مری روڈ تنگ پڑ گیا ٹی این ایف جےبقیع ملین مارچ میں لاکھوں افراد کی شرکت، میڈیا منافقت کی مذمت
جنت البقیع کی مسماری کے خلاف ٹی این ایف جے کے ملین مارچ میں لاکھوں افراد کی شرکت، میڈیا کی منافقت پر مذمت
سر زمین حجاز پر غیر مسلموں کے آثارتومحفوظ ہیں لیکن آل سعود مسلمانوں کے مقدس آثار کو ملیا میٹ کر رہی ہے، قائد ملت جعفریہ آقائے موسوی
اہل ایمان نے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک نہ کیا تو قدس یا کشمیرکی بازیابی تو دور کی بات ہے روئے زمین پر ان سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا جائےگا
راولپنڈی (ولایت نیوز)دنیا کے گوشے گوشے کی طرح راولپنڈی ریجن کے غیور عوام نے بھی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر لبیک کہتے ہوئے ہر تحصیل اور قصبے میں جنت البقیع کی مسماری کے خلاف احتجاجی پروگراموں کا انعقاد کیا۔ سب سے بڑا احتجاجی جلوس امام بارگاہ ناصر العزا ء سے مر کزی کنوینر حاجی غلام مرتضی چوہان کی نگرانی میں نکالا گیاجس میں لاکھوں افراد نے شرکت کرکے جنت البقیع کی خستہ حالی کیخلاف زبردست احتجاج کیا جبکہ ماتمی حلقوں نے ماتمداری و نوحہ خوانی کرکے رسول ؐ خدا کو اُن کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ زہرا ؑ،ازواجِ مطہرات ؓ اور پا کیزہ صحابہ کبار ؓ کے مزارات کے انہدام پر پرُسہ پیش کیا۔
جلوس کی قیادت مختلف مکاتب ِفکر کے علمائے کرام،ٹی این ایف جے کے مرکزی اور ذیلی شعبہ جات کے عہدیداران، صوبائی، ریجنل اور ضلعی عمائدین کے علاوہ مذہبی تنظیموں کے رہنما و ماتمی سالار کر رہے تھے۔شرکائے جلوس نے مزارات کی تاراجی کے خلاف اور انکی ازسرنوتعمیرکیلئے نعرے بلند کیے جبکہ مختار جنریشن کے سینکڑوں کمسن کارکن اور ابراہیم اسکاؤٹس کے جوان جنت البقیع کی شبیہ بینرز اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر جنت البقیع کی تعمیر سے متعلق نعرے درج تھے۔دورانِ جلوس تمام راستے نوحہ خوانی اور ماتمداری کا سلسلہ جاری رہا۔کمیٹی چوک میں جلوس نے ایک بڑے جلسے کی شکل اختیار کرلی ۔

اس موقع پر ٹی این ایف جے کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات علامہ سید قمر حیدر زیدی نے قائد ملت ِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا پیغام پہنچایا جس میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نےکہا کہ انہدام جنت البقیع و جنت المعلیٰ مسلمانوں کی غیرت و حمیت جانچنے کیلئے ایک ٹیسٹ کیس تھا چنانچہ صیہونی و شیطانی قوتوں نے عالم اسلام کی بے حسی بھانپ کر قبلہ اول کو آگ لگائی ،مسلمانوں سے سرزمین مقدس فلسطین چھین لی گئی،بیت المقدس کو صیہونی دارالکومت بنا دیا گیااور انبیاءصحابہ و اہلبیت ؑ ،امہات المومنین ؓ اور اولیا کے مزارات کی بےحرمتی کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ 8شوال کا سیاہ دن عالم اسلام کو جھنجھوڑ رہا ہے کہ وہ اسلام کی عظمت کی نشانیوں کی پامالی کو روکیں اور جو مسمار کردیئے گئے ہیں انکی عظمتِ رفتہ بحال کرائیں۔آقای موسوی نے یہ بات زوردیکر کہی کہ اگر اہل ایمان نے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک نہ کیا تو قدس یا کشمیرکی بازیابی تو دور کی بات ہے روئے زمین پر ان سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا جائےگا۔قائد ملت جعفریہ آغاسید حامدعلی شاہ موسوی نے تمام کلمہ گو مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ گنبد خضریٰ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے آوازاحتجاج بلند کرکے مسلم حکمرانوں اور عالمی اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑیں کیونکہ دجالی دہشتگردوں کا حتمی نشانہ حرمین شریفین ہیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسلم اتحاد و یکجہتی کےساتھ عشق رسول ،محبت ِاہلبیت ؑ ،جانثاری امہات المومنین ؓ اور پاکیزہ صحابہ کبار ؓ کا ثبوت دیتے ہوئے سفاک دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جائےگاتاکہ امت مسلمہ کے بحرانوں کا خاتمہ ہوسکے۔
آقای موسوی نے کہا کہ جنت البقیع کو گرانے کی قبیح حرکت نہ کی جاتی توکسی کو مسلمانوں کی جانب آنکھ اٹھانے کی جرات نہ ہوتی ۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سر زمین حجاز پر غیر مسلموں کے آثارتومحفوظ ہیں لیکن آل سعود مسلمانوں کے مقدس آثار کو ملیا میٹ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ برگزیدہ بندگان خدا کی نشانیاں اور یادگاریں قائم رکھنا انکے پیغام کو زندہ رکھنے کی کلید ہے ۔


علامہ قمر زیدی نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ انہدام جنت البقیع کے سانحے پر ہر کلمہ گو سوگوار ہے۔
اس موقع شرکائے جلوس نے مختلف قراردادیں متفقہ طور پر بلند نعروں کی گونج میں منظور کیں جن میں اس امرپرافسوس کا اظہار کیا کہ مسلم حکمران شیطنت کے پٹھو بن چکے ہیں اور ہنود یہودسعود کے پرستار ہیں اور ذات معبود سے انکاری ہیں۔اسی سبب اسلام کی نشانیوں کی خستہ حالی کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ان کی ترجیح فقط اقتدار کا تحفظ ہے ۔
قرارداد میں باورکرایا گیا کہ 1926میں استعمار کے لائے ہوئے حکمرانوں نے سرزمین حجاز پر رسول ؐ خدا کے آباؤ اجداد،مومنین کی ماؤں اور صحابہ کبار ؓ کی قبروں کو بلڈوزر سے تاراج کردیا گیا اور آئے روز یہ سلسلہ بڑھتا ہی چلا جارہا ہے لیکن عالم اسلام خاموش،عرب لیگ،خلیج کونسل کی زبانیں گنگ ہیں۔ تمام مسلمین کے رہبروں،جنت کے سرداروں کی قبروں پر بھی ظلم کیا جارہا ہے لیکن عالم اسلام خاموش ہے۔ ظلم پر خاموش رہنا بھی بہت بڑا ظلم ہے۔
قرارداد میں اس امر پر دکھ کا اظہار کیا گیا کہ وہ اخبارات جنہوں نے اپنی پیشانی پر جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے کو سب سے بڑا جہاد لکھ رکھا ہے آج انہوں نے بھی عہد حاضر سے سب سے بڑے ظلم انہدام جنت البقیع کے خلاف احتجاج کے اعلان اور پیغام کی ایک سطر بھی شائع نہیں کی قلم کی حرمت کے علمبردار صحافی کہاں ہیں؟۔
قرارداد میں کہاگیا کہ ہم یہ اخبارات جلا بھی سکتے ہیں لیکن ہم جلاؤ گھیراؤ والے نہیں۔محض اپنے آپ کو صحافت اور آزادی اظہار کا چیمپیئن کہنے والوں کی منافقت بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔ہمارا چیلنج ہے کہ جس طرح آج قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کے اعلان پر پاکستان اور دنیا کے گوشے گوشے سے پروگرام منعقد ہوئے ہیں ایسا کوئی ایک پروگرام دکھا دیں لیکن افسوس صحافت زرد ہوچکی ہے اوراعلیٰ قدریں و روایات دم توڑ چکی ہیں۔اکثر ٹی وی چینلزنے بھی انہدام جنت البقیع کے پروگراموں کو نشر کرنے میں بخل کا مظاہرہ کیاجو باعث صد افسوس ہے۔
ہم اخبارات و جرائد کے اس رویہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں جو آل سعود کو اپنا معبود سمجھ کر صحافتی اقدار کو پامال کررہے ہیں، وفاقی مشیر اطلاعات اپنی نسبت اعوان ہونے کے ناطے حضرت عباس ؑ سے جوڑتی ہیں لیکن کس قد ر دکھ کا مقام ہے کہ پاکستان کے اخبارات و جرائد نے انہدام جنت البقیع کی خبروں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور سادات کا صدقہ کھانے والوں کے کانوں پر جوں بھی نہ رینگی۔
قرارداد میں مزارات ِ مقدسہ کی عظمت رفتہ کی بحالی، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو کھلا شہر قراردینے،فلسطین برما و مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کو بند کروانے، دہشتگردوں کا مکمل صفایا کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر سختی کیساتھ عملدرآمد کو یقینی بنانے کا لعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیاآپریشن رد الفسادکی بھر پور تائید کر کی گئی۔
اجتماع نے پرجوش نعروں کی گونج میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی بصیرت افرز قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس عہد کا اظہار کیا کہ مکتب تشیع کے حقوق،عقائد کے تحفظ،وحدت و اخوت کے فروغ اور دین و وطن کی سربلندی کیلئے ان کے حکم پر کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔
کمیٹی چوک میں قراردادوں کی منظوری کے بعد جلوس کے شرکاء ماتمداری اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے امامبارگاہ کرنل مقبول حسین پہنچے جہاں دعا و زیارت کے بعد جلوس اختتام پذیر ہوا ۔
مختار فورس‘ابراہیم سکاؤٹس (اوپن گروپ)مختار جنریشن‘مختار آرگنائزیشن اور ایم ایس او کے رضا کار تمام راستے جلوس کے انتظامی امور انجام دے رہے تھے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے جلوس کے روٹ پر سخت حفاظتی انتظامات کررکھے تھے جلوس کے تمام داخلی راستوں کو بھاری کنٹینرز کے ساتھ بند کردیا گیا تھا ۔جلوس کیلئے صرف دو داخلی راستے بنائے گئے تھے ۔شرکاء کئی کلومیٹر پیدل چل کر جلوس میں داخل ہونا پڑا۔پولیس افسران اور جوانوں کی بھاری نفری اس موقع پر جلوس کے ہمراہ تھی۔
