چاردیواری کے اندر ذکر حسینؑ رکا تو حسینیؑ شاہراہوں پر نکل آئے؛ مری روڈ پر ’بنائے لاالہ ماتمی احتجاج‘میں ہزاروں شیعہ سنی حسینیوں کی شرکت
مذہبی عبادات پر پابندیوں کے خلاف تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا مری روڈ پر ’بنائے لاالہ ماتمی احتجاج‘ہزاروں افراد کی شرکت
ذکر حسینؑ پر پابندی شوق شہادت چھیننے کی سازش اور ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے،حکومت سابقہ حکمرانوں کی غلطیاں نہ دہرائے، علامہ بشارت امامی
ذکر حسینؑ پر پابندی کی ایس او پیز شیطانی ذہنوں کی پیداوار ہیں جن کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا ہے، سیکرٹری جنرل ٹی این ایف جے
آغا سید حامد علی شاہ موسوی رح کے لازوال درس پر عمل پیرا رہیں گے، پاکستان کو خارجیت وتنگ نظری کے ہاتھوں یر غمال نہیں ہونے دیں گے
ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہم اپنی نسلوں اور اپنے پیارے ملک کو تباہی سے بچانا چاہتے ہیں، علامہ حسین مقدسی کے ہر حکم پر لبیک کہیں گے
اس ملک کی تعمیر میں ہمارا سرمایہ خرچ ہوا دفاع پر ہمارا خون لگا ہے ہم اس ملک میں افرا تفری نہیں پیدا کرنا چاہتے، ہر مسلک ہر صوبے کو اس کا آئینی حق دیا جائے
اعلامیہ میں ناجائز ایس او پیز اور گذشتہ دور حکومت کے متعصبانہ یکساں نصاب کا خاتمہ کا مطالبہ،، خارجیت کو کچلنے کا واحد راستہ حسینیت و حیدریت ہے
عقائد سے متصادم ہر قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں،مذہبی سیاسی جماعتوں کو ملنے والی فارن فنڈنگ کا خاتمہ کیا جائے
جنت البقیع کی تعمیر نو، عزاداروں، ذاکرین و بانیان مجالس پر قائم کی گئی ایف آئی آرز کا خاتمہ کیا جائے، صوبائی صدر ٹی این ایف جے علامہ باقر نقوی
راولپنڈی ( ولایت نیوز) مذہبی عبادات پر پابندیوں کے خلاف تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ہزاروں کارکنوں نے راولپنڈی کی مرکزی شاہراہ مری روڈ پر ’بنائے لاالہ ماتمی احتجاج‘ کیا جس کی قیادت علمائے کرام، ماتمی تنظیموں کے عہدیداران نے کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سیکرٹری جنرل علامہ بشارت حسین امامی نے کہا کہ ماتمی عزاداروں نے ذکر حسینؑ پر پابندیاں افواج سے شوق شہادت چھیننے کی سازش اور پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہے،حسینیت کلمہ توحید و رسالت کی پاسبان ہے، مسلم لیگ حکومت سابقہ حکمرانوں کی غلطیوں کو نہ دہرائے، چار دیواری کے اندر مذہب عبادات پر پابندی کی ایس او پیز شیطانی ذہنوں کی پیداوار ہیں جس کا مقصد حکومتوں کودلدل میں دھکیلنا اور پاکستان کو بدنام کرنا ہے، تاریخ کا سبق ہے کہ طاقت اور حکومتیں حسینیت سے ٹکرا نے کی متحمل نہیں ہو سکتیں، ذکر حسین ؑ کے دوام کی ضامن خود ذات خداوندی اور رسول ؐ و بتولؑ ہیں، ذکر حسین ؑ پر عائد ناجائز ایس او پیز کا خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے محافظ نظریہ پاکستان قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی رح کے لازوال درس پر عمل پیرا رہیں گے، پاکستان کو خارجیت وتنگ نظری کے ہاتھوں یر غمال نہیں ہونے دیں گے،مادر وطن کو بدنام کرکے اپنے مقاصد حاصل نہیں کرنا چاہتے، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہم اپنی نسلوں اور اپنے پیارے ملک کو تباہی سے بچانا چاہتے ہیں، علامہ حسین مقدسی کے ہر حکم پر لبیک کہیں گے۔
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ حسین مقدسی کی کال پر منعقد ہونے والے احتجاج کے دوران منظور کردہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ نئی مجالس نئے ماتمی جلوسوں نئے امام بارگاہوں پر عائد غیر آئینی پابندیوں اورناجائز ایس او پیز کو بنیاد بنا کر شیعہ سنی عزاداروں، ذاکرین و بانیان مجالس پر قائم کی گئی ایف آئی آرز کا خاتمہ کیا جائے،اعلامیہ پیش کرتے ہوئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے صوبائی صدر علامہ باقر نقو ی نے کہا کہ مکتب تشیع کے عقائد سے متصادم ہر قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں،مذہبی سیاسی جماعتوں کو ملنے والی فارن فنڈنگ کا خاتمہ کیا جائے ہر جماعت کا آمدن خرچ چیک کیا جائے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اس مقصد کیلئے ہمیشہ کی طرح سب سے پہلے اپنے آپ کو پیش کرتی ہے، ہم پارا چنار سے لیکر بلوچستان تک جاری خونریزی کو روکنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں اور سپریم کورٹ میں پیش کردہ موسوی امن فارمولہ پر عملدر آمد کیا جائے، کالعدم جماعتوں کیخلاف بلا رو رعایت کاروائی کی جائے، خارجیت کو کچلنے کا واحد راستہ حسینیت و حیدریت ہے۔
اعلامیہ میں علامہ باقر نقوی نے مطالبہ کیا کہ گذشتہ دور حکومت میں نافذ کئے گئے متعصبانہ یکساں نصاب کا خاتمہ کیا جائے جس میں شریعت ہی نہیں تاریخ کوبھی بدلنے کی مکروہ کوشش کی گئی، مظلومین کشمیر و فلسطین و لبنان و یمن سمیت عالم اسلام کے مسائل کا واحد حل اتحاد ہے مسلم حکمران ذات پر عالم اسلام کیمفادات کو ترجیح دیں،یہ اجتماع مکتب تشیع کی محرومی کے خاتمہ کیلئے موسوی جونیجو معاہدہ پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے بالخصوص قبر زہرا ؑ جنت البقیع و جنت المعلی کی تعمیر کیلئے پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک فوری اقدامات اٹھائیں کیونکہ ہر آنے والا روز امت مسلمہ کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر بتا رہا ہے کہ اپنے محسنوں کی بے توقیری کرنے والی قومیں بے توقیر ہو جاتی ہیں لہذا اہلبیت اطہار و پاکیزہ صحابہ کبار و امہات المومنین کے مزارات کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جائے۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سابقہ حکمرانوں کی ان غلطیوں کو نہ دہرائے جو اقتدار ہی نہیں آخرت کی تباہی کا بھی موجب بنتی ہیں ہر مسلک ہر صوبے ہر قومیت کو اس کا آئینی حق دیا جائے، ذکر حسین ؑ پر پابندیوں کا یہ کیس ہر محب وطن فرد ادارے تنظیم اور سیاسی جماعت کے سامنے رکھ رہے ہیں مسلم لیگ سے لیکر ایم کیو ایم اے این پی سندھی نیشنلسٹوں بلوچ قومیت پرستوں تک ہر سیاسی جماعت، چیف جسٹس سے لیکر پاکستان کی تمام بار کونسلز، انسانی حقوق کے اداروں سے لیکر ہر لیبر یونین صحافتی تنظیموں تک، افواج پاکستان کے سالار اعظم سے لیکر پولیس کے ہر افسر سے ہمارا مطالبہ ہے کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی آواز میں آواز ملائیں، یہ قوم کی نسلوں کا معاملہ ہے پاکستان کی سالمیت کا ایشو ہے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے تحفظ عزاداری ایکشن کمیٹی کے سیکرٹری حسن کاظمی نے کہا کہ حسینی گرفتاریوں اور گولیوں سے ڈرنے والے نہیں ہم نے گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی حسین ؑ کا ذکر نہیں چھوڑا نہ عبا سؑ کے علم کو سرنگوں ہونے دیا بارود کی بارش اور خودکش دھماکے بھی ذکر حسین ؑ کی دھمک کو کم نہیں کر سکے،۔ اس ملک کی تعمیر میں ہمارا سرمایہ خرچ ہوا اس کے دفاع پر ہمارا خون لگا ہے ہم اس ملک میں افرا تفری نہیں پیدا کرنا چاہتے ورنہ ہم چند گھنٹوں میں ان پابندیوں اور ایس او پیز کو کرچی کرچی کر سکتے ہیں۔
ہم آئینی اور جمہوری طریقے سے اپنا حق مانگ رہے ہیں ہماری وطن اور امن دوستی کو کمزور ی سے تعبیر نہ کیا جا ئے، احتجاج کا رخ راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی جانب کر سکتے تھے لیکن ہمیں اپنے وطن کی عزت عزیزہے جگ ہنسائی نہیں! ہم اپنے وطن کے دشمنوں کو خوش نہیں کرنا چاہتے ہم موسوی کی راہ پر چلنے والے ہیں ہم اس حسین ؑ کے ماننے والے ہیں جنہوں نے کعبے کی حرمت بچانے کیلئے 8 ذوالحجہ کو بندھے احرام کھول دیئے تھے اور تاریخ کے ماتھے پر یہ لکھ دیا کہ گواہ رہنا حسین ؑ نے کعبے کو اپنی ڈھال نہیں بنایا بلکہ اپنے اور اپنی اولاد کے لہو سے کعبے کی ڈھال بننے جا رہا ہے۔ ہم اپنے جلوس کو محض چند منٹ کی مسافت پر اہم مقامات کی جانب بھی لیجا سکتے تھے لیکن ہمیں یہ سب ادارے عزیز ہیں ہم ان اداروں کو بچانے کیلئے ہی ذکر حسین ؑ کو عام اور ملک کیلئے شوق شہادت کو دوام دینے کیلئے ذکر حسین ؑ پر پابندیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں کیونکہ اگر حسین ؑ کے ذکر کو ختم کردیا گیا تو وہ مائیں ختم ہو جائیں گی جو مادر وطن کے تحفظ کیلئے اپنے بیٹوں کے ماتھے چوم کر انہیں محاذ وں پر روانہ کرتی ہیں اگر حسینؑ کا ذکر نہ رہا تو دہشت گردوں کے سامنے کوئی چھاتی تان کر نہیں کھڑا ہوگا کوئی زینبی بہن وردی والے ویر پر ناز نہیں کرے گی شہدائے وطن پر فخرو مباہات کی روایت دم توڑ جائے گی اور تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت اور لاکھوں قربانیوں سے وجود میں آنے والے ملک کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔مقررین نے کہا کہ ہم اپنا عقیدہ کسی پر مسلط نہیں کرنا چاہتے لیکن کوئی عقیدہ اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔
ماتمی احتجاج سے علامہ اظہر عباس حیدری ، سید حسن کاظمی ، چوہدری مشتاق حسین ، سید نصیر سبزواری ، عقیل اعوان ، بو علی مہدی اور قاسم الحسینی نے بھی خطاب کیا۔