ایفل ٹاور کے بھی آنسو چھلک پڑے، جنت البقیع احتجاج میں سیاح اولاد مصطفیٰؐ کا قصور پوچھتے رہے۔۔۔۔
پیرس ، فرانس (ولایت نیوز رپورٹ) 4 دہائیوں تک دنیا کی بلند ترین عمارت کا درجہ رکھنے والے انقلاب فرانس کی یادگار عظیم الشان آئیفل ٹاور کے سامنے ، دنیا بھر سے آئے لاکھوں سیاحوں کے بیچ چند سو سیاہ پوش افراد کے گروہ کے درمیان ایک گریہ میں ڈوبی آواز گونج رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
جس بی بیؑ کی کنیزی پرحضرت آسیہؑ و مریمؑ نازاں تھیں جس بی بیؑ کی ماںؑ کے مال پر اسلام پل کر جواں ہوا جس بی بیؑ کے باباؐ ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوںؑ کے سردار اور وجہ تخلیق کائنات تھے ، اور وہ اللہ کے محبوبؐ ہر روز اس بی بی کے دروازے پر سلام کرکے گزرتے تھے بیٹی کے آنے پر اس وقت تک نہ بیٹھتے تھے جب تک وہ بیٹیؑ نہ بیٹھ جاتی ہو۔۔۔کائنات کا اس سے بڑا مصائب اور کیا ہوگا کہ اپنے باباؐ کے بعد وہ بیٹیؑ اپنے باباؐ کے دربار میں اپنے حق کیلئے سوالی کھڑی رہی جو بی بیؑ اتنی بڑی صدیقہ تھی کہ اسے حجاب پنجتنؑ میں آتا دیکھ کر نجران کے عیسائیوں نے مباہلے سے دستبرداری اختیار کرلی تھی اس بی بیؑ کی گواہی دربار میں جھٹلا دی گئی ،باباؐ کی رحلت کے بعد اس بی بیؑ کے دروازے کو آگ لگا دی گئی اور انتہا یہ ہوئی کہ اس بیٹی اور اس کی اولاد کو قبروں میں بھی چین سے رہنے نہ دیا گیا فقط ان کی لاشیں ہی پامال نہیں کی گئیں ان کی قبروں کو بھی ایک صدی قبل جنت البقیع میں پامال کردیا گیا ۔آج پوری دنیا میں اسلام کی تعلیمات کی روشنی ہے لیکن اس روشنی کے محافظوں کی قبروں پر اندھیرا ہے محمد مصطفیؐ کا کلمہ پڑھنے والوں کے محلات کے ہیروں سے جڑے فانوس آنکھیں چندھیائے دیتے ہیں لیکن محمد مصطفی ؐ کی لخت جگر کی پامال قبر پر کسی کو مٹی کا دیا جلانے کی اجازت بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذاکر پڑھتا جارہا تھا اور سیاہ لباس پہنے عزاداروں کے چہرے آنسوؤں سے بھیگتے چلے جارہے تھے ، اچانک کسی عزادار کی چیخ بھی نکل جاتی تھی تو دائیں بائیں کھڑے گورے سیاح بھی حیرت و استعجاب میں مبتلا ہوجاتے تھے وہ ایفل ٹاور جسے دنیا بھر کے سب سے بڑۓ سیاحتی مقام کا درجہ حاصل ہے اس کے پرفضا موحول میں آج پندرہ مئی 2022 کو غم و اندوہ کی عجب فضا طاری تھی ۔
جس ایفل ٹاور کو دو عظیم جنگوں کی گھن گرج نہ لرزا سکی تھی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اولاد نبیؐ کے مصائب سن کر اس ایفل ٹاور کے مضبوط ترین فولاد( سٹیل) کی سسکیاں بھی ماتمیوں کی فریاد میں شامل ہیں ۔ یہ عزادار قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر لبیک کہتے ہوئے جنت البقیع کے انہدام کے خلاف ماتمی احتجاج کرنے ایفل ٹاور کے سامنے جمع تھے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا یہ قول کہ ّعزاداری سے بڑا اور موثر احتجاج اس روئے زمین پر کوئی اور نہیںٗ اپنی سچائی کا ثبوت دے رہا تھا دنیا کے مختلف سیاح عزاداروں سے یہ سوال کررہے تھے کہ آخر نبیؐ کی بیٹیؑ اور ان کی اولاد کا قصور کیا تھا کہ ان پر مصائب کی انتہا کردی گئی ؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹی این ایف جے فرانس کے جنرل سیکرٹری واحد حسین جعفری کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق ہر سال تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر جنت البقیع و جنت المعلی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ، آل اطہار، ازواج مطہرات اور صحابہ کے مزارات کی مسماری اور ان سے منسوب نشانات کی نابودی کے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ TNFJ FRANCE ایفل ٹاور کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتی ہے ۔
اس بار احتجاج کی انفرادیت احتجاج کے بعد ماتم و مجلس کا پروگرام تھا جیسے ہی یورپ کے دوسرے ممالک میں ایفل ٹاور کے سامنے ماتمی احتجاج کی خبر پہنچی تو نہ صرف فرانس کے طول و عرض سے بلکہ جرمنی بلجیئم برطانیہ سے بھی عزاداروں کی کثیر تعدادتمام مصروفیات ترک کرکے ایفل ٹاور پہنچ گئی ۔ جو نہ پہنچ سکے وہ بروقت اطلاع نہ ملنے کا شکوہ کرتے نظر آئے ۔
15 مئی بروز اتوار مقررہ وقت پر جنت البیقع کے سوگواروں کی منفرد ماتمی ریلی کا آغاز ہوا اس احتجاجی ریلی کی قیادتTNFJ FRANCE کے بزرگ رہنما سید رحمت علی شاہ،TNFJ FRANCEکے صدر علامہ مرتضی علی حیدری،TNFJ FRANCEکے جنرل سیکرٹری واحد حسین جعفری،سید شجاع حسن زیدیTNFJ فرینکفرٹ نے کی۔
اس موقع پر سید زاہد نقوی سید تراب شاہ،سیدنوید شیرازی،سید طلعت شاہ،سید باظل شاہ،سید ضرغام رضوی سید پیکر رضوی فرزند سید اسد رضوی،محمد اویس قادری، سید رضا عباس زیدی،سید مرتضی شاہ،سید موسیٰ رضا شاہ،آصف گوندل،سید کمال حید ر شاہ سمیت بزرگوں، بچوں اور عزادروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
ہر زبان پر ایک کی صدا بلند تھی،تعمیر تعمیر کرو،تعمیر کرو جنت البقیع تعمیر کر و۔
ریلی کے احتتام پر مجلس کا اہتمام کیا گیا جس میں سید زاہد نقوی اورسید ضرغام رضوی نے پاک سیدہ کی باگاہ میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
خطیب اہلبیتؑ علامہ حامد رضا سلطانی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جنت البقیع و جنت المعلی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ، آل اطہار، ازواج مطہرات اور صحا بہ کے مزارات کی مسماری اور ان سے منسوب نشانات کی مسماری کے خلاف سراپا احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ 1925 میں آل سعود نے جنت البقیع و جنت المعلی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ، آل اطہار، ازواج مطہرات اور صحا بہ کے مزارات کی مسمار کر کے اسلام کی سب سے بڑی دہشتگردی کی جو کہ ناقابل برداشت ہے اور حد تو یہ کہ رسول پاک حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ بیٹی جو کے رحمت العالمین کیلئے خود رحمت ہیں اُن کے مزاروں کو آج مسماری کے بعد بھی قید و بند کیا ہوا ہے وہاں پر پہرہ لگایا گیاہے کہ کوئی بھی ان کے مزارات پر چراغ نہ جلا سکے ان کی زیارت نہ کر سکے۔ان مزارات کو صرف 1925 میں ایک بار ہی نہ گرایا گیا بلکہ ہر سال ان مزارات مقدسہ کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
علامہ سلطانی نے مزید کہا آج فرانس کی سرزمین پیرس میں یہ ایفل ٹاور ایک یادگار کی شکل میں موجود و محفوظ ہے مگر اللہ جانے ان مسلمان کو،رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی اور اُن کی آل سے کیا دشمنی ہے جو ہر دور میں محمد کی آل پر ظلم دھا تے آرہے ہیں۔ہم عالمی اداروں سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کیلئے اپنا کردار اداء کریں۔
TNFJ FRANCE کے صدر علامہ مرتضی علی حیدری نے اس موقع پرعزاداروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جنت البقیع و جنت المعلی صرف شیعہ کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پوری اُمت ِ مسلمہ کا مسئلہ ہے ہم سب محبان محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو متحد ہو کر اسکی تعمیر نوکے لئے کھڑا ہونا ہوگا اوراقوام متحدہ سمیت تما م عالمی اداروں کو یہ باور کروانا ہو گا کہ وہ ان مزارات مقدسہ کوعالمی اثاثہ قرار دے کر ان کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھائیں جب تک ان مزارات مقدسہ کی تعمیر نہیں ہو جاتی پاک بی بی سلام اللہ علیہا کا مزار دوبارہ نہیں بن جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔آخر میں انہوں نے اس احتجاجی ریلی و ماتم داری کے پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام عزادروں اور بالخصوص مرکزی ماتمی سنگت QBH جرمن بون سالار سید توصیف حیدر عابدی،سید تصنیف حیدرعابدی، سید عمران حیدر شاہ عرف جمی شاہ بیلجیئم،نوحہ خواں عقیب شاہ پارٹی، ماتمی سنگت سپاہِ عباس نوحہ خواں میثم ساجدر،محسن ساجدرکن پارٹی،سمیت فرانس کے مختلف علاقوں سے شریک ماتمی عزادروں کا TNFJ FRANCE کی جانب سے اور بالخصوص تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مرکزی لیڈر آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے بے حد شکریہ اداء کیا۔
TNFJ FRANCE کے جنرل سیکرٹری واحد حسین جعفری نے مرکزی قرارداد کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد سرزمین حجاز میں مسلط کی جانے والی آل سعود کی حکومت کے ہاتھوں مسلمانوں کے مقدس مقامات جنت البقیع اور جنت المعلی کی مسماری کو سو سال ہونے کو ہیں، عالمی ضمیر مذہبی تعصب، انتہا پسندی اور عدم برداشت کے نتیجے میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے انہدام کے اس وحشیانہ آغاز کو نہ صرف روکنے میں ناکام رہا بلکہ اپنے مفادات کے تحت بعض عالمی طاقتوں نے مذہبی جنونیوں کو سپورٹ کیا اور پھر دنیا کے مختلف مذاہب کے آثار کو نقصان پہنچانے کا ایسا خوفناک سلسلہ شروع ہوا جوکبھی صیہونیوں کے ہاتھوں مشرقی یروشلم میں مسلمانوں اور عیسائیت کے مقدس مقامات کی آتشزدگی کاباعث بنا تو کبھی بامیان میں بدھا کے ہزاروں سال پرانے مجسموں کو نگل گیا، کبھی عراق و شام میں ہزاروں سال پرانی تہذیبوں کو پامال کرگیااور سب سے زیادہ نقصان اسلامی تہذیب کے مراکز کو ہوا کہ سعودی عرب میں صرف 5فیصد اسلامی آثار باقی رہ گئے ہیں باقی سب کو مذہبی اختلاف کی بنیادپر شرک قرار دیتے ہوئے مٹادیا گیا۔مسلمانوں کے مقدس مزارات کو صرف عرب ہی نہیں پاکستان، یمن،افغانستان،مالی، نائیجیریا، لیبیا،مصر سمیت سار ی دنیا میں بدترین نقصان پہنچایا گیا۔
کس قدر دکھ کا مقام ہے کہ آل سعود کے حکمرانوں کے اولین مرکز الدرعیہ (جہاں سے مزارات کو گرانے والا ابن وہاب کا متشددنظریہ دنیا میں پھیلا)کے مکانات و محلات کو اقوام متحدہ نے عالمی اثاثہ قرار دے کر ان کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھالی ہے جبکہ پوری انسانیت کاحقیقی اثاثہ سرزمین حجاز کے آثار جو بنی نوع انسان کا مشترکہ ورثہ ہیں اور دنیا کے بڑے مذہب اسلام کے آغاز سے منسلک تعمیرات جہاں سے تحفظ و حرمت انسانیت کا نظریہ دنیا میں پھیلا انہیں تیزی سے مٹایا جا رہا ہے۔
اس وقت پوری دنیا کے مسلمان اسلامی دنیا کے روحانی لیڈر آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر جنت البقیع و جنت المعلی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ، آل اطہار، ازواج مطہرات اور صحابہ کے مزارات کی مسماری اور ان سے منسوب نشانات کی نابودی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔اور عالمی امن کے ضامن اداروں، مغربی حکومتوں اور تحفظ آثار کے اداروں پر یہ زور دیتے ہیں کہ مسلمانوں کے مذہبی آثار جو پوری انسانیت کے تہذیبی ثقافتی ورثے کی حیثیت رکھتے ہیں کی مسلسل تباہی پر اپنی خاموشی کو توڑیں۔اور اسلامی و انسانی ورثے کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ 21جنوری 2021کو اقوام متحدہ کے 75ویں سیشن میں منطور کردہ قرارداد Promoting a culture of peace and tolerance to safeguard religious sites”(document A/75/L.54)پر عمل کرتے ہوئے سعودی حکومت کو پابند کریں کہ جنت المعلی و جنت البقیع کے مزارات کی تعمیر نو کرے یا دنیا بھر میں پھیلے مسلمانوں اور عاشقان رسالت و اہلبیت کو یہ فریضہ ادا کرنے کی اجازت دے۔
یہ اجتماع مشرقی یروشلم میں مسجد اقصی کی متواتر بے حرمتی کرنے والے صیہونی شدت پسندوں کی کاروائیوں کی بھی پر زور مذمت کرتا ہے۔اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ فلسطین اور القدس پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کروائے تاکہ مشرق وسطی میں امن قائم ہو۔
یہ اجتماع مقبوضہ کشمیراور بھارت کی دیگر ریاستوں میں اسلامی شعائر پر خطرات کی شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، بابری مسجد سمیت سینکڑوں مساجد کی مسماری، لاؤڈ سپیکر پر اذان کی پابندی، حجاب پر پابندیوں اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت پھیلائے جانے کی مذمت کرتا ہے۔
یہ اجتماع ہالینڈ میں نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی، سوئیڈن میں قرآن کی توہین سمیت مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کی لہر کو عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیتا ہے۔
یہ اجتماع پاکستان میں اہل تشیع کے خلاف ہونے والی زیادتیوں متعصبانہ یکساں نصاب کے خاتمے، پرسنل لاء سے متصادم قانون سازی اور عزاداری سید الشہداء امام حسین ؑ پر پابندیوں اور عزاداروں کے خلاف ناجائز مقدمات کی پرزور مذمت کرتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کے اہل تشیع کو برابری کی سطح پر مذہبی حقو ق دیئے جائیں۔
یہ اجتماع مشرقی سعودی عرب، بحرین نائجیریا میں اہل تشیع پر مظالم کی مذمت کرتا ہے یمن شام عراق افغانستان سمیت مسلم ممالک میں بیرونی مداخلت بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
آخر میں یہ اجتماع ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ جب تک سعودی عرب میں خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؑ،آئمہ اہلبیت ؑ کے مزارات سمیت مقدس مقامات کی عظمت رفتہ بحال نہیں ہوجاتی ہم اپنا یہ پرامن احتجاج جاری رکھیں گے وہیں یہ عالمی اداروں کو متنبہ کرتا ہے کہ اگر انہوں نے جنونیت شدت پسندی اور انتہا پسندی کا سلسلہ نہ روکا تو عالمی امن ہی نہیں تمام مذاہب کا تہذیبی و مذہبی ورثہ بدترین خطرے سے دوچار رہے گا۔