں۔