آقای موسویؒ کے کم سن نواسوں نے کیا کہا ؟؟ شرکائے کنونشن سسکیاں لے کر رونے لگے
راولپنڈی (ولایت نیوز) 23 نومبر کے تاریخی تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن کے ہر مقرر کی تقریر مثالی اور تمام شرکاء کا جذبہ دیدنی تھا۔
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ راولپنڈی ریجن کے تاریخی تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن کے دوران قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی ؒ کے دو کفن پوش کم سن نواسے سید زیاف حیدر کاظمی اور سید اواب حیدر موسوی شرکائے کنونشن کی نگاہوں کا مرکز بنے رہے دونوں بچوں نے اپنے ہاتھوں میں سیاہ علم بھی اٹھا رکھے تھے ۔

دونوں بچوں کو خطاب کیلئے سٹیج پر بھی بلایا گیا تو سید زیاف حیدر کاظمی نے شہزادی سکینہ ؑ اور شہزادہ علی اصغرؑ کی مثالین کچھ اس انداز میں پیش کیں کہ شرکائے کنونشن سسکیاں لے کر رونے لگے ۔ انہوں نے اس شعر کے ساتھ اپنی تقریر کا آغاز کیا کہ

یہ روک ٹوک ہے کیوں ، شہ کا غم منانے میں ۔۔۔
یہ مختار جنریشن کے بچے اپنی ریاست اپنی حکومت اپنی مملکت سے سوال کر رہے ہیں
یہ روک ٹوک ہے کیوں ، شہ کا غم منانے میں۔۔۔۔یزید کیا ابھی زندہ ہے اس زمانے میں ؟؟؟
ہمارا سوال ہے ۔۔۔۔ یزید کیا ابھی زندہ ہے اس زمانے میں ؟؟؟
اگر ایسا ہے تو سنو۔۔۔۔۔اگر کسی کو یزید بننے کا خمار اٹھا ہے تو سنو۔۔۔۔۔۔
ہم آقای موسوی ؒ سے گھٹی لینے والے اس ریاست کے ذمہ داران کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں ہماری ماؤں نے کفن پہنا کر یہاں بھیجا ہے ہم اپنے ساتھ ہتھکڑیاں لیکر آئے ہیں ہم علی اصغر کے عزادار ہیں ہم شہزادی سکینہ کے پاسدار ہیں بھولنا مت ۔۔۔61ہجری میں کم سن علی اصغر کی آخری قربانی تھی ۔۔۔آج پہلی قربانی ہم مختار جنریشن کے بچے دیں گے ۔۔۔تمہارے 9 لاکھ کے لشکر حسین ؑ کے اصغر ؑ کا مسکرانا برداشت نہیں کر پائے۔۔۔۔ آج ام البنین کی کنیزوں کے پالے علی اصغر ؑ کے ہزاروں غلام ذکر حسین ؑ پر قربان ہونے کو مچل رہے ہیں ۔۔
ہم اپنی قوم کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ تحفظ عزاداری کی یہ آواز علامہ مقدسی کی نہیں آقای موسوی کی ہے ۔۔۔ہمارے نانا اس قوم کے بابا آقای موسوی اپنی آخری سانس تک عزاداری کے تحفظ کیلئے تڑپتے رہے سید سجاد ؑ کی تحریک کیلئے بے چین رہے ۔۔۔ہم کفن پہن کر آغا جی کی روح کو یہ بتانے آئے ہیں ہم آخری سانس تک آپ کا درس نہیں بھولیں گے ۔۔جس ذکر حسین ؑ کیلئے ہماری مخدومہ سیدہ زینب ؑ نے 36شہروں میں خطبے دیئے۔۔۔ جس ذکر کیلئے حسین ؑ کے سینے کا تعویذ شہزادی سکینہ شام کے زندان میں سو گئیں ۔۔ ۔۔۔۔جس ذکر کیلئے شہزادی شریفہ اونٹ سے گر کر شام کی راہوں میں دفن ہو گئیں اس ذکر کے تحفظ کیلئے اگر ہم نے اپنی جانیں قربان نہ کیں تو ہماری مائیں ہمیں دودھ نہ بخشیں گی ۔۔۔ ہمارا یہ پیغام ہے
پرچم حضرت عباسؑ اٹھائے رکھنا
شور ماتم سے زمانے کو جگائے رکھنا
غم شبیرؑ عبادت ہے کوئی رسم نہیں
اپنی نسلوں لو عزادار بنائے رکھنا
