علامہ حسین مقدسی نے شیعہ حقوق کے متعلق بڑا اعلان کردیا؛ یوم عدل جشن امام زمانہؑ کے مرکزی اجتماع کی رپورٹ
متنازعہ بِلوں کا سلسلہ نہ تھما تو پچیس رجب ڈی چوک احتجاج کی اگلی قسط آ سکتی ہے۔علامہ آغا سید حسین مقدسی
آئین میں قیامِ پاکستان مخالف فکر کا جگاڑ نہیں لگانے دینگے، مکتبِ تشیُع کے حقوق پر نقب زنی بند کی جائے، نیشنل ایکشن پلان کو تاریخ کے عجائب گھر کی زینت نہ بنایا جائے
قائدِ اعظم مکتبِ تشیُع جبکہ علامہ اقبال مکتبِ تسنن کے پیروکار تھے، بد قسمتی سے یہی مکاتب حقوق سے محروم ہیں، رہبرِ تشیُع آقای موسوی کے پاکیزہ افکار چہار دانگ عالم پھیلائیں گے
لبیک یا حسینؑ کا نعرہ تخت سے ٹکرانے کا نام ہے، اقتدار کیلئے لبیک لبیک کے نعرے لگانا فکرِ بنو عباس اور دین فروشی، اشعری و صفینی سازش ہے
وطنِ عزیز اور اس کے ہر شہری کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، دہشتگردوں کی ہر مقام تک رسائی حکومت کیلئے سوالیہ نشان ہے
قیامِ مہدیؑ ہرقسم کے ظلم و بربریت کا انہدام ہو گا۔ سربراہ ٹی این ایف جے کا راول جھیل کنارے عظیم الشان یومِ عدل کے مرکزی جلسے سے خطاب
نیمہ شعبان کو تمام شیعہ مساجد امام بارگاہوں میں شب بیداری، سورہ ہائے قرآنی پر مشتمل خصوصی اعمال و عبادات و زیارتِ امام حسینؑ کی ادائیگی، محافلِ میلاد کا انعقاد
اسلام آباد (ولایت نیوز ) تحریکِ نفاذِ فقہ جعفریہ کی کال پر بدھ 15 شعبان کو ملک بھر میں امام مہدی آخر الزمان علیہ السلام کے ظہورِ پُرنورکی مناسبت سے ’یومِ عدل‘ منایا گیا اس موقع پر ملک بھر میں محافلِ میلاد کا انعقاد کِیا گیا، شبِ برأت نیمہ شعبان کو تمام شیعہ مساجد امام بارگاہوں میں شب بیداری اور اجتماعی اعمال، دعائیں کی گئیں۔ بوقتِ سحر دریاؤں جھیلوں میں اور ساحلِ سمندر میں عریضہ ہائے حاجات سپردِ آب کئے گئے، جشن اور میلاد کی تقریبات سے خطابات میں علماء و ذاکرین نے مہدویت و معرفتِ امامؑ زمانہ پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر حضرت امام مہدیؑ کے ظہور میں تعجیل اور عالمِ اسلام و پاکستان سمیت پوری انسانیت کے مصائب و آلام کے خاتمہ کیلئے دعائیں کی گئیں اور کشمیر و فلسطین، برما، یمن، قطیف سمیت مظلومینِ عالم سے اظہارِ یکجہتی کِیا گیا۔

یومِ عدل کا عظیم الشان مرکزی اجتماع ٹی این ایف جے اسلام آباد کے زیرِ اہتمام راول ڈیم اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تحریکِ نفاذِ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے حکومت پر واضح کِیا کہ مکتبِ تشیُع کے حقوق پر نقب زنی بند کی جائے، متنازعہ بِلوں کا سلسلہ نہ تھما تو 25 رجب ڈی چوک کے عظیم الشان احتجاج کی اگلی قسط سامنے آ سکتی ہے۔ آقائے مقدسی نے اس عزم کا اعادہ کِیا کہ جادہ? عرفان ولاء و عزاء پر گامزن رہتے ہوئے رہبرِ تشیُع آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے پاکیزہ افکار کا نور چہار دانگ عالم پھیلائیں گے اور امن و آشتی اخوت و بھائی چارے کو فروغ دیتے رہیں گے۔ علامہ حسین مقدسی نے کہا کہ آقائے حامد موسوی زہد و تقویٰ کے اس کمال پر فائز تھے کہ مرجعِ شیعیانِ عالم آیت اللہ کوکبی زندگی بھر آقائے حامد موسوی کی اقتداء میں نماز کی ادائیگی کے متمنی رہے، انہوں نے کہا کہ امامِؑ عادل کے میلاد کو یومِ عدل قرار دینا آقائے موسوی کی فکرِ سلیم اور معرفت کا خزینہ ہے۔
آغا مقدسی نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ روایتی اور کاغذی اقدامات سے ممکن نہیں، اس ناسور کو نشانہ? عبرت بنانے کے لیے عزم بالجزم اور انقلابی اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نکات کو تاریخ کے عجائب گھر کی زینت بننے سے روکا جائے، آقائے مقدسی نے کہا کہ ایکشن پلان پر حکومتی تساہل پسندی سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے انسدادِ دہشت گردی کے لیے جس قدر عمل درآمد ہوا وہ ایف اے ٹی ایف اور عالمی دباؤ کا نتیجہ تھا۔ آقائے مقدسی نے حکمرانوں سے کہا کہ سر زمینِ پاک اور عوام پر رحم کریں بصورتِ دیگر آئی ایم ایف یا ایف اے ٹی ایف کے تازیانوں کے لیے تیار رہا جائے۔ علامہ مقدسی نے کہا کہ دہشت گردی کے حالیہ سانحات سے محسوس ہوتا ہے کہ دشمنانِ پاکستان کو ”لیول پلیئنگ فیلڈ ” دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائدِ اعظم بانیِ پاکستان مکتبِ تشیُع جبکہ مصورِ پاکستان علامہ اقبال مکتبِ تسنن کے پیروکار تھے مگر یہی دو مکاتب اپنے حقوق سے محروم ہیں اور وطن کی تکذیب کرنے والی قوتیں اس پر مسلط ہیں۔ آقائے مقدسی نے واضح کِیا کہ آئین و قانون میں قیامِ پاکستان مخالف فکر کا جگاڑ نہیں لگانے دینگے۔انہوں نے باور کرایا کہ پائیدار انسدادِ دہشت گردی کا فارمولا دہشتگردوں کو راہِ راست پر لانا نہیں بلکہ راست اقدام انکا شافی علاج ہے، اس مقصد کے لیے بہادر پاک فوج قوم کی امیدوں کا محور ہیں۔ ٹی این ایف جے کے سربراہ نے واضح کِیا کہ لبیک یا حسینؑ کا سلوگن یزیدیت و آمریت اور تخت سے ٹکرانے کا نام ہے، سیاست اور اقتدار کے لیے لبیک لبیک کے نعرے لگانا اشعری و صفینی سازش ہے، حسینیتؑ کے نعروں کا سیاسی استعمال فکرِ بنو عباس اور دین فروشی ہے۔ آغا مقدسی نے کہا کہ قیامِ مہدیِؑ موعود مبارزاتِ خیر و شر اور حق و باطل کی سنہری کڑیوں میں سے آخری سنہری ترین کڑی ہے جس کا سلسلہ ابتدائے آفرینش سے قائم ہے، مہدیِ موعودؑ آدمؑ تا خاتم الانبیاؐء اور علیؑ تا عسکریؑ کے مبارز، شجاعوں اور دلیروں کا آئیڈیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر آج جو بِیت رہی ہے سب حکمرانوں اور سیاست دانوں کی ناقص پالیسیوں اور مفاد پرستی کا نتیجہ ہے جو حصولِ اقتدار کو ترجیح دیتے ہیں، ملک اور اس کے ہر شہری کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے اربابِ اقتدار محض بیانات دیکر اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ نہیں ہو سکتے، دہشت گردوں کی ہر مقام تک رسائی حکومت کیلئے سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پندرہویں شعبان 255 ہجری کی نورانی رات کو آپ نے امام حسن عسکریؑ کے صحنِ نور میں ورودِ مسعود فرمایا، آپؑ کی والدہ گرامی حضرت نرجس خاتونؑ تھیں جو کمالِ عفت و عصمت اور زہد و تقویٰ میں ممتاز تھیں، ذاتی خوبیوں اور صفاتِ حسنہ سے آراستہ و پیراستہ تھیں، اسی وجہ سے آپ کو امام حسن عسکریؑ کی زوجیت کا شرف ملا اور دنیا کے آخری مسیحا نے اس با فضائل و با کرامت والدؑ اور عصمت مآب مادرِؑ گرامی سے دائرہ حیات میں قدم رنجہ فرمایا اور اپنے طلوعِ پُرنور سے اپنے شیدائیوں اور فداکاروں کے دلوں میں امید و رجا کا نور روشن کر دیا اور ان کے سینوں کو منور کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ظہورِ امام مہدیؑ دنیائے مظلومیت پر احسانِ عظیم اور حکومتِ الٰہیہ کے وارث ہونے کا دیباچہ ہے۔ حدیثِ رسولؐ ہے کہ امام مہدیؑ وہ ہستی ہیں جن کے ذریعے خداوندِ عالم زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیگا جو پہلے ظلم و جور سے بھری ہو گی۔ معلوم ہوا کہ قیامِ مہدیؑ کا مقصدِ عظیم عدل و انصاف کا قیام، ہر قسم کے ظلم و بربریت کا انہدام ہو گا۔ آپؑ کے ظہور کے ساتھ ہی دنیا میں ہر سُو عدل و انصاف نظر آئیگا اور ہر انسان ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو عدل و انصاف کیساتھ اپنے کام سرانجام دیگا اور ہر قسم کے ظلم و بربریت، جبر و استبداد، جدل و جدال کا خاتمہ ہو گا اور پرچمِ عدل و انصاف لہرائے گا۔ چنانچہ امامؑ کا فرمان ہے کہ میرےؑ ظہور میں تعجیل کیلئے دعا کرو کیونکہ تمھاری کامیابی اسی میں مضمر ہے۔

اس موقع پر تحریکِ نفاذِ فقہ جعفریہ ضلع اسلام آباد کی ایامِ عدل کمیٹی، ایم او، مختار ایس او کی جانب سے حاجتمندوں کے قافلوں کے خیر مقدم کیلئے استقبالیہ کیمپ بھی لگایا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، علماء و ذاکرین و شعراء نے فرزندِ رسولؐ و بتولؑ امام مہدی علیہ السلام سے عقیدت و محبت کا اظہار کِیا۔
جشنِ نیمہ شعبان میں والعصر ٹی وی کی جانب سے منقبت خوانی کا مقابلہ منعقد ہوا جس میں علی حیدر پندرہ سال سے کم اور واصف مشہدی پندرہ سال سے زائد کی کیٹیگری میں اول انعام اور وائس آف والعصر قرار پائے۔ علامہ آقائے مقدسی نے انہیں انعامات سے نوازا۔ اس موقع پر مختار فورس والنٹیئرز اور ابراہیم اسکاوٹس کے رضاکاروں نے خصوصی ڈیوٹیاں سر انجام دیں۔ ٹی این ایف جے کی ایامِ عدل کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق تمام شہروں میں یومِ عدل کے بڑے جلسے اور نیمہ شعبان کے روح پرور دعائیہ اجتماعات منعقد ہوئے۔