مبلغ اعظم نے قادیانیت کو چاروں شانے چت کردیا، حضرت زہراؑ کے احترام نے مولانا محمد اسماعیلؒ کی زندگی بدل ڈالی،تحفظ ختم نبوت شیعہ سنی اتحاد کا نتیجہ ہے، قائد ملت جعفریہ آغا حامدموسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

شیعہ سنی برادران متحد ہو کر قادیانیت کی طرح ہر فتنے کو ناکام بنا سکتے ہیں،قائد ملت جعفریہ آغاحامد موسوی
تحفظ ختم نبوت کیلئے مولانامحمد اسماعیل کا کردار ناقابل فراموش ہے، حضرت زہراؑ کے احترام نے مبلغ اعظم کی زندگی بدل ڈالی
مرزائیت و احمدیت کو بے نقاب اور قادیانیوں کو لاجواب کرنے میں مولانا محمد اسماعیل کی جرح نے نمایاں ترین کردار اداکیا
تکفیریت اور مسلم مکاتب کو لڑانے میں شکست خوردہ قادیانیت کا انتقام کارفرما ہے،ایک عقیدہ دوسرے پر مسلط کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنانا ہوگا
7ستمبرکے تاریخی دن کئی دہائیوں کی جدوجہد کو منزل ملی،مبلغ اعظم نے اسلام قرآن اہلبیت ؑپاکیزہ صحابہ ؓ سمیت تمام شعائر اسلام پر ہر حملے کو ناکام بنایا
ذکر حسینؑ دین کے دفاع کی کلید ہے حسینیت کو عام کرکے ہی ملوکیت سے لیکر قادیانیت تک اسلام پر ہونے والے ہر حملے کو ناکام بنایا جا سکتا ہے
آئندہ نسلوں کو مبلغ اعظم مولانا اسماعیل جیسے محسنین سے متعارف کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سرخیل محاذ ختم نبوت علامہ محمد اسماعیل کی مجلس ترحیم سے خطاب

اسلام آباد (ولایت نیوز ) 14 جون کو ملک بھر میں محاذ ختم نبوت کے جرنیل تحریک آزادی کے سرفروش سپاہی مناظر اسلام مبلغ اعظم علامہ محمد اسماعیلؒ کی 46 ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی ۔

اس موقع پر ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع علیؑ مسجد میں منعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ قائد ملت جعفریہ آغا سیدحامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ شیعہ سنی برادران متحد ہو کر قادیانیت کی طرح ہر فتنے کو ناکام بنا سکتے ہیں، تحفظ ختم نبوت کیلئے مبلغ اعظم مولانامحمد اسماعیلؒ کا تاریخی کردار ناقابل فراموش ہے، تکفیریت اور مسلم مکاتب کو لڑانے کی سازشوں میں شکست خوردہ قادیانیت کا انتقام کارفرما ہے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا کہنا تھا کہ ایک عقیدہ دوسرے پر مسلط کرنے کی ہر کوشش و سازش کو ناکام بنانا ہر محب وطن کی ذمہ داری ہے، تمام مسالک مکاتب کو ان کے جائز آئینی حقوق سیکر پاکستان کو آہنی داخلی استحکام بخشا جا سکتا ہے۔

مبلغ اعظم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؑ کے احترام نے مبلغ اعظمؒ کی زندگی بدل ڈالی، مولانا محمد اسماعیلؒ وہ بے مثل مناظر تھے جنہوں نے کسی مناظرے میں شکست نہ کھائی اسلام قرآن اہلبیت ؑپاکیزہ صحابہ ؓ سمیت تمام شعائر اسلام پر ہر حملے کو ناکام بنایا تحریک آزادی کے محاذ کو مولانا اسماعیل نے اپنی جوشیلی تقریروں سے گرمایا اور برطانوی سامراج کو بھگانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

انہوں نے حکومت کو متوجہ کیا کہ آئندہ نسلوں کو مبلغ اعظم مولانا محمد اسماعیل جیسے محسنین سے متعارف کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؑ کے احترام نے مبلغ اعظم کی زندگی بدل ڈالی، اگست و ستمبر 1974میں قومی اسمبلی کے تاریخی سیشن کے دوران مرزا ئیت و احمدیت کو بے نقاب اور قادیانی رہنما مرزا ناصر کو لاجواب کرنے اور چاروں شانے چت کرنے میں مولانا محمد اسماعیل کی جرح نے نمایاں ترین کردار اداکیا اور علامہ مفتی محمود و عبد الستار نیازی جیسے اہلسنت زعماء نے شیعہ مبلغ مولانا اسماعیل کے ہاتھ چوم لئے، اور7ستمبر1974 کا وہ تاریخی دن آیا جب کئی دہائیوں کی جدوجہد کو منزل ملی اور قادیانیوں احمدیوں مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دے کر اسلام اور تعلیمات مصطفوی ؐ کو ایک عظیم فتنے سے بچانے کا سامان کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سازش کے تحت قادیانیت ایک کینسر کی طرح اسلامی تعلیمات پر حملہ آور ہوئی اور یہ بات کسی کو فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ قادیانیت کے کینسرکا تریاق شیعہ سنی و تمام مسالک کے اتحاد کی صورت ہی ممکن ہوا۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ مبلغ اعظم مولانامحمد اسماعیل کی تعلیمات ان کی رحلت کے بعد بھی تحفظ ختم نبوت کیلئے ایستادہ رہیں ان کی رحلت کے بعد بزم اسماعیل کے سرخیل تاج المناظرین علامہ تاج الدین حیدری نے علامہ مرزا یوسف حسین کے ہمراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی نمائندگی کرتے ہوئے فیڈرل شریعت کورٹ میں ایک بار پھر قادیانیت کو شکست سے دوچار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا اسماعیل تادم آخر نواسہ رسولؐ کا ذکر عام کرنے میں سرگرم عمل رہے ان کا قول آج بھی قوم کا لہو گرما رہا ہے کہ میں تمہاری قوم کا مشہور مبلغ ہوں۔ جب میں مر جاؤں تو میری کتابیں یاد نہ رکھنا، میرے مناظرے یاد نہ رکھنا لیکن میری دو وصیتیں نہ بھولنا ایک خون حسین علیہ السلام نہ بھولنا،ایک چادر زینب سلام اللہ علیہا نہ بھولنا۔ گویا یہ عزاداری ہی دین کی محافظ مبلغ مروج ترجمان و پاسبان ہے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ذکر حسین دین کے دفاع کی کلید ہے حسینیت کو عام کرکے ہی ملوکیت سے لیکر قادیانیت تک اسلام پر ہونے والے ہر حملے کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.