یوم شریکۃ الحسینؑ: نواسی رسولؐ کا یوم شہادت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، حضرت زینب بنت علی ؑ نے کربلا کو جاوداں کردیا، آغا حامد موسوی
حضرت زینب ؑ بنت علی ؑ نے کمال عزم وہمت سے شیطنت کو شکست فاش سے دوچارکردیا۔حامد موسوی
بنت علی ؑ صبر و برداشت کا کوہِ گراں ہیں جن کے خطبات حسینیت ؑ کی بقاکی ضمانت بن گئے، یزیدیت کا پردہ چاک ہوگیا
عظیم ترین بہادر و جری خاتون ثانی زہرا نے تمام مصائب و آلام کو برداشت کیا مگر آبروئے دین پر کوئی آنچ نہیں آنے دی
دنیا بھر کے مظلومین اُسوہ ِ زینب ؑ کی پیروی کرتے ہوئے یزیدانِ عصر سے نبردآزما ہیں۔قائدملت جعفریہ کامجلس شریکۃ الحسینؑ سے خطاب
حضرت زینب ؑ بنت علی کے یوم شہادت پرملک بھرمیں مجالس عزا وماتمی جلوسوں کا انعقاد؛،وطن عزیزکے استحکام، عالم اسلام کی یکجہتی کیلئے دعائیں
اسلام آباد( )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ صبر زینبیؑ پر عمل پیرا ہو کر دنیائے شیطنت کو شکست فاش سے دوچار کیا جا سکتا ہے، اسوہ سیدہ زینبؑ راہ مشکلات و صدمات میں دنیائے مظلومیت کیلئے استقامت و پائیداری کا روشن ترین معیار ہے،بنت علی ؑ نے توحید و رسالت و ولایت کی اہم ترین ذمہ داری کو اس طرح نبھایا کہ سانحہ کربلا کو تاقیام قیامت جاوداں کردیا، دنیائے انسانیت کو یزیدان عصر کے حصار سے نجات دلانے کیلئے ہر مرد وزن کو حسینی و زینبی کردار ادا کرنا ہوگا،۔ان خیالات کااظہارانہوں نے نواسی رسول ؐ دختر علی ؑ و بتول ؑ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شہادت کے موقع پر یوم شریکۃ الحسین ؑ کے موقع پرمجلس شریکۃ الحسین ؑ خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آقای موسوی نے باورکرایاکہ حضرت زینب ؑ بنت علی ؑ صبر و برداشت کا کوہِ گراں ہیں،آج بھی زینب ؑ کا نام ان صفاتِ عالیہ کی بناء پر دنیائے بشریت میں روشن و درخشاں ہے، دین و شریعت کے عروج اور مقصود و مطلوب ِ پیغمبر کی تکمیل کیلئے جس طرح ام المومنین حضرت خدیجہؑ کی کوششیں اور کاوشیں ثمر آور اور بارآور تھیں اور انہوں نے پیغمبر اسلام ؐ کے تحفظ اور اسلام کی تبلیغ و ترویج میں کلیدی کردارادا کیا اسی طرح رسول خدا اور حضر ت خدیجۃ الکبریٰ کی نواسی ثانی زہرا ؐ زینب کبریٰ اسلام کی پاسداری اور حسین ؑ کی طرفداری میں ادا کرکے دین و شریعت کو عروج و کمال سے ہمکنار کردیا۔انہوں نے کہا کہ بنتِ علی ؑ و بتول ؐ نے اپنے خطابات کے ذریعے نہ صرف تاریخ کا رُخ موڑا بلکہ قصر ہائے یزیدیت کو بیخ و بُن سے اُکھاڑ کر تاریخ کے دھارے کا منہ موڑدیا۔
انہوں نے کہا کہ زینب ؑ بنتِ علی ؑ وہ عظیم ترین بہادر و جری خاتون ہیں جنہوں نے تمام مصائب و آلام کو برداشت کیا مگر آبروئے دین پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں وہ ہیروز اور آئیڈیل ہستیاں محمدو آل محمد علیھم السلام ہیں۔انہوں نے کہا کہ حضور ختمی مرتبتؐ کے بارے میں ارشار قدرت ہے کہ تم میں سے اس شخص کے لئے رسولؐ بہترین اسوہ ہیں جو خدا و آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کا بہت ذکر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خانوادہ رسالتؐ میں حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا ایمان،تقویٰ،صبر و برداشت اور علم و عرفان کی منزل کمال پر فائز تھے جن کی سیرت عالم نسوانیت کیلئے بہترین نمونہ عمل ہے،کائنات میں جہاں بھی ایثار و قربانی کا تذکرہ ہے وہاں شیر خدا کی شیربیٹی کا نام سب سے عالی و بلند نظر آتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے اپنی زندگی کا آغاز رسول خدا کی زیارت سے کیا۔آغوش فاطمہؑ و علیؑ میں تربیت پائی،بابا علیؑ اور بھائی حسنؑ مجتبیٰ کا ساتھ دیا،پھر ایک عظیم مجاہدہ کی حیثیت سے اپنی وجودی درخشندگی اور کربلا کے خونیں انقلاب میں عالم بشریت کے سامنے بطریق احسن نشاندہی کی اور یہ بات پائے ثبوت کو پہنچائی کہ نواسہ رسول الثقلین شہزادہ کونین حضرت امام حسین ؑ اور آپ کے 72جانثاروں نے تپتے صحرائے کربلا میں وہ عظیم قربانی پیش کی جو فدیناہ بذبح عظیم کی مکمل تفسیر اور دین و شریعت کی تکمیل کی عظیم ترین دلیل ہے۔انہوں نے کہا کہ ان با عظمت خواتین نے قید و بند کی اذیتیں برداشت کر کے سانحہ کربلا کو چھپنے نہ دیا اور بنی امیہ کے چہرے پر پڑے ہوئے اسلام کے مصنوعی نقاب کو الٹ کر رکھ دیا۔
آقای موسوی نے کہا کہ سانحہ کربلا میں جانباز خواتین کا باہمی ارتباط اور ہم فکری ہیئت روشن میں جلوہ گر ہے۔انہوں نے کہا کہ عترت طاہرہ نبوت و رسالت وولایت نے اس معرکہ کارزار میں عدل و انصاف اور شرف و تقویٰ کا وہ پیغام دیا جس کی تاریخ عالم میں نظیر نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیائے انسانیت کو دورِ حاضرہ کے یزیدوں اور ابن زیادوں کا سامنا ہے،کشمیروفلسطین اور پاکستان کے گرد ان کا سخت حصار ہے،پاکستان اسلام کا قلعہ ہونے اور کلمہ توحید پر بنیاداُستوار ہونے کی وجہ سے استعمار کا خاص ٹارگٹ ہے جبکہ حسین ؑ ابن علی ؑ بنائے کلمہ توحید ہیں۔بقول شاعر مشرق نقش الا اللہ بر صحرانوشت سطر عنوان نجات مانوشت۔
آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ حضرت زینب بنت علیؑ نے کوفہ و شام کے بازاروں اور یزید و ابن زیاد کے درباروں میں اپنے بلند ترین خطبات کے ذریعے قصر ہائے یزیدیت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں اور جبر و استبداد کے ایوانوں کو لزرہ براندام کر دیا۔قائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے یوم شریکۃ الحسین ؑ کے پر غم موقع پر بارگاہ رسالت و امامت میں تعزیت و تسلیت پیش کر کے حریت و آزادی کی تحریکوں میں حصہ لینے والی کنیزان زینبؑ کو خراج تحسین پیش کیا۔
درایں اثنا قائد ملتِ جعفریہ آغا سیدحامدعلی شاہ موسوی کے اعلان کے مطابق مجاہدہِ کربلا حضرت سیدہ زینب بنت علی ؑکی شہادت کے سلسلہ میں یوم شریکۃ الحسین ؑ اتوار کو مذہبی جذبے اور عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا۔اس موقع پر راولپنڈی ریجن اور اسلام آباد میں مذہبی وماتمی تنظیموں کے زیراہتمام امامبارگاہوں اور عزاخانوں میں مجالسِ عزاء اور ماتمداری کے پروگرام منعقد ہوئے جبکہ خواتینِ کی مجالس میں حضرت ثانی زہرا ؐ کے تابوت برآمد کیے گئے۔
زوارافتخارحسین،زوارحاجی وحیدحسین کے زیر اہتمام حسین آبادمیں سالانہ قدیمی جلوس کی برآمدگی کے موقع پر مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قمر حیدر زیدی نے کہا کہ حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا خانوادہِ عصمت و طہارت کی وہ باعظمت اور جراتمند خاتون ہیں جنہوں نے الہی اصولوں اور دین و شریعت کی بقاء و سربلندی کیلئے میدانِ کربلا میں پیش کی گئی انمول قربانیوں کو اجاگر کرنے اور حسینیت ؑ کو پوری دنیا میں عام کرنے کیلئے مرکزی کردار ادا کیا۔علامہ بشارت امامی نے کہا کہ پوری دنیا میں گونجنے والی اذانوں کی صدائیں حضرت زینب ؐ بنت ِ علی ؑ کی مرہونِ منت ہیں جنہوں نے وارثِ خونِ حسین ؑ حضرت امام سجاد ؑ کے ساتھ مل کر حسینیت کو چار چاند لگا دیئے اور آج کوئی بھی اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ مجلس سے علامہ سیدشیرازکاظمی، علامہ فخرعباس عابدی ، ذاکرملک منتظرمہدی، ذاکرعلی احمدجوئیہ، ذاکرناہیدعباس جگ، ذاکرمحمدحسین شاہ، ذاکرعلی نقی کنگ نے بھی خطاب کیا۔ اختتام مجلس جلوس علم برآمدہواجواپنے مقررہ راستوں سے ہوتاہواامام بارگاہ میں اختتام پذیرہواجس میں اسلام آباداورراولپنڈی کے ماتمی دستوں نے ماتمداری کی۔
انجمن کنیزان امام العصر والزمان کے زیر اہتمام شعب ابی طالب میں یوم شریکۃ الحسین کی مناسبت سے مجلس عزامنعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے خطیبہ آپا سیدہ حسین نے کہا کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا عظمت و شان خدیجہ ؑ،جہانِ نسواں کی رہنما،انقلابِ اسلامی کے علمبردار،پیغام کربلا کی مبلغہ اور کربلا میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی نمائندہ تھیں۔دربار سخی شاہ پیارا کاظمیؒمیں مجلس شریکۃ الحسین ؑ سے علامہ سیدمطلوب حسین تقی، ذاکرعلی احمدجوئیہ نے خطاب کیا۔ اختتام مجلس مختلف ماتمی دستوں نے ماتمداری کی۔ امامبارگاہ اہلبیت ؑ واہ کینٹ میں علامہ حسین مقدسی“امامبارگاہ قصر امام موسیٰ کاظم سادات کالونی میں علامہ تصور حسین نقوی، امام بارگاہ قصرابوطالب مغل میں مجلس سے ذاکرملک علی رضاکھوکھر، ذاکرمحمدحسین شاہ نے یوم شریکۃ الحسین ؑ کی مجالس سے خطاب کیا۔ دربارشاہ چن چراغ میں مجلس سے ذاکرفخرعباس نے خطاب کیا۔ اختتام مجلس ماتمداری ہوئی،