حزب اللہ کی جانب سے حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق؛ جدوجہد جاری رکھنے کا عزم
بیروت ( مانیٹرنگ ڈیسک) المنار ٹی وی کے مطابق حزب اللہ لبنان نے اپنے بیان میں اعلان کیا ہے کہ سید حسن نصر اللہ جمعہ کی شام بیروت کے ضاحیہ جنوب میں اسرائیل کے ایک مجرمانہ حملے میں شہید ہو گئے۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ہماری قیادت دشمن کے خلاف جہاد جاری رکھنے اور غزہ کی حمایت اور لبنان اور اس کی ثابت قدم قوم کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
حسن نصر اللہ سنہ 1960 میں مشرقی بیروت کے علاقے بورجی حمود میں ایک غریب شیعہ خاندان میں پیدا ہوئے، 1975 میں جب لبنان میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو ان کا خاندان جنوبی لبنان میں ان کے آبائی گاؤں بسوریہ چلا گیا۔
15 برس کی عمر میں انہوں نے لبنان میں شیعوں کی نمائندہ تحریک ’امل‘ میں شمولیت اختیار کی، انہوں نے عراق کے شہر نجف میں قرآن اور سیاست کی تعلیم حاصل کی اور یہیں ان کی ملاقات سید عباس موسوی سے ہوئی جو لبنانی امل ملیشیا کے رہنما تھے۔
1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا اور وہ لبنان واپس آ گئے جہاں انہوں نے بعلبک میں عباس موسوی کے مدرسے میں مذہبی تعلیم و تدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔
بعد ازاں انہیں بقا کے علاقے میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا، 1982 میں لبنان میں اسرائیلی در اندازی کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک سے علیحدگی اختیار کرلی اور خود کو اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے لیے وقف کر دیا۔
حسن نصر اللہ نے 1982 میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرنے والی تنظیم حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی جب کہ 1992 میں حزب اللہ کے رہنما عباس موسوی کی موت کے بعد حسن نصر اللہ کو تنظیم کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف بہترین مزاحمتی حکمت عملی اپنائی اور سال 2000 میں 22 سال بعد اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان سے انخلا پر مجبور کردیا۔
2005 میں لبنان کے وزیراعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد حسن نصر اللہ نے ملک کے مختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان ایک ثالث کا کردار ادا کیا، ان کا ماننا ہے کہ حزب اللہ صرف ایک مزاحمتی تنظیم نہیں بلکہ دین اسلام کا پیغام پھیلا رہی ہے۔