نئی عزاداریوں اور چار دیواری کے اندر مجالس کو روکنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جنرل سیکرٹری تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ پنجاب

ولایت نیوز شیئر کریں

صوبائی جنرل سیکرٹری کی علامہ سید حسین کاظمی، سید ذوالفقار حیدر نقوی، علامہ سید ضیغم ترمذی، سید شاہد کاظمی، چوہدری احسان دیال کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس
سوشل میڈیا کی بندش حل نہیں، غلط استعمال کو روکا جائے۔ حسن کاظمی کا علماء و عمائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

لاہور(ولایت نیوز) تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ صوبائی کونسل پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن کاظمی نے کہا ہے کہ حکومت 21 مئی 1985ء کے موسوی جونیجو معاہدے کے مطابق لائسنسی و روایتی عزاداریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ نئی عزاداریوں اور چار دیواری کے اندر مجالس کو روکنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب انتظامیہ کے غلط ایس او پیز کا فوری نوٹس لیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی این ایف جے محرم کمیٹی عزاداری سیل کے اراکین علامہ سید حسین کاظمی، سید ذوالفقار حیدر نقوی، علامہ سید ضیغم ترمذی، سید شاہد کاظمی، چوہدری احسان دیال کے ہمراہ محرم الحرام کے حوالے سے لاہور پریس کلب میں خصوصی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ کا ذکر خدا کی جانب سے خیر و برکت کے نزول کا وسیلہ ہے جس کی ترویج ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا باعث ہوگی۔ اس موقع پرانہوں نے تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ حسین مقدسی کی جانب سے جاری کردہ 14 نکاتی ضابطۂ عزاداری کی مکمل تائید کا اعلان کیا۔

حسن کاظمی نے کہا کہ محرم الحرام میں عاشقان رسول ؑ امام حسین ؑ کی یاد منا کر اجر رسالت کی ادائیگی کے الہٰی حکم پر عمل درآمد کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم گذشتہ چند برسوں سے دیکھنے میں آیا ہے کہ ارباب اختیار کی جانب سے محرم الحرام کو ایک ہوا اور مسئلہ بنا کر پیش کرنے کی روش چل نکلی ہے اور ایسی پالیسیاں اور اقدامات متعارف کروائے جارہے ہیں جن کے ذریعے امام حسین ؑ کی یاد میں منعقد کیے جانیوالے عزاداری کے پروگراموں کو محدود و مسدود کیا جا ئے۔ان میں ذکر محمد و آل محمد ؐ کے خلاف ایسے منفی اقدامات بھی شامل ہیں جنہیں گذشتہ ادوار میں متعارف کروایا گیالیکن صوبے میں انتظامیہ کی جانب سے انہی غلط اور آئین شکن ایس او پیز پر عملدرآمد اب بھی جاری ہے جس کا نتیجہ میں موجودہ حکومت کی ساکھ بھی بری طرح مجروح ہو رہی ہے۔مقام افسو س ہے کہ مختلف حیلوں بہانوں سے مجالس اور جلوسوں پر ناروا پابندیاں عائد کی جار ہی ہیں۔ یہاں تک کہ چاردیواری کے اندر بھی مجالس عزا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہاہے جس سے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال اور بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس کا فوری نوٹس لینا انتہائی ضروری ہے۔بعض مقامات پر سرکاری شیڈول میں انتظامیہ کی غلطی کے باعث شامل نہ کیے جانیوالے عزاداری کے پروگراموں کو زبردستی اور بے جا طاقت کا استعمال کر کے روکا جا رہا ہے۔شیڈول کی غلطیوں کی درستگی کے بجائے عزاداری کے پروگراموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، بانیان مجالس کو ہراساں کیا جارہا ہے اور انہیں ڈرا دھمکا کر تحریری بیانات طلب کیے جا رہے ہیں کہ وہ اپنے پروگرام منعقد ہی نہ کریں اور اپنے مذہب پر سمجھوتہ نہ کرنیوالوں کو پابند سلاسل کیا جار ہا ہے اور یہاں تک کہ پرامن بانیان کو شیڈول فور میں شامل کیا جارہا ہے جو دراصل دہشتگردوں اور کالعدم گروپوں کے لیے بنایا گیا تھا۔ ہر سال اشتعال انگیزی کے سدباب کے نام پر پرامن علماء و ذاکرین پر بھی محرم کے آغاز سے چند دن قبل علماء و ذاکرین پر پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں جن کے باعث مجالس عزا کے پہلے سے طے شدہ شیڈول بری طرح متاثر ہوتے ہیں جبکہ بیگناہ علماء و ذاکرین کے لیے بھی نان نفقہ کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ملک میں عزاداری کے نئے پروگراموں پر یکسر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو سراسر امتیازی سلوک اور مذہبی آزادی پر پابندی کے مترادف ہے۔ لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ ارباب حکومت فوری نوٹس لیتے ہوئے ان مسائل کے حل کو یقینی بنائیں۔ ہم حکمرانوں کو باور کروانا چاہتے ہیں کہ یہ اقتدار آنی جانی چیز ہے،لیکن آپ کا کردار اور عوام کی بھلائی کے لیے کیے جانیوالے نیک اقدامات آپ کے ناموں کے ساتھ وابستہ رہیں گے۔ حکمران یہ بھی یاد رکھیں کہ عزاداری ذکر محمدؐ و آل محمد ؐکا وسیلہ ہے جس کی ترویج خداوند عالم کی جانب سے رحمت و برکت کے نزول کا باعث ہے جبکہ اسے روکنے اور بند کرنیوالے خدا و رسول ؐ کی ناراضگی مول لینے کا منہگا سودا کرتے ہیں اور ساڑھے چودہ سو سال کی تاریخ گواہ ہیں کہ حسینؑ منی و انا من الحسین ؑکے مقام کے حامل امام حسین ؑکے ذکر کو مٹانے کی کوشش کرنیوالے ذلت وگمنامی کی پاتال میں جا گرے، ان کا نام و نشان تک مٹ گیا جبکہ حسین ؑ کا ذکر آج بھی بلند ہے۔اس موقع پر قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے اس فرمان کو دہرانا ضروری سمجھتا ہوں جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ حسینیت سے ٹکرانے والے پاش پاش ہو جاتے ہیں، اور ہم دیکھتے ہیں کہ تاریخ نے یہ فرمان سچ ثابت کیا ہے۔ لہٰذا صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ صاحبہ اور انکے رفقائے کار کیلئے ہمارا نیک مشور ہ ہے کہ اپنی مخالف سیاسی جماعت کے دور کے غلط اقدامات کا بوجھ اٹھانے کے بجائے غلطیوں کی اصلاح کر کے اپنی ساکھ کو بہتر بنائیں، اور اسکے لیے صوبائی انتظامیہ کی جانب سے عزاداری پر غیر آئینی پابندیاں عائد کرنے کے لیے بنائے گئے غلط ایس او پیز کا فوری خاتمہ کریں۔ وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا جس میں کسی ایک نہیں بلکہ تمام مکاتب فکر کی کوششیں و کاوشیں اور قربانیاں شامل ہیں اور آئین پاکستان تمام مکاتب فکر کے لیے یکساں حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔اقتصادی چیلنجز اور بیرونی خطرات سے دو چار ملک میں ایسے اقدامات کرنا جن کے باعث ملک کے پر امن ترین طبقات کے بنیادی حقوق سلب ہوں اور عوام میں اضطراب و اشتعال پیدا ہو، کسی صورت عاقلانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔

حسن کاظمی نے کہا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے ہر سال کی طرح اس سال بھی عزاداران کی سہولت کے لیے مرکز اور صوبوں میں محرم کمیٹی عزاداری سیل قائم کر دیے ہیں جن کا بنیادی مقصد مختلف علاقوں میں بانیان مجالس و جلوس اور عزاداروں کو درپیش مسائل کو حکومتی انتظامیہ کے ساتھ ارتباط اور باہمی تعاون کے اصولوں کے تحت بروقت اور احسن انداز میں حل کیا جائے تاکہ چھوٹے چھوٹے مسائل کو پیچید ہ ہونے سے روکا جا سکے۔لہٰذا حکومت پنجاب سے بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومتی سطح پر قائم محرم کنٹرول رومز کو ٹی این ایف جے کے محرم عزاداری سیل سے مربوط بنایا جائے جس سے عوامی سطح پر مسائل حل ہونگے اور حکومت کی نیک نامی و عزت میں اضافہ ہوگا۔

سید حسن کاظمی نے کہا کہ زبان رسولؐ کے ذریعہ خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پرامت کو راہ ہدایت پر قائم رہنے اور گمراہی سے بچنے کا نسخہ حدیث ثقلین کی صورت میں عطا فرمایا جس میں نبی کریم رحمت اللعالمین نے ارشاد فرمایا کہ میں تم میں دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، قرآن اور میرے اہلبیتؑ، اگر تم ان سے وابستہ رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ انہی اہلبیت اطہار ؑ جن سے وابستگی اور متمسک رہنے کو ہدایت یافتہ ہونے کی ضمانت قرار دیا گیا، میں سے ایک برگزیدہ ہستی نواسہ رسولؐ جگر گوشہ علی ؑو بتول ؑ حضرت امام حسین ؑ ہیں جنہوں نے دین و شریعت کے تحفظ اور پیغام محمدی کی بقاء کیلئے شہادتِ عظمیٰ کا جام پی کر تاریخ میں ایک ایسا سنہری باب رقم کیا جس نے انسانیت کو ظلم و جبر کے خلاف ڈٹ جانے اور اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنیکا آفاقی درس دیا۔ آپ نے اپنا تمام کنبہ خدا کی راہ میں قربان کر دیا لیکن دین و شریعت اور انسانی اقدار کو پامال ہونے سے بچا لیا جس کے باعث آپ محسن ِ انسانیت قرار پائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.