آئین سے متصادم قدم ملک کودلدل میں دھکیل دے گا، معیشت کی ڈولتی کشتی کو سہارا دینا تمام مقتدر قوتوں کی ذمہ داری ہے۔ علامہ حسین مقدسی
آئین و قانون سے متصادم قدم پاکستان کو مشکلات کی دلدل میں دھکیل دے گا۔ علامہ آغا سید حسین مقدسی
75 سال سے ریاست اور عوام مظلومیت کی تصویر بنی رہیں، منفعت پرداز اسے منزل مراد سے دور کرتے رہے
جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسسز پر دہشتگرد حملہ افسوس ناک ہے، عظیم سپوتوں کو وطن کی مٹی اور پوری قوم کو سلام پیش کرتی
معیشت کی ڈولتی کشتی کو سہارا دینا تمام مقتدر قوتوں کی ذمہ داری ہے ہر لمحہ غرق ہوتی ہوئی معیشت نے غرباء سے نوالہ تک چھین لِیا ہے
رمضان المبارک اللہ کا مہینہ ہے، اس ماہ میں سانس لینا تسبیح کا درجہ رکھتا ہے، ماہِ صیام میں مادیت پرستی ترک کر کے خود کو الٰہی احکام کا پابند بنایا جائے
وطنِ عزیز پاکستان کے دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ سربراہ ٹی این ایف جے کا یومِ پاکستان، آغازِ ماہِ رمضان پر تقریب سے خطاب
راولپنڈی(ولایت نیوز ) تحریکِ نفاذِ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے کہا ہے کہ آئین و قانون کی بالادستی و نفاذ کے مقابل کسی اقدام کی تائید پاکستان کو مشکلات کی دلدل میں دھکیل دے گی، پچھتر سالہ تاریخِ پاکستان گواہ ہے کہ ریاست اور عوام مظلومیت کی تصویر بنی رہیں اور منفعت پرداز اسے منزلِ مراد سے دور کرتے رہے، معیشت کی ڈولتی کشتی کو سہارا دینا تمام مقتدر قوتوں کی ذمہ داری ہے ہر لمحہ غرق ہوتی ہوئی معیشت نے غرباء سے نوالہ تک چھین لِیا ہے، سیاسی خلفشار کا دن بدن بڑھنا اربابِ بست و کشاد کی معاملہ فہمی کا پول کھول رہی ہے، ماہِ مبارک رمضان میں مادیت پرستی ترک کر کے خود کو الٰہی احکام کا پابند بنایا جائے، ماہِ مبارک صیام رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں کا پیغام لیکر آیا ہے جو ربِ کائنات کی خاص عطا ہے۔
علامہ مقدسی نے کہا کہ حضورؐ نے اپنے مشہور خطبہ شعبانیہ میں فضائلِ رمضان بیان فرمائے ہیں، رمضان المبارک اللہ کا مہینہ ہے، اس کے دن سال بھر کے دنوں سے افضل، اسکی راتیں سال بھر کی راتوں سے افضل ہیں، اس ماہ میں سانس لینا تسبیح کا درجہ رکھتا ہے، امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ ہر چیز کا ایک موسم ہوتا ہے اور قرآن کا موسم رمضان المبارک ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں ہیڈکوارٹر مکتبِ تشیُع میں یومِ پاکستان اور ماہِ رمضان الکریم کے آغاز پر تقریبِ سعید سے خطاب کرتے ہوئے کِیا۔
علامہ سید مقدسی نے باور کرایا کہ پاکستان کو قائدِ اعظمؒ کے وضع کردہ اصولوں اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم پر استوار کر کے ہی استحکام و ترقی کی راہ پر گامزن کِیا جا سکتا ہے، علامہ مقدسی نے کہا کہ کشورِ پاک کو قائدِ اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کی امنگوں کے مطابق فلاحی اسلامی ریاست بنانے کیلئے تمام مکاتبِ فکر کے حقوق کی برابر کی سطح پر ادائیگی ضروری ہے۔
آغا سید حسین مقدسی نے باور کرایا کہ حکومت عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مکتبِ تشیُع کو مملکتی شعبوں میں برابر کی سطح پر نظریاتی نمائندگی دے، پاکستان بنانے اور اسے بچانے میں مکتبِ تشیُع کی برابر کی سطح پر بلکہ سب سے بڑھ کر قربانیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائدِ ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے وضع کردہ اصولوں ولا و عزا حرمتِ سادات، احترامِ مرجعیت اور مرکزیت کی عملی پیروی کرتے ہوئے دینی حقوق کے حصول، وطنِ عزیز پاکستان کے دفاع و استحکام کیلئے ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، پاکستان کی مضبوطی کیلئے قراردادِ پاکستان کی روح پر عمل کرتے ہوئے تمام مکاتب، صوبوں اور قومیتوں کو برابری کی سطح پر حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے، گزشتہ روز بھی دہشت گردوں نے جنوبی وزیرستان کے علاقے میں انگوراڈا میں سکیورٹی فورسز پر فائرنگ سے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی سمیت جوان کی شہادت اور ڈیرہ اسماعیل خان کھوٹی کے مقام پر دہشت گرد حملہ افسوس ناک ہے، وطن کی مٹی اور پوری قوم ان عظیم سپوتوں کو سلام پیش کرتی، ملک بھر میں دہشت گردی کی اٹھنے والی یہ نئی لہر ملک کی سول اور عسکری قیادتوں سے مکمل طور پر ایک صفحے پر ہونے کی متقاضی ہے، آج یومِ پاکستان کے موقع پر اس کا عملی مظاہرہ ہونا چاہئے تا کہ ہمارے مکار دشمن کو قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا ٹھوس پیغام مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج یومِ پاکستان ایسے موقع پر منا رہے ہیں جب ملک بد ترین سیاسی عدم استحکام سے دوچار ہے، ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت اس سیاسی عدم استحکام سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کی سلامتی پر اوچھا وار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے، اس تناظر میں آج یومِ پاکستان پہلے سے بھی زیادہ جوش و جذبے سے منانے کی ضرورت ہے اور موجودہ صورتحال ہماری قومی سیاسی قیادتوں سے ملک کی سلامتی کو درپیش چیلنجوں سے عہدہ براء ہونے کے لِئے اپنے ذاتی سیاسی اختلافات و مفادات فراموش کر کے قومی یکجہتی کی فضا ہموار کرنے کی متقاضی ہے۔