ازلی دشمن بھارت کے اڈے پہلے افغانستان میں تھے اب ہر جگہ ہیں، دہشت گردی کا خاتمہ سب سے بڑی ضرورت ہے،آغاسید حامد موسوی؛ ملک بھر میں خاتون جنت ؑ کے میلاد کی محافل کا انعقاد
دہشت گردی کا مکمل خاتمہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔آغاسید حامد موسوی
دہشتگرد پاکستان کو غیر مستحکم کرنے پر تلے ہوئے ہیں، حکمران جانتے ہیں کہ دہشت گرد کون ہے؟ دہشت گرد کا کوئی مذہب اور مکتب نہیں
ازلی دشمن بھارت کے اڈے پہلے افغانستان میں تھے اب ہر جگہ ہیں، مودی دہشتگردی کرنے خود نہیں جائے گا اسکے چیلے کارروائیاں کرتے ہیں
قوم نے دہشتگردی کی جنگ میں بے بہا قربانیاں دیں، جب تک حکمران،سیاستدان دین و وطن کو مقدم نہیں رکھیں گے،امن قائم نہیں ہو گا
خواتین سیرت زہراؑ اپنا کر نجات پا سکتی ہیں، اسوہ بتول عظمت نسواں کا استعارہ ہے۔ قائد ملت جعفریہ کا مرکزی محفل عظمت نسواں سے خطاب
ولادت پرنورحضرت فاطمہ زہراؑ کی مناسبت سے ایام عظمت نسواں اختتام پذیر، ملک بھر میں خاتون جنت ؑ کے میلاد کی محافل کا انعقاد کیا گیا
اسلام آباد (ولایت نیوز ) سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علماء بورڈ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، دہشتگرد پاکستان کو غیر مستحکم کرنے پر تلے ہوئے ہیں، حکمران جانتے ہیں کہ دہشت گرد کون ہے؟ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب اور مکتب نہیں وہ فقط دہشتگرد ہے جسے اسی تناظر میں دیکھنا اور نمٹنا ہوگا، ہمارے ازلی دشمن کے اڈے پہلے افغانستان میں تھے اور اب ہر جگہ ہیں، مودی دہشتگردی کرنے خود نہیں جائے گا بلکہ اس کے چیلے چانٹے یہ مذموم کارروائیاں کرتے ہیں، عساکرپاکستان اور پوری قوم نے دہشتگردی کی جنگ میں بے بہا قربانیاں دیں لیکن جب تک حکمران اور مفاد پرست سیاستدان اپنی ذات اور جماعت اور دین و وطن کو مقدم نہیں رکھیں گیاس وقت تک پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا، اسوہ بتول عظمت نسواں کا استعارہ ہے،عورت کو ذلت سے بچانے اور عزت و حرمت کو ہم کنار کرنے کیلئے اسوہ حضرت فاطمہ زہرہ کو مشعل راہ بنایا جائے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو یوم ولادت پر خاتون جنت کے موقع پر مرکزی محفل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آقای موسوی نے باورکرایا کہ اسلام اپنے مردم سازمکتب میں نہ صرف ترقی کی منازل پرپہنچانے کے اصولوں کامرتب کنندہ ہے بلکہ جامعہ انسانیت کی انفرادی واجتماعی ترقی وکمال کی اقتدارکاموسس بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام الہیٰ اصولوں اورقدروں کے مطابق ایسے انسانوں کی پرورش کرتاہے جوبشری اقتدارکامکمل نمونہ ہیں، حضرت سیدہ فاطمہ زہراسلام اللہ علیٰھاہیں جوبعنوان دختررسولؐ عفت و قناعت، زہدوتقویٰ کاماڈل ہیں جبکہ بعنوان زوجہ علی ابن ابیطالب علیہ السلام صبروبرداشت کی خوگرہیں اوربعنوان ماں مادرحسنین ؑ، زینب وکلثوم دین کے بے باک، نڈراوبہادرانسانوں کی تربیت کنندہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ خاتون جناں عالم نسواں کی عظیم رہبرہیں۔انہوں نے کہاکہ عورت کویہ عزوشرف صرف اسلام ہی نے عطاء کیاہے کہ وہ قرآن وحدیث کی زینت بنی، اسکی ولادت کی خوشی میں شکروسپاس خداوندمتعال بجالایاجائے۔
اُنہوں نے کہا کہ ولائے علی کی طرح ولائے فاطمہ ؑ بھی ہم سب پر مستقل فرض ہے جسکی ادائیگی اجر رسالت کا دوسرانام ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ معاشرے کے بگاڑ اور گوں نا گوں مسائل کے حل کیلئے اسوہ سیدہ طاہرہ بہترین نمونہ عمل ہے جس کی تاسی کر کے حقوق نسواں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ایام عظمت نسواں کے اختتام پر ملک بھر میں مذہبی تنظیموں اور دینی اداروں کے زیر اہتمام محافل انوار، کانفرنسوں، سیمیناروں اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں عالم اسلام کی سربلندی پاکستان کی سلامتی استحکام، مصائب و الام کے خاتمے کیلئے دعائیں کی گئیں۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حضرت فاطمۃ الزہراؑ دین و شریعت کی عظیم المرتبت مثالی خاتون ہیں وجودِ فاطمہ ؑ عورت کی تکریم کا عنوان بناخواتین عالم تا ابد رحمت اللعالمین ؑ کی بیٹی مادر حسنین ؑپر نازاں رہیں گی طبقہ نسواں خواتین سیرت فاطمہ زہراؑ اپنا کر مغرب و مشرق کے استحصال سے نجات پا سکتی ہیں۔
آقا ی موسوی نے کہا کہ وہ تمام قوتیں جو مظلومین سے محبت رکھتی ہیں ان پر لازم ہے کہ کشمیریوں،فلسطینیوں کی مدد کریں اور انہیں آزادی دلوائیں،دنیا ذہن نشین رکھے کہ کشمیر کے مسئلے کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصوراب رائے کی فراہمی ہے اسکے علاوہ کوئی حل قبول نہیں کیا جائیگا۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ دین اسلام بشریعت کی انفرادی و اجتما عی قدروں کا موسس ہے اور ان سنہری اصولوں اور قدروں کیمطابق ایسے انسانوں کی پرورش کرتا ہے جو انسانی اقدار کا مکمل نمونہ ہیں، ؐ حضرت فاطمۃ الزھرا بتول ؐ ہیں جو دختر پیغمبر ؐ ہونے کے ناطے عفت و قناعت و تقویٰ کا نمونہ ہیں،امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ کی زوجہ ہونے کے ناطے صبر و برداشت اور زحمت کش شریکہ حیات ہیں اور ماں ہونے کے ناطے حسنین شریفین ؑ و حضرت زینب ؑ و کلثوم ؑ جیسے بے باک مجاہدوں کی پرورش کنند ہ ہیں۔انسانیت کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جامعہ اسلامی کی درستگی و اصلاح اور امور حیات کو آگے بڑھانے میں خواتین کا کردار ایسا ہی موثر اور نافذ العمل ہے جیسا مردوں کاہے۔حضرت فاطمۃ الزھرا وہ عالی قدر خاتون ہیں جو اپنی حیات میں نئی قدروں کی موسس ٹھہریں اور شہادت کے بعد بھی بہت سے جدید معیار زندگی جامعہ اسلامی کو نوازے۔
قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے واضح کیا کہ مغرب کی آزادی کا نعرہ خواتین کو ذلت و رسوائی کی اس پاتال میں دھکیلنا ہے جہاں سے اسلام نے انہیں حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے وجود کے طفیل نکالا تھا۔انہوں نے کہا کہ طبقہ نسواں کو معاشرے میں کھویا ہوامقام حاصل کرنے کے لیے درِٖفاطمہؑ پر سر جھکانا ہو گا۔
مرکز مکتب تشیع تحریک نفاذ فقہ جعفریہ میں موصولہ اطلاعات کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے گوشے گوشے میں خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؑ کی ولادت پرنور کی مناسبت سے ایام عظمت نسواں کی تقاریب، محافل منعقد ہوئیں جن میں بلاتفریق شیعہ سنی تمام مکاتب فکر نے شریک ہو کر شافعہ محشر دختر رسول ؐ حضرت فاطمہ بتول ؑ سے عقیدت و محبت کے نذرانے پیش کئے۔