احتیاطی تدابیرپرعمل کرکےعبادات،احکام وفرائض کوہرحال میں یقینی بنایاجائے، آغا حامدموسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

ماہ صیام میں احتیاطی تدابیرپرعمل کرکے عبادات،احکام وفرائض کوہرحال میں یقینی بنایاجائے۔ حامدموسوی
دنیابھرکی طرح پاکستان بھی مسائل کاشکارہے، ہرامیروغریب مصائب وآلام، معاشی ومعاشرتی نقصانات میں مبتلاہے
پوری دنیا کوخطرات،وباؤں کاسامناہے موذی مرض کرونا سے نجات کیلئے بخشش وعطا،مغفرت کادراوزہ کھلا ہواہے
خطرات سے بے نیاز مختارفورس والینٹیرز،ابراہیم اسکاؤٹس کی خدمات،کا وشیں لائق تحسین ہیں، حکومت رضاکاروں کیساتھ بھرپورتعاون کرے
حالت روزہ میں انسان ظاہری وباطنی خواہشات،برائی سے محفوظ رہتاہے، قائدملت جعفریہ کاعمائدین علاقہ بنگش سے خطاب

اسلام آباد(ولایت نیوز )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ موذی مرض سے نجات کیلئے ماہ صیام میں احتیاطی تدابیرپرعمل کرتے ہوئے تما متر عبادات،احکام وفرائض کوہرحال میں یقینی بنایاجائے کیونکہ بخشش وعطااورمغفرت کادراوزہ کھلا ہواہے۔ان خیالات اظہارانہوں نے ماہ صیام کے آغازپرعمائدین علاقہ بنگش سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

آقای موسوی نے باورکرایاکہ ماہ صیام امسال ایسے وقت میں آیاہے جب پوری دنیا کوخطرات،وباؤں کاسامناہے،وطن عزیزپاکستان بھی شکارہے جس کی وجہ سے ہرامیروغریب گوں نا گوں مسائل ومصائب اورمعاشی ومعاشرتی طورپرنقصانات میں مبتلاہے، حکومت اورمختلف تنظیمیں مستحقین کی اعانت، امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، ٹی این ایف جے کے ذیلی شعبے مختارفورس والینٹیرزاورابراہیم اسکاؤٹس بھی دن رات خطرات سے بے نیازہوکرخدمات سرانجام دے رہے ہیں جن کی کا وشیں لائق تحسین ہیں۔

انہوں نے حکومت پرزوردیاکہ وہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف رضاکاروں کیساتھ بھرپورتعاون کرے تاکہ اہل وطن کووبائی مرض کروناسے بچایاجاسکے۔قائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہاکہ روزہ فروعات دین سے اہم ترین فرع ہے جسے صوم کہاجاتاہے اسکی جمع صیام ہے۔ انہوں نے کہاکہ روزہ کے لغویٰ معنی کسی کام سے رکنا، ترک کرنااورچپ رہناہے، حالت روزہ میں انسان ظاہری وباطنی خواہشات اوربرائی سے محفوظ رہتاہے، روزہ ہرعاقل و بالغ مردوزن پرفرض کیاگیاہے،حالت روزہ میں انسان خودکو صبح صادق سے لیکرغروب آفتاب تک دنیاوی نفسانی خواہشات سے روکتاہے۔

آقای موسوی نے کہاکہ روزے ہجرت نبویؐ کے دوسال بعد ایک ماہ کیلئے فرض ہوئے، بیان کیاجاتاہے کہ حضوراکرم ؐ نزول قرآن کے بعدایک ماہ تک بھوکے وپیاسے رہے چنانچہ روزہ اسکی یاددہانی ہے جوایک روحانی علاج بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ روزہ ایک خاص اندازے تک محدودہوناچاہے، اگریہ ایک ماہ سے زائدلازم قراردیاجاتا تو روزہ دار کی جسمانی جدوجہدکاقلع قمع ہوجاتا،اسکی جسمانی مستعدی اورچستی مفقودہوکررہ جاتی۔انہوں نے یہ بات زوردیکرکہی کہ مقصدروزہ اتباع ختمی مرتبت ؐ ہے کیونکہ جس طرح حضوراکرم ؐ نے خودکوہرقسم کی نفسانی خواہشات سے دوررکھااسی طرح انکے پیروکاروں پراس کی تاسی ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ قرآن مجیدمیں روزے کاسب سے بڑامقصدیہ بیان کیاگیاہے کہ اسکے ذریعے اہل ایمان میں تقویٰ، وپرہیزگاری کی کیفیت پیداہو اورروزہ دارگناہوں سے محفوظ رہے۔ حدیث نبویٰ ؐ ہے کہ روزہ دارکوچاہیے کہ وہ ضبط نفس کامظاہرہ کرے، حضوراکرم ؐ نے ماہ صیام کوشہرمواسات یعنی غم خواری کامہینہ قراردیاہے۔

آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے واضح کیاکہ روزہ ہرمسلمان پرفرض ہے تاکہ امیراورمتمول حضرات کوغریبوں کی بھوک وپیاس کااحسا س اورجذبہ ہمدردی وغمخواری پیداہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.