"جے کربَل وِچ مَیں وِی ہوندا ۔۔ حُسینی راجپوت ” ۔ بزرگ اہلسنت صحافی و شاعر اثر چوہان کا عشق اہلبیتؑ میں ڈوبا کالم
بشکریہ روزنامہ نوائے وقت 21 اگست 2021
’ وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا دعوت نامہ ! ‘‘
معزز قارئین ! محترمہ بے نظیر بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے دوسرے دَور میں میری (حقیقی درویش) ’’ تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ ‘‘ کے سربراہ آغا حامد علی شاہ صاحب موسوی سے ہُوئی ، جنہوں نے وزیراعظم کی دعوت پر وزیراعظم ہائوس میں (اُن سے یہ کہہ کر ) ملاقات سے معذرت کر لی تھی کہ ’’ مَیں ایک درویش ہُوں اور حکمرانوں سے ملاقات نہیں کرتا! ‘‘پھر وزیراعظم صاحبہ اپنے کئی وزراء کو ساتھ لیکر آغا جی سے ملنے کیلئے علی مسجد راولپنڈی پہنچیں توآغا جی کے نائبین نے ایک وزیر سے کہا کہ ’’ آغا جی خواتین سے ملاقات نہیں کرتے ، آپ مسجد کے قریب ہی اُنکے گھر جا کر اُنکی اہلیہ سے ملاقات کرلیں ، آغا جی وزیراعظم صاحبہ کیلئے یہیںسے دُعا کردینگے !‘‘۔
محترمہ بے نظیر بھٹو وہیں سے وزیراعظم ہائوس چلی گئی تھیں ۔ مَیں نے آغا جی سے ملاقات کی ، ’’ نوائے وقت ‘‘ میں کالم لکھا اور اپنے روزنامہ ’’ سیاست‘‘ لاہور میں انٹرویو شائع کِیا ۔ مَیں نے لکھا اور کئی بار بعد میں بھی لکھا کہ ’’ آغا حامد علی شاہ موسوی صاحب نے حکومت ایران سے کبھی کوئی چندہ / مالی امداد نہیں لی۔ اُن کا مؤقف ہے کہ ’’ کسی بھی مذہبی جماعت کو سیاسی جماعت کا روپ نہیں دھارنا چاہیے !‘‘ ۔
’’ مصابیح اُلجنان ! ‘‘
2007ء میں ’’ تحریک نفاذ ِ فقہ جعفریہ ‘‘ کے سیکرٹری اطلاعات سیّد قمر حیدر زیدی اور سیّد رضا کاظمی میڈیا کوآرڈینیٹر ،دانشور اور کئی کتابوں کے مصنف ، سیّد عباس کاظمی کو ساتھ لے کر ، آغا حامد علی شاہ صاحب موسوی کا یہ پیغام لے کر میرے پاس آئے کہ ’’ اثر چوہان صاحب! آپ سیّد عباس کاظمی کی کتاب ’’مصابیح اُلجنان ‘‘ (جنت کے چراغ ) ۔’’ جنت اُلبقیع ‘‘ کا پیش لفظ لکھ دیں!‘‘۔ مَیں نے لِکھ دِیا ۔ کتاب شائع ہُوئی تو میرے پیش لفظ کے آخر میں سیّد عباس کاظمی نے لکھا کہ ’’ صحافی ، دانشور اور شاعر ، اثر چوہان صاحب کا اہلسنت سے تعلق ہے اور موصوف آئمہ اطہار ؓ کا بہت احترام کرتے ہیں !‘‘۔
علاّمہ اقبالؒ اور قائداعظمؒ سے عقیدت ! ‘‘
میری آغا جی سے آخری ملاقات 19 جنوری 2016ء کو ہُوئی، میرے ساتھ میرا ’’اسلام آبادی داماد‘‘ ، معظم ریاض چودھری بھی تھا۔ آغا جی نے مجھے کئی اصحاب اور اپنے دو قانون دان بیٹوں ، سیّد محمد مرتضیٰ موسوی اور سیّد علی روح اُلعباس موسوی سے بھی ملوایا اور کہا کہ ’’ اثر چوہان صاحب !۔ مَیں چاہتا ہُوں کہ ’’ میرے دونوں بیٹے علاّمہ اقبالؒ اور قائداعظم ؒ کی طرح قوم کی خدمت کریں ! ‘‘ ۔
’ ’ حُسینی براہمن !‘‘
دسمبر 2011 ء میں میرے دو لہوری ؔ دوست ، ماہر تعلیمات، سیّد محمد یوسف جعفری اور سیکرٹری ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ سیّد شاہد رشید میرے پاس تھے ۔ جعفری صاحب نے پوچھا کہ ’’ برادرم اثر چوہان ! کیا آپ جانتے ہیں کہ ’’ سانحہ ٔ کربلا میں حضرت امام حسین ؓکے چند عقیدت مند ’’ہندو براہمن‘‘ بھی شہید ہُوئے تھے ؟ ۔ مَیں نے کہا کہ ’’ جی ہاں مجھے معلوم ہے لیکن مجھے بہت دُکھ ہے کہ اُس دَور میں ہندوستان (خصوصاً پنجابی ) راجپوت ؔ۔ ’’شُہدائے کربلا ‘‘کے ساتھ کیوں شہید نہیں ہُوا؟‘‘۔ اُسی رات صبح تک، مَیں نے امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام اور شُہدائے کربلا سے متعلق منقبت لکھی جو دسمبر 2011ء میں میرے ہفت روزہ جریدہ ’’ چانن‘‘ لاہور میں شائع ہُوئی ۔
’’حُسینی راجپوت! ‘‘
یکم اکتوبر 2017ء کوجب مَیں نے ’’حُسینی ؓ،ؔ براہمن ؔ، راجپوت ؔ، دوسری قوموں کے حُسینی ؔ؟‘‘ کے عنوان سے کالم لکھا اور ۔ ’’ جے کربل وِچ مَیں وِی ہوندا !‘‘ کے عنوان سے منقبت بھی شامل کی تو دوسرے روز سیّد عباس کاظمی نے مجھے فون پر بتایا کہ ’’اثر چوہان صاحب! آغا حامد علی شاہ صاحب موسوی کا اپنے تمام رُفقاء کیلئے یہ فرمان ہے کہ ’’ آج سے اثر چوہان صاحب کو ’’ حُسینی راجپوت ‘‘ کہا جائے! ‘‘ معزز قارئین !۔ میری یہ منقبت پنجاب کے ایک راجپوت کی حسرت ہے جو مَیں آپ کے سامنے بیان کر رہا ہوں …
’’ جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ، ہوندا!‘‘
…O…
تیرے ، غُلاماں نال ، کھلوندا !
پنج ستّ وَیری ، مار دا ، کوہندا!
فیر مَیں ، مَوت دی ، نِیندر سوندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
… O …
اِک پاسے کُلّ جی سَن بہتّر!
دوُجے پاسے ، یزیدی لشکر!
ویہندا ، زِمیں ، اَسمان نُوں ، روندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
… O…
تیرے خیمے ، سلامی دیندا!
جَد تُوں ، اِذنِ غُلامی ، دیندا!
فیر مَیں ، اپنے عَیب ، لکوندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
… O…
صدقے زینبؓ دی ، چادر دے!
علی اکبرؑ دے ، علی اصغرؓ دے!
پَیراں تے ، سِر ، دَھر کے روندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
… O…
بدفِطرت ، اِبلِیس دا پَیڑا!
پوترا، بُو سفیان دا ، بَھیڑا!
اپنے شعراں چ ، اونہوں بگوندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
…O…
بدفِطرت ، اِبلِیس دا پَیڑا!
پوترا، بُو سفیان دا ، بَھیڑا!
اپنے شعراں چ ، اونہوں بگوندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
…O…
جے مِل جاندا، تیرا وسِیلہ!
بخشیا جاندا ، میرا قبِیلہ!
جنت وِچّ ، مِل جاندا ، گھروندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
… O…
ماتم کِیتا، بی بی سکِینہؓ!
اتھرّوُ وگائے ، شاہِ مدِینہؐ!
پاکے ، سِر تے سُواہ، مَیں روندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
… O…
نذرانہ دیندا ، جان تَے تن دا!
غازی عباسؓ دا ، بازُو بَن دا!
حُر دے ، سجّے ہتّھ ، کھلوندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
…O…
کوہندے ، اثرؔ نُوں ، یزِید دے چیلے!
اپنے لہو نال ، مَردے ویلے!
مولاؑ ، تیرے ، پَیر میں دھوندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
…O…
’’ مردانِ حُر کی درویشی ! ‘‘
معزز قارئین ! جی چاہتا ہے مَیں آغا حامد علی شاہ موسوی صاحب کا تذکرہ عاشقِ رسولؐ علاّمہ محمد اقبالؒکے اِس شعر کے حوالے سے کروں کہ …
’’ امین راز ہے مردانِ حُر کی درویشی!
کہ جبرئیل ؑسے ہے اِس کو نسبت خویشی !‘‘
…O…
یعنی ۔ ’’ مردانِ حق کی درویشی کا خاصہ یہی ہے کہ ’’ وہ اِن باتوں کو حق سمجھتے ہیں ، اُن میں کوئی کمی بیشی روا نہیں رکھتے اِس لئے اِس حد تک اُنہیں حضرت جبرئیل ؑ سے خاص تعلق ہے ! ‘‘ ۔
https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/lahore/2021-08-21/page-8/detail-3
