لیاقت علی چلے آو کہ آپ کے ہاتھ کی سبیل پینی ہے
تحریر : عبد الوہاب بنگش
میرے حلقہ احباب میں شاید بہت کم لوگ لیاقت علی کے بارے میں جانتے ہوں۔ اور شاید میری یہ چند سطور کسی کو مبالغہ آرائی لگیں۔ جس کے لیے پیشگی معذرت خواہ ہوں
مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سرگرم کارکن لیاقت علی مرحوم اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن اگر کسی کو موالیان حیدر کرار ع و عزاداران مظلوم کربلا ع کی خدمت کا گر سیکھنا ہو تو وہ لیاقت علی سے سیکھے۔
لیاقت علی نے ہمیشہ عزاداران کی خدمت کو ذاتی زندگی پر ترجیح دی۔ ہم نے جب بھی اسے کسی جلوس یا مجلس میں کسی کام کا کہا کبھی بھی اسکے ماتھے پر شکن نہیں دیکھی۔ بلکہ ہماری توقع سے بڑھ کر جانفشانی اور خلوص و تندہی سے وہ کام سر انجام دیا۔
نہ اس نے گرمی کی پروا کی نہ ہی اسے سردی کی فکر بس سبیل حسین (ع) بنانے میں مشغول۔ جب بھی اسے دیکھا تو زنجیرزنوں کی مرہم پٹی میں مصروف ہوتے یا لنگر و نیاز کے بنانے میں ہاتھ بٹاتے۔
اب اسکے ہاتھ کی سبیل کب پئیں گے ![]()
البتہ معصومین ع کے حضور دل سے دعا نکلتی ہے کہ جنت میں جب بھی موالیان حیدر کرار و عزاداران مظلوم کربلا کی مجلس ہو تو لیاقت علی کو سبیل کی ڈیوٹی ضرور عنایت فرمائیں آمین



