مسلم حکمران یزیدان عصر کے کیمپ میں بیٹھے ہیں، سرخروئی کا واحد راستہ کربلاہے، قائدملت جعفریہ آغا حامد موسوی کا پیغام عاشورہ

ولایت نیوز شیئر کریں

نواسہ رسولؐنے اپنا کل سرمایہ لٹا کر دین مصطفیؐ کو بچایا لا الہ پڑھنے والے کلمہ گو کربلا کی لازوال قربانی کی یاد کبھی فراموش نہیں کرسکتے

حسینؑ معمولی لچک کا مظاہرہ کرتے تو اسلام کی بنیادیں پامال ہو جاتیں، خدا نے حسین ؑ کے ذکر کو لازوال کردیاچودہ سو سال بعد بھی کربلا کا غم تازہ ہے

اغیار جب چاہے ہادی برحق ؐ کے خاکے بناکر مسلمانوں کی غیرت کا مذاق اڑاتے ہیں امام حسینؑ نے توہین رسالتؐ کرنے والے یزید کو رسوائے تاریخ کردیا

یزید کی بیعت کرنے والے تاریخ سے مٹ چکے حسین ؑ کا ذکر پوری کائنات میں مظلوموں کا حوصلہ اور فتح کی نوید بن کر جگمگا رہا ہے، پیغام عاشورہ

اسلام آباد(ولایت نیوز ) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ مسلم حکمران راہ مصطفویؐ چھوڑ کر اپنے اقتدار کے بچاؤ کیلئے یزیدان عصر کے استعماری کیمپ میں جا بیٹھے ہیں، ایسے حالات میں امت مسلمہ کے بچاؤ اور سرخروئی کا واحد راستہ راہ کربلاہے یہ تاریخ کا فیصلہ ہے کہ جو بھی راہ حسین ؑ پر چلے گا کامیابی اس کا مقدر ہے، نواسۂ رسول ؐ امام حسین ؑ نے اپنا کل سرمایہ لٹا کر سرمایۂ انبیا دین مصطفیؐ کو بچا لیا لالہ پڑھنے والے کلمہ گو کربلا کی لازوال قربانی کی یاد کبھی فراموش نہیں کرسکتے، حسین ؑ اگر یزیدیت کے سامنے معمولی لچک کا مظاہرہ کرتے تو اسلام کی بنیادیں پامال اور حقانیت مسخ ہو جاتی،اسلام سابقہ انبیاء کے ادیان اور شریعتوں کی طرح بگاڑکا شکار ہو جاتا، ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی کمزوری کے سبب اغیار جب چاہے ہادی برحق ؐ کے خاکے بناکر مسلمانون کی غیرت کا مذاق اڑاتے ہیں امام توہین رسالتؐ کرنے والے یزید کو رسوائے تاریخ کردیا استعمار کی دوستی کے دیوانے مسلم سربراہوں کو یہ راز سمجھنا ہوگا کہ آج یزید کی بیعت کرنے والے تاریخ سے مٹ چکے ہیں جبکہ حسین ؑ کا ذکر پوری کائنات میں مظلوموں کا حوصلہ اور فتح کی نوید بن کر جگمگا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم عاشورہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا جو جمعہ 10محرم کو ملک بھر میں عقیدت و احترا م کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ وصال رسالتمآبؐ کے محض 50برس بعد شریعت مصطفی ؐ پر کڑا ترین وقت آگیا یزیدکے حکمران بنتے ہی دین میں تبدیلیوں ہونے کا راستہ ہموار ہو گیا شریعت میں اہل اقتدار کی منشا کے مطابق تغیرات ہونے لگے اسلامی شعائر کا مذاق اڑایا جانے لگا،امام حسینؑ وارث دین خدا تھے انبیاء کی محنتوں اورکتاب خدا کے محافظ تھے جس دین کیلئے ان کے ناناؐ نے عرب و عجم سے ٹکر لی طائف کے پتھر جھیلے شعب ابی طالب کی سختیاں برداشت کیں، حسین ؑ کی نانی ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؑ کا کل سرمایہ خرچ ہوگیا، اصحاب رسولؓ نے قریش کی سختیاں برداشت کیں کیسے ان خیانتوں پر خاموش رہتے رسول کی وصیت کے مطابق قرآن اور اہلبیت ساتھ ساتھ تھے پنجتن پاک کا پانچواں فرد موجود تھا وہ گمراہی کا باب کھلتا ہوا کیسے دیکھ سکتا تھا۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ تمام ملکوں میں یزید کی بیعت ہو چکی تھی لاکھوں کروڑوں کی بیعت میں امام حسین ؑ کی کمی تھی اسے معلوم تھا کہ جب تک نبی ؐ کا نواسہ اس کی بیعت نہیں کرلیتا اس کی ناجائز حاکمیت ناجا ئز ہی رہے گی لہذا اس نے حکومت سنبھالتے ہی فرزند رسول ؐسے بیعت کا مطالبہ کردیا لیکن امام حسین ؑ نے گمراہی و ضلالت کے نمائندے کے سوال بیعت کو رد کرتے ہوئے دنیا کے طاقتور ترین حکمران کے سامنے حرف انکار بلند کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حسین ؑ نبی کا محبت کا استعارہ تھے حسین ؑ کیلئے جنت سے روح الامین اور ملائک پوشاکیں لے کر آتے تھے حسین کے صدقے اللہ نے معتوب فرشتوں کی توبہ قبول کرلی تھی حسین یہ بھی بتا نا چاہتے تھے اگر اللہ اور رسول ؐنے مجھے جو اتنا بلند مقام عطا فرمایا ہے اسے میں کردار و عمل اور آزمائش کے میدان میں بھی ثابت کروں گا۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ امام حسین نے بقائے اسلام کیلئے اپنے ششماہے معصوم علی اصغرؑ کا گلا، بھائی عباس ؑ کے بازو ، نوجوان بیٹے علی اکبر کا جگردینا بھتیجے قاسم ابن حسن ؑ کی لاش کے ٹکڑے ہونا قبول کیا، غرضیکہ ابو طالب ؑ کا پوارا گھرانہ اورساری اولاد اسلام کے تحفظ کے معرکہ میں قربان ہو گئی ، اور جب مزید ضرورت پڑی تو حسینؑ نے اپنی بہنوں اور رسول کی نواسیوں کی چادریں بھی اسلام پر وار دیں۔انہوں نے کہا کہ یزید نے منبر پر بیٹھ کر یہ شان رسالتؐ میں یہ گستاخی کی تھی کہ بنو ہاشم نے حکومت کیلئے ڈھونگ رچایا تھا نہ کوئی فرشتہ اترا تھا نہ وحی آتی تھی،حسین ؑ نے اپنے کٹے ہوئے گلے سے قرآن سنا کر زمانے کو بتاد یا کہ میرے صادق و امین ناناؐ کا پیغام حق تھا۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ حسینؑ نے اللہ کے ذکر کو بچایا نبیؐ کی صداقت زمانے سے منوائی تو اللہ نے حسین ؑ کے ذکر کو لازوال کردیا ،آج شہادت حسین کو چودہ سو سال بیت چکے ہیں لیکن کربلا کا غم تازہ ہے، ظالمین ڈکٹیٹروں جابروں غاصبوں پر خوف طاری ہے کہ جب تک حسینؑ کا درس زندہ رہے گا ان کی ناجائزحکمرانیوں کیلئے خطرہ باقی ہے لہذا ان کی پوری کوشش رہی کہ حسین کا ذکر عام نہ ہونے پائے جو مقبوضہ کشمیر میں عزاداری کے جلوسوں پر1989سے عائد پابندی سے عیاں ہے لیکن عالمی میڈیا یہ منظر بھی دیکھ کر دنگ رہ جاتا ہے کہ حسینیت ؑ کا جذبہ ظلم و جبر نہیں دبا سکا کشمیر کے ہر گلی کوچے میں لبیک یا حسین ؑ اور پاکستان زندہ باد کی صدائیں بلند ہوتی نظر آتی ہیں یہ سب حسینیؑ تحریک کا اعجاز ہے کہ نہتے فلسطینی ہاتھوں میں پتھر اٹھائے دنیا کے جدید ترین اسلحہ سے لیس اسرائیلی فوج کے سامنے سینہ سپر ہیں ہر کمزور اور مظلوم کے پیچھے کربلا کی طاقت ہے جہاں مرنے والوں نے مارنے والے کو عبرتناک شکست سے دوچار کردیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.