
قائد اعظم ؒعاشق رسول ؐ اور محبتِ حسین ؑ سے سرشار عظیم رہبر تھے، عزائے حسینی آمریت کامنہ توڑ جواب ہے،آغاحامد موسوی
کسی مسلم ملک کا دوسرے کو نقصان پہنچاناعالم اسلام میں رخنہ اندازی ہے ، عراق ،شام ،لیبیا،یمن اور بحرین میں مداخلت قابل مذمت ہے
مظلومیت کیساتھ عزائے حسینی کا اہتمام کیا جائے یہی آمریت کامنہ توڑ جواب ہے۔بابائے قوم کی برسی پر قائد ملت جعفریہ کا خطاب
اسلام آبا د( ولایت نیوز)سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علما بورڈقائد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی النجفی نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح عشق رسول ؐاور ولائے محمد و آل محمدؐ سے سرشاروہ عظیم اور باکردار لیڈر تھے جن کے قول و فعل میں بے حد مطابقت تھی جن کی اسلام سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے دو قومی نظریے کو اجاگرکر کے چند سال کی محنت اور انتھک جدوجہد کے نتیجے میں کتاب ارضی پر پاکستان کا نام رقم کر دیا،بابائے قوم کی نیک نیتی ،خلوص اور صاف ستھری سیاست کی روشن دلیل یہ ہے پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے جسے مسلم دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز حاصل ہے،عشرہ محرم کے دوران مظلومیت کیساتھ عزائے حسینی کا اہتمام کیا جائے جو یزیدیت و آمریت کا منہ توڑ جواب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی مجلس برسی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
آقای موسوی نے باورکرایا کہ انسان کا مقصد زندگی خدا کی بندگی ہے جس کے بغیر زندگی نہیں بلکہ درندگی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کسی ایک مقصد پر متفق ہونے والے انسان اسے اپنا نصب العین بنا لیتے ہیں جو ان کا نظریہ حیات کہلاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام ملل کی تاریخ کے پس منظر میں کوئی نہ کوئی نظریہ ضرور کارفرما ہوتا ہے اور تحریک پاکستان کا نظریہ اساسی دوقومی نظریہ ہے کیونکہ اسلام بھی کفر کی طرح علیحدہ ملت ہے اور پاکستان کی بقا ترقی و سلامتی اسی نظریے کی مرہون منت ہے ۔
آقای موسوی نے کہا کہ قیام پاکستان کیلئے بے شمار قربانیاں، مسلسل جد و جہدانتھک محنت اور سچی لگن درکار تھی چنانچہ قائد اعظم نے علامہ اقبال کے تصور پاکستان کو عملی جامہ پہنایا اور 14اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر پاکستان آفتاب و مہتاب بن کر طلوع ہوا جس کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے حلف اٹھایا اور لیاقت علیخان کو پہلا وزیر اعظم بننے کا شرف حاصل ہوا ۔انہوں نے کہاکہ قائد اعظم نے متعدد بار کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی وطن عزیز کی ترقی پر نہ صرف خصوصی توجہ دی بلکہ قوم کو رہنما اصول بھی دئیے ،آپ نے سب سے پہلے مہاجرین کی آباد کاری کو ترجیح دی ،سرکار افسران کو رویہ تبدیل کرنے کی تلقین کی ،صوبائی و نسلی تعصبات سے گریز پر زور دیا ملکی معیشت کے لئے اصول متعین کئے ، خارجہ پالیسی کی طرف رہنمائی فرمائی اورطلبہ کو حصول تعلیم کی طر ف متوجہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ قائد اعظم کو ہم سب بچھڑے ہوئے نصف صدی سے زائد عرصہ بیت چکا ہے ، وطن عزیز پاکستان اندرونی و بیرونی سازشوں سے دوچارہے ،ازلی دشمن نے مختلف عنوانات سے یلغار کر رکھی ہے ،مشرقی و مغربی سرحدیں غیر محفوظ ہیں ،دہشتگردوں نے عوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عساکر پاکستان کامیابی کیساتھ دہشتگردوں کی کمر توڑنے میں مصروف ہے جن کی پشت پر پوری قوم کھڑی ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ صیہونی طاقتوں کے نزدیک اسلام کو خطرہ قراردینے سے مراد پاکستان ہے جو انہیں کانٹے کی طرح چبھتا ہے لہذا مسلم ممالک کو تہس نہس کرنے کے بعد اس کا اصل ٹارگٹ پاکستان ہے لیکن صد افسوس کہ ہر مسلم ملک اپنی الگ الگ بانسری بجا رہا ہے جو استعمار کے مسلمانوں کو تنہا کرکے مارنے کا ایجنڈا ہے ۔ایسے وقت میں پاکستان کو بام عروج تک پہنچانے اور اسے نظریہ اساسی کے مطابق فلاحی اسلام ریاست بنانے اور ترقی کے بام عروج تک پہنچانے کیلئے ذاتی ،جماعتی اور گروہی خول سے باہر نکل کر ہر قسم کی عصبیتوں اور ملک دشمن قوتوں کو پوری قوت کیساتھ کنڈم کرنا ہو گااور قوم و ملک کے مفادات کو ہر شے پر ترجیح دینی ہو گی۔
قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ تمام مسلم حکمران یاد رکھیں کہ ان کے تحفظ کا پہلا قلعہ پاکستان ہے اگر یہ نہیں تو وہ بھی سلامت نہیں رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ،عدلیہ اور افواج پاکستان پر کسی قسم کا طنز پاکستان پر حملہ ہے اور آئین کی بالا دستی کیلئے اسکا احترام اور خلوص نیت کیساتھ عمل کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے مسلم حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ استعماری ایجنڈے کی بجائے قرآن و سنت اور در س حسینیت ؑ کی عملی پیروی کریں جس میں تمام مسائل کا حل مضمر ہے۔