آخری سانس تک عزادارِ بقیع اجڑی ہوئی جنت کیلئے فکر مند؛ سعودی ولی عہد کے نام آغا حامد موسوی کا تاریخی مکتوب منظر عام پر
شہزادہ محمد بن سلمان کے نام آغا حامد موسوی کا تاریخی مکتوب منظر عام پر آگیا
سعودی ولی عہد کا انتہا پسندی کے خاتمہ کاوژن لائق تحسین ہے، مزارات مقدسہ کی عظمت رفتہ بحال کرکے شدت پسندی پر کاری ضرب لگائیں
انہدام جنت البقیع سے شہ پا کر دنیا بھر میں مزارات کیساتھ دیگر مذاہب کے آثار بھی دہشت گردی کا نشانہ بنے جس سے اسلامی امیج بری طرح متاثر ہوا
تمام فقہوں کے بانیا ن اور ابن تیمیہ کی قبور پر مزارات موجود ہیں،شاہ سلمان نبی کریم ؐکے مزارکے خادم کا ٹائٹل ہی مزارات کے عین اسلام ہونے کی بڑی دلیل ہے
آپ (شہزادہ سلمان)نے خود کہا القاعدہ اور داعش کے پیروکارضعیف احادیث استعمال کرتے ہیں، مزارات گرانے والی حدیث بھی ضعیف ہے
انتہا پسندی سے نقصان اسلام اورفائدہ شیطانی قوتوں نے اٹھایا شیعہ سنی اکثریت مزارات کی تعمیرو تکریم پر یقین رکھتی ہے، امت مسلمہ مزارات بحالی کی شدت سے منتظر ہے
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ آغا سیدحسین مقدسی نے تاریخی مکتوب کی یادداشت دوبارہ سعودی حکومت کو ارسال کردی
اسلام آباد(ولایت نیوز )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامدعلی شاہ موسوی کا اپنی رحلت سے چند ہفتے قبل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو لکھوایا گیا تاریخی مکتوب منظر عام پر آگیا۔
مراسلے میں آغا حامد موسوی نے سعودی چیف ایگزیکٹو سے اپیل کی ہے کہ مزارات مقدسہ جنت البقیع و جنت المعلی کی عظمت رفتہ بحال کرکے اپنے وژن 2030کے مطابق شدت پسندی پر کاری ضرب لگائیں،امت مسلمہ ہی نہیں پوری دنیائے انسانیت آپ کے اس اعلان کی شدت سے منتظر ہے۔
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے تاریخی مکتوب کی یادداشت دوبارہ سعودی حکومت کو ارسال کردی ہے۔ اپنے مراسلے میں آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اختیارات سنبھالنے کے بعد جس انداز میں آپ(شہزادہ محمد بن سلمان) نے شدت پسندی کے خلاف جراتمندانہ موقف اختیار کیا ہے اسے پورے عالم اسلام میں انتہائی تحسین کی نظر سے دیکھا جارہا ہے کہ آپ نے 2017میں بھی اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے ہم 30سال انتظار نہیں کریں گے بلکہ اسے آج اور فورا ختم کردیں گے۔
آغا موسوی نے کہا کہ اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں کہ انتہا پسندی کے ہاتھوں سب سے زیادہ نقصان عالم اسلام کو ہی پہنچا اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ شیطانی قوتوں نے اٹھایا ہے، لہذا انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ہر مسلم ملک اورہر مسلمان کو بلا تفریق مسلک، رنگ و نسل ایک ہو نا پڑے گا۔
آغا سید حامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ اس مراسلے کے ذریعے ہم آپ کی توجہ انتہاپسندی کی ایک علامت مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں جنت البقیع اور جنت المعلی کے مسمار شدہ مزارات کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں جو ایک صدی پہلے شدت پسندی کی خوفناک لہر کا شکار ہوئے اسی سے شہ پا کر دنیا بھر میں نہ صرف مسلم بزرگان دین کے مزارات بلکہ دیگر مذاہب کی مذہبی نشانیاں بھی دہشت گردحملوں کا نشانہ بنیں جس سے اسلام کا امیج بھی بری طرح متاثر ہوا۔
آغا موسوی نے شہزادہ محمد بن سلمان کو یا دلاتے ہوئے کہا کہ آپ اسلامی تاریخ اور تعلیمات پر بھی عبور رکھتے ہیں اور یہ بات آپ سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اسلام کے بانی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، خلفائے راشدین اور تمام اسلامی فقہوں کے بانیا ن امام ابو حنیفہ، امام شافعی مالک حنبل ؒ تمام کے مزارات موجود ہیں مزارات کو گرانے کا فتوی دینے والے ابن تیمیہ کی اپنی قبر دمشق کے مقبرہ صوفیا میں پختہ حالت میں موجود ہے۔خود آپ کے والدشاہ سلمان بن عبد العزیز کی جانب سے بانی اسلام نبی کریم ؐکے مزار(حرم)کے خادم کا ٹائٹل رکھناہی مزارات کے عین اسلام ہونے کی بڑی دلیل ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے سعودی ولی عہد کو متوجہ کیا کہ جس حدیث کو بنیاد بنا کر مزارات مقدسہ کو گرایا گیااس کے اکثر راویان کو اہلسنت علمائے رجال نے بھی ضعیف قرار دیا ہے، چند ماہ قبل مغربی جریدے دی اٹلانٹک کو انٹرویو میں آپ نے خود فرمایا تھا کہ ”القاعدہ اور داعش کے پیروکار ایسی احادیث کو اپنے نظریات کے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں جو بہت ہی ضعیف ہوتی ہیں اور ان کا حدیث ہونا بھی ثابت نہیں ہوتا۔۔۔ تو ہمیں احادیث کے حوالے سے بہت ہی محتاط ہونا پڑے گا۔“
آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا کہنا تھا کہ مکتب تشیع کی نمائندہ تنظیم تحریک نفاذ فقہ جعفریہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جنت البقیع کے انہدام کے دن کوسوگ کے دن کے طو رپر مناتی اور ان مزارات کی تعمیر نو کا مطالبہ کرتی چلی آرہی ہے۔اس سال 8شوال کو انہدام جنت البقیع کے سو سال پورے ہو جائیں گے۔ ضعیف حدیث اور شدت پسندی کی بنیاد پر جو قبیح عمل ایک صدی پہلے کیا گیا جس کے سبب صرف شیعہ سنی ہی نہیں خود سنی مکاتب کے درمیان بھی ایک خلیج حائل ہوگئی کیونکہ سوائے ایک محدود اقلیت کے عالم اسلام کی شیعہ سنی اکثریت مزارات کی تعمیرہی نہیں تکریم پر یقین رکھتی ہے لہذا شدت پسندی پر کاری ضرب لگاتے ہوئے جنت البقیع و جنت المعلی میں بنت نبیؐ حضرت فاطمہ زہراؑ، سردار جنت امام حسن ؑ فقہ جعفریہ کے بانی امام جعفر صادق سمیت4 آئمہ اہلبیت ؑ،حضرت خدیجۃ الکبریؑ و عائشہؓ و حفصہؓ سمیت 9 امہات المومنینؓ اورپاکیزہ صحابہ کبارؓ کے مزارات کی عظمت رفتہ کی بحالی کا اعلان کر کے عالم اسلام کے دلوں کو جیت لیں اور اپنی نیک نامی میں لامتناہی اضافے کا سامان کریں۔خداوند عالم آپ کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔آمین
