اہل تشیع کی جانب سے 90 دن کا الٹی میٹم ؛ دما دم مست قلندر کا مطلب ہم بتائیں گے! ہر شاہراہ کو عزاخانہ بنا دیں گے، تحفظ عزاداری کنونشن کا تاریخی اعلامیہ

ولایت نیوز شیئر کریں

اگر حکومت نے90دن کے اندر آئینی مطالبات تسلیم نہ کئے گئے،ملک کی ہر شاہراہ کو عزاخانے میں بدل دیں گے۔ تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن کااعلامیہ
عزادای کیخلاف ناروا پابندیاں اور ایس او پیز واپس نہ لی گئیں،اپنے مرکز اور سربراہ ٹی این ایف جے آغا سید حسین مقدسی حکم کے پابندہوں گے۔ علامہ باقرنقوی
ہم جیلوں سے ڈرنے والے نہیں ہم مختار کے سپاہی میدان میں نکل آئے تو تمہاری جیلیں حسین ؑ کے عزاداروں کیلئے تنگ پڑ جائیں گی
حسینی محاذ ایجی ٹیشن کے دوران قائد ملت جعفریہ آقای موسوی کی قیادت میں کرکے دکھا چکے ہیں،ہم موسوی کے پیروکار ہیں ہم بڑھکیں نہیں مارتے ہم عمل کرکے دکھاتے ہیں
اختیار اور طاقت والے ہمارے صبر کو مزید نہیں آزمائیں گے،، عزاداروں پر قائم ایف آئی آرز خارج کی جائے ، گزشتہ دور حکومت میں نافذکئے گئے فرقہ وارانہ نصاب کو واپس لیا جائے
نواسہ رسول ؐ کے قتل کا فتوی دینے والے قاضی کو ہیرو بنایا گیا ہو جس نصاب میں درود کو تبدیل کر دیا گیا ہو، ہم کسی صورت یہ اجازت نہیں دیں گے
ذکر اور عزاداری ہمارء محتاج نہیں ہم نہ بھی ہوئے تو حسین ؑ کی مجلس جن و ملک کریں گے یہ عزاداری خدا کا وعدہ ہے رسول ؐ کا وعدہ ہے بس ہم نے اپنا مقدر جگانا ہے
ہر پابندی کو مٹانے کیلئے سر سے کفن باندھ کر گھروں سے نکلیں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، تحفظ عزاداری کنونشن کے شرکاء کاعہد
کنونشن سے ٹی این ایف جے سیکرٹری جنرل علامہ بشارت امامی، علامہ اظمہرعباس حیدری، باواسیدتجمل عباس ہمدانی، علامہ قمرزیدی، مطلوب کاظمی، علامہ علی رضازیدی کاخطاب
ذاکریاسرغفارنے بہترین اندازمیں قیصدہ پیش کیا، ذاکرعلی احمدجوئیہ کا مصائب سے ہر آنکھ اشکبارتھی، ماتمی کازبردست پرسہ ہزاروں افردکی شرکت

راولپنڈی ( ولایت نیوز)تحریک نفاذفقہ جعفریہ راولپنڈی ریجن کے زیراہتمام عظیم الشان تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن منعقدہ دربارعالیہ سخی شاہ پیاراکاظمی المشہدی چوہڑہڑپال میں ہزاروں شرکاء عزاداران امام حسین ؑ جو تمام تر رکاوٹیں روندتے ہوئے اپنی تخلیق کے مقصد کے ساتھ اپنی وا بستگی کا عملی اظہار کرنے سخی کے دربار پر پہنچے۔

شرکاء کنونشن نے زبردست نعروں کی گونج میں صوبائی صدر ٹی این ایف جے پنجاب علامہ سیدباقرعلی نقوی کی جانب سے پیش کردہ اعلامیہ متفقہ منظورکیاگیا جس میں باورکرایاگیاکہ اگر حکومت نے90دن کے اندر عزادای کیخلاف ناروا پابندیاں اور ایس او پیز واپس نہ لی گئیں اور ہمارے جائز اور آئینی مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ہم شیعہ سنی عزادارا اپنے مرکز اور سربراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ آغا سید حسین مقدسی کے حکم پر صوبے کی ہر شاہراہ ہر چوک کو عزاخانے میں بدل دیں گے، ہم جیلوں سے ڈرنے والے نہیں ہم مختار کے سپاہی میدان میں نکل آئے تو تمہاری جیلیں حسین ؑ کے عزاداروں کیلئے تنگ پڑ جائیں گی اور یہ عمل ہم حسینی محاذ ایجی ٹیشن کے دوران قائد ملت جعفریہ آقای موسوی کی قیادت میں کرکے دکھا چکے ہیں،ہم موسوی کے پیروکار ہیں ہم بڑھکیں نہیں مارتے ہم عمل کرکے دکھاتے ہیں، عزاداروں پر قائم ایف آئی آرز خارج کی جائے ، گزشتہ دور حکومت میں نافذکئے گئے فرقہ وارانہ نصاب کو واپس لیا جائے ہم اس تعلیمی نصاب کو کیسے مانیں جس میں نواسہ رسول ؐ کے قتل کا فتوی دینے والے قاضی کو ہیرو بنایا گیا ہو جس نصاب میں درود کو تبدیل کر دیا گیا ہو، ہم کسی صورت یہ اجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے عقائد کا فیصلہ ہمارے ذاکرین پر پابندیوں کا فیصلہ وہ متحدہ علماء بورڈ کرے جو کالعدم تنظیموں سے بھرا ہوا ہے۔اعلامیہ میں کہاگہاکہ ہم امید رکھتے ہیں کہ اختیار اور طاقت والے ہمارے صبر کو مزید نہیں آزمائیں گے اگر یہ ایس او پیز واپس ہمارا اپنی قوم کو یہ پیغام ہے کہ آپ نے ان 90دنوں میں ایسے تیاری کرنی ہے جیسے حسین ؑ نے کربلا کیلئے کی تھی اور یہ بھی یاد رکھئے گا یہ ذکر اور عزاداری ہمارء محتاج نہیں ہم نہ بھی ہوئے تو حسین ؑ کی مجلس جن و ملک کریں گے یہ عزاداری خدا کا وعدہ ہے رسول ؐ کا وعدہ ہے بس ہم نے اپنا مقدر جگانا ہے، ہم مولا حسینؑ کے عزادار،بری شاہ لطیف کے پیروکار، سخی لعل قلندر کے دیوانے دنیا کو بتائیں گے کہ دما دم مست قلندر کیا ہوتا ہے۔

اعلامیہ میں کہاگہاکہ آج حکومت نے دیکھ لیا کہ راولپنڈی کے تمام داخلی راستے بند ہیں لیکن اس کے باوجود دربار سخی شاہ پیارا پر سیدہ زینبؑ کی سنت پر عمل پیرا عزاداروں کا جم غفیر موجود ہے ہم نے صرف راولپنڈی ڈویژن کے عمائدین کو اس کنونشن میں شرکت کی دعوت دی تھی لیکن موٹر ویز کی بندش سے باہر سے قافلے یہاں نہیں پہنچ سکے لیکن سب کے جذبات ہم تک پہنچ چکے ہیں، صرف چند کلومیٹر کے ایریا سے اتنے عزادار جمع ہوگئے ہیں اگرہم ملک گیر یا صوبائی سطح پر کال دیں گے تو منظر دیکھ لینا حسین ؑ سے پاکستان کی غیور قوم کتنی محبت کرتی ہے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ گذشتہ ایک عشرے سے عزاداری سید الشہداء کے خلاف آہستہ آہستہ رینگتی ہوئی سازش آج ایک خوفناک شکل اختیار کر چکی ہے وہ ملک جسے ہم نے حسینیت کے راستے پر چل کر حاصل کیا تھا جس کے مصور اقبال نے اپنی شاعری میں ساری زندگی رسم شبیری ادا کرنے کا درس دیا جس کے بانی قائد اعظم نے اپنے گھر میں فرش عزا بچھا کر قوم کے بیٹوں کو یہ درس دیا کہ میری قوم ذکر حسین ؑ نہ بھولنا یہی وہ ذکر تھا جس کے بدولت میں نے ہندو اور انگریز کے پنجوں سے آذادی چھینی آج اسی پاکستان میں ذکر حسین ؑ پر غیر آئینی غیر انسانی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں گلی گلی ناچ گانا ہو رہا ہے لیکن دین بچانے والے حسین ؑ کا ذکر اس این او سی سے مشروط ہے جو جاری نہیں ہو سکتا کئی دہائیوں سے جاری عزاداریوں کو شیڈول میں اندراج نہ ہونے کا بہانہ بنا کر روکا جارہا ہے، ایک بانی سارا سال حسین ؑ کے محرم کیلئے تیاری کرتا ہے عین محرم سے قبل ذاکر پر پابندی لگا دی جاتی ہے ہم نے غیر آئینی پابندیوں کے خاتمے کیلئے حکومت کو متوجہ کرنے کیلئے ہر دستیاب ذریعہ اختیار کیا، وزراء ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کیں،ہر حکومتی عہدیدار کو خطوط تحریر کئے قراردادیں پاس کی، عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا جنہوں نے انفرادی پروگراموں پر تو کچھ ریلیف دیا لیکن بحیثیت مجموعی ان ناروا ایس او پیز کو کالعدم نہیں قرار دیا گیا انہی حالات سے مجبور ہو کر عزاداری سید الشہداء پر ناروا پابندیوں اور مکتب تشیع کے حقوق کیلئے جو پہلا قدم گذشتہ دور حکومت میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے25 رجب 2022 میں ا ٹھایا تھا، اسی دنیا و آخرت میں کامیابی کے جادہ حسینیت پر علامہ حسین مقدسی کی جانب سے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ان ناروا پابندیوں کے خلاف یا ثارۃ الحسین ؑ کا علم بلند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اعلامیہ کہاگیاکہ ہمیں وہ زندگی قبول ہی نہیں جس میں حسین ؑ کی عزاداری نہ ہو ہم حکمرانوں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ حسین ؑ کے ذکر سے ٹکر نہ لو پچھلی حکومت سے بھی یہی کہا تھا کہ اختیار اور طاقت کو کربلا تنکے کی طرح مسل دیتی ہے خس و خاشاک کی طرح بہا لے جاتی ہے۔

اعلامیہ میں واضح کیاگیاکہ ہم جلا ؤ گھیراؤ والے نہیں ہمیں یہ وطن اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے ہم اس وطن کے ذرے ذرے اس چمن کی ہر شاخ ڈالی اوربرگ و ثمر کے محافظ ہیں ہم ساری دنیا کے میڈیا کو آقای موسوی کا یہ فرمان عملا ثابت کریں گے کہ عزاداری سے موثر اور پرامن احتجاج کوئی نہیں، ہم حسینی جب احتجاج کو نکلیں گے تو ہمارے نوحہ اور ماتم سے عزاداری پر پابندیاں لگانے والے چین سے سونہ پائیں گے۔اے دشمنان عزا جان لو تم نے ہمارے خون کے گارے بنا کر دیکھ لئے ہمارے جلوسوں کو خودکش حملوں کا نشانہ بنایا گیا لیکن حسین ؑ کے جلوسوں کی رونق بڑھتی ہی رہی۔ حسین ؑ کے ذکر کو روک لینا خام خیالی ہے میں پھر آقای موسوی کے الفاظ دہراؤں گا کہ دنیا ہمارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے، ہمارے جسم کے ٹکڑو ں کو آگ میں جلا ڈالے، ہمارے بدن کی راکھ بھی جہاں جہاں جائے گی اس سے سے یاحسین ؑ یا حسین ؑ کی صدا آئے گی۔ روح قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کو یہ بتاتے ہوئے کہ ہم آپ کا بتایا ہوا درس نہیں بھولے، اپنی بارہویں حجتؑ کو گواہ بنا کر، ان کی دادی مظلومہ محرومہ حضرت فاطمہ زہراؑ سلام اللہ علیھا کو گواہ بنا کر آؤ دنیاکو بتا دیں ہم شیعہ سنی عزادار ذکر حسین ؑ پر قدغن لگانے والی ہر ایس او پی کو مسترد کرتے ہیں ہم اپنا عقیدہ کسی پر مسلط نہیں کرنا چاہتے لیکن کوئی دوسرا عقیدہ بھی اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ ہم راولپنڈی ریجن کے اس نمائندہ تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن کے شرکاء اس عہد کا اظہار کرتے ہیں کہ اگر90دن کے اندر ہمارے جائز آئینی مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ماتمی عزادار زنجیر زن و قمہ زن سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی کی کال پر لبیک کہتے ہوئے ہر پابندی کو مٹانے کیلئے سر سے کفن باندھ کر گھروں سے نکلیں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

اعلامیہ میں انہوں نے کہاکہ آج ہم ایک ایسے موقع پر تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن کا انعقاد کررہے ہیں جب گذشتہ روز پاراچنار میں معصوم بچوں و خواتین سمیت بے گناہ مسافروں کو خون میں نہلا دیا گیا کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ایک راستے کو کئی دہائیوں سے دہشت گرد نشانہ بنا رہے ہیں اس راستے پر مسلسل خون کی ندیاں بہنا ریاست کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے ہم پاک فوج کے سربراہ سے مطالبہ کرتے ہیں جیسے بھارتی فضائی مداخلت پر اسے فوری جواب دیا گیا تھا پاراچنار حملے کے مجرموں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے ورنہ سیکیورٹی فورسز سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا ہم دہشت گردی کے ہر سانحے کی پرزور مذمت کرتے ہیں دہشت گردوں کے خلاف قربانیاں دینی والی پاک فوج سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اس کے شہدا ء کو سلام پیش کرتے ہیں، ہمیں جتنی محبت پاراچنار کے بے گناہوں کے مقدس لہو سے ہے اتنی ہی محبت بنوں وزیر ستان بلوچستان میں شہید ہونے والے اپنی فوج کے جوانوں سے بھی ہے اتنی ہی محبت ان کان کن مزدوروں سے ہے جنہیں گولیوں سے بھون کر خدائی قہر کو آواز دی گئی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کرم ایجنسی اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کیا جائے کالعدم جماعتوں کی بیخ کنی کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا جائے، حکومت اپوزیشن کالعدم جماعتوں سے دوستیاں اور یارانے ختم کریں۔ ہر اس جماعت گروہ جتھے پر ہاتھ ڈالا جائے جو درہم دینار اور ریال ڈالر کی بیرونی امداد لیکر ہماری مقد س زمین کو لہولہان کررہا ہے۔

اعلامیہ میں مظلومین کشمیرو فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیاکہ کس قدر دکھ ہے کہ عالم اسلام کے دیکھتے دیکھتے غززہ کو کھنڈر بنادیا گیا اسرائیل لبنان کی خود مختاری کو ہر روز نشانہ بناکر اقوام متحدہ ہی نہیں مسلمانوں کی غیرت پر طمانچہ رسید کررہا ہے اوردکھ یہ یہ کہ کشمیر کو کبھی عالم اسلام نے اپنا مسئلہ نہیں سمجھا ہر مسلم ملک کے بھارت کے ساتھ یارانے ہیں جو لاکھوں کشمیری شہدا کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہے۔ اعلامیہ میں جنت البقیع اور جنت المعلی کی عظمت رفتہ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے آقای موسوی کا دیا ہوا چیلنج دہراتے ہیں کہ اگر امت مسلمہ حضرت زہراؑ کی اجڑی ہوئی قبر کی عظمت رفتہ بحال کردے توفلسطین کشمیر سمیت ہر مسلم مسئلے کے حل کی ضمانت ہم دیتے ہیں نبی ؐ کی پیاری بیٹی کے در اور قبر کی توہین کے سبب آج افرادی و مالی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود امت مسلمہ در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہے۔ آؤ حضرت زہرا ؑ کے دروازے پر چلیں کیونکہ یہ پاکیزہ صحابہ کی سنت تھی کہ جو بات نبی ؐ سے منوانا ہوتی اس کی درخواست حضرت زہراؑ کے ذریعے کیا کرتے تھے آؤ حضرت زہراؑ کے مظلوم بیٹے کے ذکر کو عام کریں اور خوشنودی بتول ؑ حاصل کریں۔

کنونشن سے ٹی این ایف جے سیکرٹری علامہ راجہ بشارت حسین امامی، علامہ سیدقمرحیدرزیدی، علامہ اظہرعباس حیدری ریجنل صدر علامہ سیدشبیہ الحسن کاظمی، فخرماتمیان باواسیدتجمل عباس ہمدانی، علامہ علی رضازیدی،سردارعبادت حسین شاہ، چوہدری مشتاق حسین،کرنل کاظم رضا، باواسیدمروت حسین نقوی، علامہ مقصودرضاعابد، سیدقمرعباس نقوی، سیدحبیب شاہ ہمدانی، سیدضیغم عباس کاظمی، سیدجرارحیدر، باواسیدمطلوب حسین شاہ کاظمی سیدحسن کاظمی، ذاکر یاسرغفار، ذاکر علی احمدجوئیہ، مولاناسیدرفاقت حسین نقوی، سیدنصیرسبرواری، مقصودجعفری، واصف مشہدی، شوکت عباس جعفری،قائد ملت جعفریہ آقائی موسوی کے کم سن نواسوں سید زیاف حیدر موسوی، اواب حیدر موسوی اوردیگرشخصیات نے بھی خطاب کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.