اسلام آباد 19صفر جلوس: ہزاروں عزاداروں کا ماتم و زنجیرزنی؛ گلگت بلتستان شورش میں بھارت ملوث ہے منافرت پھیلانے والوں کا احتساب کِیا جائے، علامہ بشارت امامی
اسلام آباد میں چہلم شہدائےؑ کربلا کا مرکزی جلوسِ علّم و ذوالجناح مرکزی امام بارگاہ G-6/2 سے برآمد ہوا
حساس ترین علاقے گلگت و بلتستان میں شورش اٹھ رہی ہے، ازلی دشمن کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کِیا جا سکتا، علامہ بشارت امامی
مسلک، مذہبی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینا ملکی سالمیت کیلئے زہرِ قاتل ہے، الیکشن پالیسی کا اعلان وقت آنے پر کِیا جائے گا۔ سیکرٹری جنرل ٹی این ایف جے کا دورانِ جلوس میڈیا سے خطاب
ون ٹو چوک پر مجلسِ عزا، ماتمی تنظیموں کی سینہ زنی و نوحہ خوانی، لال کوارٹر میں زنجیر زنی، جلوس میں علمِ عباسؑ، ذوالجناح و دیگر تبرکات شامل
اسلام آباد ( ولایت نیوز ) نواسہ رسولؐ سید الشہداؑء حضرت امام حسینؑ ابنِ علی علیہ السلام اور ان کے جانثاروں ؑ کا چہلم وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بدھ 19صفر کو منایا گیا۔ اس موقع پر مرکزی جلوسِ ذوالجناح و علّم امام بارگاہ G-6/2 لال کوارٹر سے برآمد ہوا۔
سیکریٹری جنرل ٹی این ایف جے علامہ بشارت حسین امامی اور علمائے کرام نے چہلم سید الشہداؑء کے جلوس کی قیادت کی۔ علامہ بشارت حسین امامی نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چہلم سید الشہداؑء اور نواسہ رسولؐ کی عظیم قربانی اور لازوال درسِ حریت پر روشنی ڈالی۔ علامہ راجہ بشارت حسین امامی نے کہا کہ اربعینِ حسینیؑ حضرت امام زین العابدینؑ اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی قائم کردہ عظیم یادگار ہے، یزید نے اعلانیہ فسق و فجور کو دینِ اسلام کو چیلنج کِیا اور نواسہ رسولؐ نے بیعتِ یزید سے انکار کر کے تا ابد حق و باطل میں حدِ فاصل قائم کر دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آیا، اور سُنی و شیعہ بھائیوں نے مل کر عظیم قربانیوں سے پاک وطن حاصل کِیا، کوئی طاقت سُنی شیعہ بھائیوں کو دست و گریباں نہیں کر سکتی، ہمارے مشعلِ راہ اسوہ حسنہ کی روشن راہیں ہیں، مشکل اور چیلنج کی ہر گھڑی میں سُنی شیعہ مل کر پاک وطن کی حفاظت کریں گے اور دشمنانِ پاکستان کی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے، ضیائی مارشل لاء نے جب میلاد النبیؐ اور عزاداری کو محدود کرنے کی سازش کی تو قائدِ ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسویؒ نے ڈکٹیٹر کی سازش کے خلاف آواز اٹھائی، آقائے موسویؒ نے آٹھ مہینے کے ایجی ٹیشن کے بعد آمریت کو شکست دی اور حکومت نے تحریکِ نفاذِ فقہ جعفریہ کے ساتھ معاہدہ کِیا، جسے موسوی جونیجو معاہدہ کے نام سے یاد کِیا جاتا ہے، گلگت بلتستان حساس علاقہ میں منافرت پیدا کی گئی، اس امر کی تحقیقات کی جائے، گلگت بلتستان میں دشمن ملک کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کِیا جا سکتا، ریاست ماں کا کردار ادا کرے اور کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہونے دے، مکتبِ تشیُع کسی عام انسان کی توہین کو بھی جائز نہیں سمجھتا، لہٰذا منافرت کا ماحول پیدا کرنے والوں کا احتساب کِیا جائے۔
آمدہ الیکشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم کو ووٹ کا استعمال کرنا ہے اور اس کے لیے الیکشن پالیسی وقت آنے پر دی جائے گی، تحریکِ نفاذِ فقہ جعفریہ مسلک و مکتب اور علاقائیت و لسانیت کی بنیاد پر عملی سیاست کو ملک کے لیے زہرِ قاتل سمجھتا ہے لہٰذا عصبیت پر مبنی سیاست اور کالعدم عناصر کو الیکشن کے عمل کا حصہ نہ بننے دیا جائے۔ علامہ امامی نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے احسن انتظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ معمر عزاداروں اور خواتین کے لیے انٹری پوائنٹس بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا جلوس کے اطراف میں قناتوں کی دیواریں کھڑی کرنا ہمارا مطالبہ نہیں ہم اسے جلوسوں کو محدود کرنے کے مترادف سمجھتے ہیں، اس پاکستان پر ہمارا خون لگا ہوا، ملک میں انتشار کو پروان چڑھانے والوں کی کوئی جگہ نہیں، شہدا کی قربانی سے پاکستان وجود میں آیا، اسلام آباد انتظامیہ جلوسوں کی سیکیورٹی کے نام پر غیر ضروری بندش اور روکاوٹیں کھڑی نہ کرے۔ میڈیا ٹاک کے بعد علامہ بشارت حسین امامی نے ملک و قوم، افواجِ پاکستان، عالمِ اسلام اور محروم طبقات کے لیے دعائیں کی۔
انہوں نے کہا کہ حضرت زینبؑ نے واقعہ کربلا کو اجاگر کرنے اور زندہ رکھنے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کِیا۔ کوفہ اور شام کے درباروں میں آیاتِ قرآنی پر مبنی عالمانہ خطبات آپؑ کی علمی قوت اور قدرت کا مظہر اور آپؑ کی فصاحت و بلاغت کا شاہکار ہیں۔
علامہ امامی نے کہا کہ امام حسین علیہ السّلام کے اہلِ حرمؑ کی اسیری اور حضرت زینبؑ کی قیادت میں ان کے اقدامات نے نہ فقط اس دور میں امام حسین علیہ السّلام کی تحریک کو تحریف سے محفوظ رکھا بلکہ تاریخ کے ہر دور میں اسے ہر قسم کی تحریف سے محفوظ رکھا یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بعض متعصّب قسم کے افراد بھی یزید اور یزیدیوں کے مظالم پر پردہ نہیں ڈال سکے۔
علامہ بشارت امامی نے کہا کہ حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے حسینؑ مجھ سے ہیں میں حسینؑ سے ہوں، امام حسینؑ نے کربلا میں جو قربانی پیش کی صبحِ قیامت تک اس نے حق و باطل میں حدِ فاصل طے کر دی، کربلا ظلم کے مقابلے کا مظلومیت سے مقابلے کا درس دیتا ہے، واقعہ کربلا کے بعد پیغامِ حسینؑ کو حضرت زینبؑ نے اس کی بقا کا انتظام کِیا، یزید نے واقعہ کربلا کے بعد اعلان کِیا کہ باغی مارے گئے، علیؑ کی بیٹی حضرت زینبؑ نے دربارِ یزید میں ایسا خطبہ دیا کہ یزیدیت کو بے نقاب کر دیا۔ اس موقع پر لال کوارٹر میں زنجیر زنی اور ون ٹو چوک پر مجلسِ عزا بپا کی گئی۔
زنجیر زنوں کی سہولت کیلئے ابراہیم اسکاؤٹس کی جانب سے فرسٹ ایڈ میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا تھا، جلوس میں علمِ عباسؑ، ذوالجناح و دیگر تبرکات شامل جبکہ راستہ پر جگہ جگہ سبیل و لنگر کے کیمپ لگائے گئے تھے۔ جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا واپس امام بارگاہ اثناء عشری میں اختتام پزیر ہو گیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی فورسز نے سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے مختار ایس او، مختار فورس والنٹیئرز، ابراہیم اسکاؤٹس، ام البنین ڈبلیو ایف سمیت دیگر تنظیموں نے بھی سیکیورٹی چیکنگ میں معاونت کے فرائض انجام دیے