او آئی سی نے شلغم سے مٹی جھاڑی ،اسرائیل کا مقاطعہ کیا جائے ،یوم الحزن پر قائد ملت جعفریہ آقائے موسوی کا پیغام 

ولایت نیوز شیئر کریں

حضرت ابوطالبؑ نے ہر قسم کی مشکلات کو برداشت کرنا گوارا کیا مگر رسالتمآب ؐ پرکوئی آنچ نہیں آنے دی۔ یوم وفات پر قائد ملت جعفریہ کا پیغام

اسلام آباد(ولایت نیوز ) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ وتحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ استبول میں او آئی سی کا ہنگامی سربراہ اجلاس شلغم سے مٹی جھاڑنے کے مصداق ثابت ہوا ، اعلامیہ میں عالمی برادری پر القدس کو فلسطینی دارلحکومت تسلیم کرنے کیلئے زور دینے کیساتھ ساتھ دو ٹوک واضح کر دینا چاہیئے تھا کہ تمام ممالک القدس کو پہلے سے فلسطینی دارلحکومت تسلیم کرتے ہیں ، جن مسلم ممالک کے اسرائیل کیساتھ تعلقات ہیں اُنہیں فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کیمطابق حل ہونے اور فلسطینیوں کو اُنکے حقوق کی ادائیگی تک اسرائیل کیساتھ تعلقات منقطع کرنے کا اعلا ن کرنا چاہیئے تھا، نگہبان رسالت و نبوت حضرت ابو طالب ؑ نے رسالت مآب کا تحفظ و پاسبانی و پاسداری کرکے دنیائے انسانیت پر احسان عظیم کیا ،اپنی جان و اولاد مال رسول خدا کے تحفظ کیلئے نچھاور کردی ،شعب ابی طالب میں ہر قسم کی مشکلات کو برداشت کرنا گوارا کیا مگر رسالتمآب ؐ پرکوئی آنچ نہیں آنے دی۔اس امر کا اظہار اُنہوں نے عالمگیر ایام الحزن کی مناسبت سے نگہبان رسالت حضرت ابو طالب ؑ کی وفات کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہی ہے جو جمعہ کو دنیا بھر کیطرح پورے پاکستان میں عقیدت و احترام کیساتھ منایا جا رہا ہے ۔ آقای موسوی نے کہا کہ استنبول کانفرنس میں شریک 57مسلم ممالک کو بڑی طاقتوں پر دو ٹوک واضح کر دینا چاہیئے تھا کہ فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد اور القدس کی بازیابی تک اسرائیل کیساتھ تعلقات ہر گز قائم نہیں ہو سکتے۔ اُنہوں نے باور کرایا کہ 1967ء میں بیت المقدس سمیت کئی علاقے پر غاصبانہ اسرائیلی قبضے اور مسجد اقصیٰ کی آتشزدگی کے سانحہ کے ردر عمل میں او آئی سی کا قیام عمل میں لایا گیا جسکی پہلی سربراہ کانفرنس 69ء میں رباط میں ہوئی جس میں دو درجن مسلم ممالک نے شرکت کی اور مسجد اقصیٰ کی آتشز دگی، عرب اسرائیل تنازعہ اور مسلم ممالک میں قریبی تعلقات کے فروغ کے بارے میں غور کیا گیا، فروری 1974ء میں لاہور میں ہونے والی دوسری اسلامی سرابرہی کانفرنس میں 40ممالک نے شرکت کی جو پاکستان کیلئے بڑا اعزاز تھا ۔ اُنہوں نے کہا کہ لاہور کانفرنس میں عالم اسلام کے مسائل بالخصوص مشرق وسطیٰ کا مسئلہ ، فلسطینیوں کے حقوق ، یروشلم اور دیگر مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کے اخراج، مسلم دنیامیں غربت ، افلاس اور جہالت کے خاتمے ، ترقی یافتہ ممالک کے ہاتھوں ترقی پذیر ممالک کے استحصال کے خاتمے اور آپس میں دوستی و تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اُنہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اسلامی کانفرنس کے ہونے والے تمام اجلاس زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد کیطرح ہوتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ کانفرنس کے بڑے لیڈران شاہ فیصل کو قتل کروا دیا گیا ، ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر چڑھایا گیا ، کرنل قذافی کا ملیہ میٹ کر دیا گیا اور یاسر عرفات کو زہر سے مروا دیا گیا تا کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ کہ بڑی طاقیتں مسلم حکمرانوں کو شروع سے استعمال کر رہی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے عراق کے ذریعے ایران پر حملہ کروایا ، عراق کو کویت میں گھسایاپھر عراق کو نشانہ بنایا ، 9/11کا ڈرامہ رچا کر افغانستان کو تہس نہس کیا، عالمی استعما ر نے وہاں سترہ سال سے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں ، بعد ازاں عراق، شام ، لیبیا اور دیگر ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجائی، مسلم حکمرانوں ہی کو مسلم ممالک میں افراتفری اور عدم استحکام سے دو چار کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنے کا ببانگ دہل اعلان کر دیا ہے جو عرب لیگ ، اسلامی عسکری اتحاد اور مسلم حکمرانوں کی غیرت و حمیت کیلئے سوالیہ نشان ہے ؟۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.