حقوق سےکبھی دستبردار نہیں ہوں گے، لسانی فرقہ وارانہ جماعتوں کو ضیاء الحق نے الیکشن میں اتارا خمیازہ قوم آج بھی بھگت رہی ہے، قائد ملت جعفریہ آغا حامد موسوی
تنگ نظری وتشدد اسلام نہیں بنو عباس و بنو امیہ کی میراث ہے، سپریم کونسل اجلاس سے آغا حامد موسوی کا خطاب
شکست خوردہ قوتیں 77ء والے حالات پیدا کرنا چاہ رہی ہیں سیاستدان ہوشمندی کا ثبوت دیں
گلگت وڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردی تشویشناک ہے ’ردالفساد‘ کے باوجود’ فساد ‘جاری رہنا ایکشن پلان پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ ہے
ضیاء الحق نے پیپلز پارٹی توڑنے کیلئے لسانی صوبائی فرقہ وارانہ جماعتوں کو الیکشن میں اتارا جس کا خمیازہ قوم آج بھی بھگت رہی ہے
سیاسی سودابازی کیلئے تشکیل دی گئی نظریاتی کونسل کو مسترد کرتے ہیں،سندھ طاس ناقص معاہدہ تھا ڈیمز کی تعمیرچیف جسٹس نہیں پوری قوم کی آواز ہے
اسلام آباد(ولایت نیوز )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی ٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ شکست خوردہ قوتیں ملک میں 1977کے انتخابات کے بعد والے حالات پیدا کرنا چاہ رہی ہیں سیاستدان ہوشمندی کا ثبوت دیں ورنہ سب ہاتھ ملتے رہیں گے ، نئی حکومت پاکستان کو استعماری سرغنہ امریکہ کے تسلط سے آزاد کروادے تو مسائل کے پہاڑ خود بخود ریزہ ریزہ ہو جائیں گے ،فرقہ مسلک و عصبیت کی سیاست کرنے والوں کو عوام نے عبرتناک شکست سے دوچار کیا قومی جماعتیں شکست خوردہ عناصر کے فریب میں نہ آئیں ملک کو استحکام کی ضرورت ہے ، ضیاء الحق نے قائد اعظم و اقبال کے تصور کو سبوتاژ کرنا چاہا جس کے ردعمل میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ وجود میں آئی ، مکتب تشیع کے ترجمان ہیں لیکن مسلک و مکتب کے نام پرانتخابی سیاست کو ملک و قوم کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کے مترادف گردانتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق نے پیپلز پارٹی توڑنے کیلئے لسانی صوبائی فرقہ وارانہ جماعتوں کو الیکشن میں اتارا جس کا خمیازہ قوم آج بھی بھگت رہی ہے ،سندھ طاس معاہدہ ایک تاریخی غلطی اور ناقص معاہدہ تھا ڈیمز کی تعمیر صرف چیف جسٹس نہیں پوری قوم کی آواز ہے ، سیاسی سودابازی اور من دپسندوں کو نوازنے کیلئے تشکیل دی جانے والی نظریاتی کونسل کو مسترد کرتے ہیں اسلامائزیشن کرنی ہے تو اداروں کو اسلام کی روح کے مطابق تمام مکاتب کا حقیقی گلدستہ بنایا جائے ، گلگت میں دہشت گردی اورڈیرہ اسماعیل خان میں متواترٹارگٹ کلنگ تشویشناک ہے مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے ردالفساد کے باوجود فساد جاری رہنا ایکشن پلان پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ ہے دشمن سی پیک سے خوفزدہ ہے راہداری منصوبے کا پورا روٹ خاص نشانہ ہے،نبی کریم ؐ کا میثا ق مدینہ اسلام کی رواداری،مشاورت ، بقائے باہمی اور روشن خیالی کی لازوال مثال ہے تنگ نظری تشدد ظلم و بربریت اسلام نہیں بنو عباس و بنو امیہ کی ملوکیت کی میراث ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے دوروزہ اجلاس کے پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیاجس میں چاروں صوبوں گلگت و بلتستان آزادکشمیر سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے نمائندگان نے شرکت کی ۔
قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم گزشتہ چار دہائیوں سے نفرتوں کے تاجروں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں اور حکومتوں سے مطالبہ کررہے ہیں کہ مذہبی جماعتوں کی بیرونی امداد پر پابندی لگادی جائے تو قتل و گارت گری ختم ہوجا ئے گی لیکن حکمران جماعتیں ہمارے مطالبے پر عمل کرنے کے بجائے ان جماعتوں کو پریشر گروپ کے طور پر استعمال کرتی رہیں اور آج وہ جماعتیں ریاستی عملداری کو چیلنج کررہی ہیں اگر نیشنل ایکشن پلان پر صحیح معنوں پر عمل کیا جائے تودہشت گرد و کالعدم جماعتوں کا ناطقہ بند ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹرایوب خان نے مشرقی پاکستان کے سیاستدانوں پر دس سال پابندی لگا کر پاکستان کو دو لخت کرنے کا بیج بویا،ضیا ء الحق نے بھی تفریق اورتقسیم کے بیج بوئے امریکہ کی شہ پر افغانستان میں مداخلت کی اور قوم کو ہیروئین کلاشنکوف دہشت گردی جیسے ناسوروں میں مبتلاد کردیا گیا شریعت بل کا شوشا کھڑا کر کے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی جسے ہم نے ناکام بنایامارشل لائی اقداماتکے سبب آج بھی پورا ملک لہو لہان ہے ڈکٹیٹروں کے اقدامات واپس لے کر ہی ملک کو اقبال و قائد اعظم کے تصورات کی تعبیر بنایا جا سکتا ہے ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں بھارت کو تین دریا دینے کے باوجود باقی دریاؤں پر دسترس کے راستے کھلے چھوڑے گئے جس نتیجے میں چناب جہلم اور سندھ پر بھی بھارت ڈیموں کے انبار لگا رہا ہے قومی مفادات سے بیگانہ حکمرانوں نے بھارتی سازشوں کی کامیابی کی راہ ہموار کی۔انہوں نے کہا کہ جولائی 1948میں پہلا نشان حیدر میجر سرور شہید کو قائد اعظم محمد علی جناح کی موجودگی میں دیا گیا، نعرہ حیدری کسی مسلک و فرقہ نہیں اسلا م و پاکستان کی میراث ہے افواج پاکستان کیلئے نعرہ حیدری بحال کیا جائے ۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ عزاداری ہماری بخشش کا ذریعہ ہے مظلوموں کا پرامن احتجاج اور ظالمین کے خلاف موثر ترین ہتھیار ہے یہی وجہ ہے کہ جب ضیاء الحق نے میلاد النبی ؐ و عزاداری پر پابندی لگائی توہم جیلیں بھرنے کیلئے میدان میں نکل آئے پرامن ایجی ٹیشن ان گنت قربانیوں 14ہزار گرفتاریوں کے بعدمحمد خان جونیجو کے ساتھ طے پانے والا موسوی جونیجو معاہدہ پاکستان میں مذہبی آزادیوں کے حصول کی جدوجہد کا سنگ میل ہے جن کی فراہمی کی ضمانت قائد اعظم محمد علی جناح نے 11اگست کی تقریر میں دی تھی ۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے موقع پر ٹی این ایف جے کی جانب سے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ مکتب تشیع کی حقوق سے محرومی کا عکاس اور ملت جعفریہ کے دل کی آواز ہے وفاق اور صوبوں میں حکومتیں تشکیل دینے والے ہمارے آئینی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں ہم کبھی اپنے جائز اور آئین حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے پاکستان کو حقیقی اسلامی نظریاتی ریاست بنانے کیلئے وطن تمام مسالک مکاتب صوبوں کو ان کے حقوق کی ادائیگی لازم ہے ۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ نئی حکومت کو یہ ذہن نشین رکھنا ہوگاکہ جب حکمران صالح و نیک ہوں اہل ثروت و امارت سخی ہوں اور امور مشاورت سے طے پاتے ہوں تبھی وہ معاشرہ اسلامی کہلانے کا حقدار ہے ،مملکت خداد اد کو اسلام کا گہوارہ بنانے کیلئے نظام مصطفی ؐ اور انتظام مرتضی ٰ ؑ کو مشعل راہ بنایا جائے جس کی بنیاد عدل و انصاف پر شدت سے عملدرآمد ہے کیونکہ انصاف کی نایابی ہی معاشرے میں فساد، بگاڑ اور انحطاط کا سب سے بڑا سبب ہے ۔
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے اجلاس کے دوسرے سیشن میں ملک بھر سے آئے مندوبین کی تجاویز و آراء کی روشنی میں قومی و تنظیمی امور کے بارے میں اہم فیصلے کئے جائیں گے ۔