خلیجی ریاستوں کیلئےخطرہ ایران نہیں اسرائیل ہے کسنجر کا انٹرویو امت مسلمہ کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے، آغا حامد موسوی
خلیجی ریاستوں کیلئے خطرہ ایران نہیں اسرائیل ہے، مسلم ریاستوں کو ہڑپ کرنا صیہونی ایجنڈا ہے،آغا حامد موسوی
نیل سے فرات تک صیہونی ریاست اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر نو کے خواب کی تکمیل کیلئے شیطنت تمام تر توانائیاں صرف کررہی ہے
عالم اسلام شعلوں میں گھر چکا ہے مسلم حکمران خواب خرگوش میں پڑے ہیں، ہنری کسنجر کا انٹرویو امت مسلمہ کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے
دہشتگردی کے خلاف جنگ کا مقصد گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنا ہے، ری پبلکن ہوں یا ڈیموکریٹ تمام امریکی صدور صیہونیت کیلئے سرگرم رہے
مسلم حکمران حکومتیں بچانے کے بجائے عالم اسلام کی فکر کریں، بقا امریکی غلامی میں نہیں عالم اسلام کے اتحاد میں ہے، عمائدین سے خطاب
اسلام آباد( ولایت نیوز) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی ٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب سمیت خلیجی ریاستوں کیلئے خطرہ ایران نہیں اسرائیل ہے، مشرق وسطی کی سات مسلم ریاستوں کو ہڑپ کرنا صیہونی و امریکی ایجنڈا ہے ، نیل سے فرات تک صیہونی ریاست اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے خواب کی تکمیل کیلئے شیطنت تمام تر توانائیاں صرف کررہی ہے صیہونی و استعماری منصوبے دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل رہے ہیں، مسجد اقصی کی آتشزدگی پر اوآئی سی قائم ہوئی تھی آج پورا عالم اسلام شعلوں میں گھر چکا ہے لیکن مسلم حکمران خواب خرگوش میں پڑے ہیں،نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ دراصل عالم اسلام کے خلاف جنگ ہے جس کا مقصد صیہونی امریکی پلان کو تکمیل تک پہنچانا اور گریٹر اسرائیل کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنا ہے، شیاطین ثلاثہ کے پٹھوؤں کا کردار ادا کرنے والے مسلم حکمران اپنی حکومتیں اور بادشاہتیں بچانے کے بجائے عالم اسلام کے تحفظ کی فکر کریں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی این ایف جے چنیوٹ کے عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انہوں نے شعبان کے ا ختتامی دنوں میں سہ روزہ ایام استقبال رمضان منانے کا بھی اعلان کیا ۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ جس طرح ہندوستان میں کانگریس ہو یا بی جے پی پاکستان دشمنی میں ایک ہیں اسی طرح جارج واشنگٹن سے لیکر اوبامہ اور ٹرمپ تک تمام امریکی صدوراسلام کشی اورصیہونیت کی تقویت کیلئے سرگرم عمل رہے ہیں،ری پبلکن پارٹی کے ٹرمپ نے اگر بیت المقدس کو اسرائیلی دارالخلافہ بنانے کے منصوبے کو عملی شکل دی تو ڈیموکریٹ صدر کلنٹن کے دور 1995میں یروشلم ایمبیسی ایکٹ منظورکرکے اس گھناؤنے منصوبے کی ابتدا کی گئی تھی، ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں کو بھی اسرائیلی حصہ قرار دے کر دیرینہ صیہونی منصوبوں کی تکمیل کی ہے اور اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے سابق صیہونی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کا 2011میں دیا گیاانٹرویو عالم اسلام کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ مشرق وسطی کے ساتھ ممالک کی تباہی اشد ضروری ہے امریکی افواج وسائل کے حصول کیلئے مشرق وسطی کے سات ممالک کو اپنے قبضے میں لے لیں کسنجر نے اعتراف کیا کہ ہم ہی نے بنیاد پرست اسلام کے ذریعے سویت یونین کوافغانستان سے نکالااور ہم ہی نے سعودی عرب کو بنیاد پرستوں پر سرمایہ کرنے کی ترغیب دی۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ خلافت عثمانیہ کا خاتمہ صلیبی جنگوں کا تسلسل تھالارنس آف عریبیہ جیسے ایجنٹوں نے عرب و عجم وترکوں کے درمیان افتراق و انتشار پھیلا کر اسلامی یکجہتی کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور عالم اسلام کی عظمت و قوت کے نشانات خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم کردیئے گئے، صدیوں پرطویل سازش کے تحت بالفور ڈیکلریشن کی بنیاد پر عربوں اورپوری امت مسلمہ کی پشت پر چھرا گھونپ کر اسرائیل کو قائم کیا گیا اورصیہونیوں نے اسے الہی وعدے کی تکمیل کا نام دیا، آج پون صدی کے بعد بھی صیہونی گریٹر اسرائیل اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر کیلئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں، اسرائیلی ریاست صیہونیوں کی پہلی منزل تھی گریٹر اسرائیل کے ذریعے پوری دنیا پر حکمرانی ان کی حتمی منزل ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون صیہونی امریکی پلان کا دیباچہ تھا جس کے تحت پاکستان کو فرنٹ لائن پر لا کر پھنسایا گیا افغانستان عرا ق صومالیہ شام لیبیا کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، اسی ایجنڈے کے تحت ایران کو پابندیوں میں جکڑا گیا لیکن آخری نشانہ پاکستا ن ہے جو نظریہ اساسی،اپنی ایٹمی قوت اور اب سی پیک منصوبے کی وجہ سے دشمنان اسلام کیلئے درد سر بنا ہوا ہے کسی بھی مسلم ملک کو ایران کے خلاف پابندیوں پر خوش نہیں ہونا چاہئے ایران کے بعد دوسروں کی بھی باری آئے گی مشرق و سطی یورپ و جنوبی ایشیا کی صورتحال اس امر کی غماز ہے کہ پورے عالم میں تغیر و تبدل کی کی تیاریاں کی جارہی ہیں یہودونصاری مسلمانوں کے ازلی و ابدی دشمن ہیں اور بھارت کے مہاسبھائی ان کے دست و بازو بن گئے ہیں۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی پر مشتمل اسلامی دنیا ایک صدی پہلے بھی افتراق کا شکار تھی ور آج اس کی حالت پہلے سے بھی بدتر ہے اور اسے کچھ پرواہ بھی نہیں کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہاہے مسلم حکمران جان لیں ان کی بقا امریکی غلامی میں نہیں عالم اسلام کے اتحاد میں مضمر ہے۔