
5 محرم کربلا : قتل حسین ؑ کی خوشی میں مسجد بنوانے والا شبث لشکرلیکر کربلا آ گیا، امام حسین ؑ کربلا کو معلی بنانے کی تیاریوں میں مشغول
کربلا میں 5 محرم 61 ھ اتوار کا دن ہے نبی ؐ کا پیارا نواسہ فاطمہ کا چاند امام حسین علیہ السلام کربلا کی بے آب وگیاہ سرزمین کو معلی اور اسلام کا حصار بنانے کی تیاریوں میں مشغول ہیں ۔
دوسری جانب عمر بن سعد کے آنے بعد لگتار فوجوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دن تک لشکر کی تعداد چھے 6 ھزار سے زائد ہو گئی تھی۔ ابن زیاد کی طرف سے مزید فوج کربلا بھیجی جا رہی تھی۔
شبث ابن ربعی کو چار ہزار، عروہ ابن قیس کو چار ہزار، سنان ابن انس کو دس ہزار، محمد ابن اشعث کو ایک ہزار, عبداللہ ابن حصین کو ایک ہزار کا لشکر دے کر روانہ کر دیا گیا۔
شبث ابن ربعی 5 محرم کو کربلا میں وارد ہوا۔
امام حسین علیہ السلام کو کوفہ بلانے والوں میں سے ایک شخص شبث بن ربعی کوفی تھا، امام حسین علیہ السلام جب کوفہ کی طرف روانہ ہوئے تو ابن زیاد نے اس کو اپنے پاس بلایا، پہلے اس نے بیماری کا بہانہ لیا لیکن رات کو ابن زیاد کے پاس گیا، ابن زیاد نے اس کو انعام و اکرام سے نوازا اور چار ہزار افراد کے ساتھ کربلا کی طرف روانہ کیا۔
شبث بن ربعی کوفی منافق اور خبیث ترین انسان تھا، کیونکہ یہ پہلے خود کو علی علیہ السلام کے اصحاب میں شمار کرتا تھا، اس کے بعد خوارج میں شامل ہوگیا تھا، پھر اس نے توبہ کی یہ لعین ان اشخاص میں شامل تھا جنہوں نے یزید کے خلاف امام حسین ؑ کو کوفہ آنے کی دعوت دی تھی مگر اس کے کچھ دنوں بعد امام حسین علیہ السلام کو قتل کرنے کیلئے کربلا کی طرف روانہ ہوا اور کربلا کے واقعہ کے بعد مختار ثقفی کو جھانسہ دینے کی کوشش کی اور امام حسین علیہ السلام کے خون کا بدلہ لینے کیلئے قیام کرنے والوں میں شامل ہو نے کی کوشش کی پھر مختار کو قتل کرانے میں ابن زبیر کی فوج میں شریک رہا اور 80 ہجری میں کوفہ میں خوارج کے ہاتھوں ہی مارا گیا۔
جب صحابی رسول ؐ حجر بن عدی زیاد بن ابیہ کے زندان میں تھے تو شبث عدالت میں حجر کے خلاف گواہی دینے والوں میں سے تھا۔
شبث ابن ربعی کی اہلبیت دشمنی کی حد ملاحظہ کیجئے کہ اس کی ایک مسجد تھی جس کو امام حسین علیہ السلام کے شہید ہونے کے بعد کوفہ میں خوشی میں دوبارہ بنوایا گیا۔
امام حسین علیہ السلام کے شہید ہونے کی خوشی میں جو مسجدیں دوبارہ بنوائی گئیں وہ مندرجہ ذیل ہیں:مسجد اشعث بن قیس،مسجد جریر بن عبداللہ بجلی،مسجد سماک بن مخرمہاور مسجد شبث بن ربعی۔
امام حسین علیہ السلام نے عاشورا کے روز شبث سے خطاب کر کے فرمایا تھا اے شبث بن ربعی، اے حجار بن ابجر، اے قیس بن اشعث اور اے یزید بن حارث کیا تم لوگوں نے مجھے خط لکھ کر نہیں بلایا تھا؟ اور لکھا تھا کہ ہمارے درختوں کے میوے تیار ہیں، ہمارے باغ سبز ہیں اور ہم نے آپ کی مدد کرنے کیلئے لشکر آمادہ کر رکھا ہے۔ اس وقت قیس بن اشعث نے کہا ہمیں نہیں معلوم آپ کیا کہہ رہے ہیں لیکن یزید اور ابن زیاد کے حکم کو قبول کرلیں جس پر حضرت نے فرمایا لا واللہ کبھی بھی تمہاری پستی کی طرف نہیں جھکوں گا اور تمہیں معاف بھی نہیں کروں گا۔(بلاذری ، طبری، معجم رجال الحدیث خوئی، تاریخ کوفہ، منتہی الآمال و مقتل المقرم )