امام سجاد ؑ کے مظلوم صحابی افضل ترین تابعی سعید بن جبیرؒ کا یوم شہادت ؛ واسط میں کربلا والوں کا جلوس عزا
واسط، عراق( ولایت نیوز) 23 ربیع االاول کو شہید حب اہلبیتؑ حضرت سعید بن جبیر رض کا یوم شہادت عراق بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔
حضرت سعید بن جبیر کے یوم شہادت کے موقع پر ان کے مزار پر اہل کربلا نے واسط کے جنوبی شہر قضاء الحيّ میں جلوس عزاء برآمد کیا کہ جس کے انتظامات روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام اور روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کےشعبہ شعائر حسینی کی جانب سے کئے گئے تھے۔
حضرت سعید بن جبیر ؓ 46 ہجری کو پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایتھوپین نسل سے تھا۔ آپ کوفہ میں رہتے تھے اور اپنے وقت کے ایک بہت بڑے عالم تھے۔ آپ اپنے زہد اور تقوی کی وجہ سے بہت مشہور تھے اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے صحابہ میں سے تھے۔ آپ کو 95 ہجری میں حجاج بن یوسف کے حکم پر شہید کر دیا گیا۔ مکتب اہل سنت میں حضرت سعید بن جبیر افضل ترین تابعی مانے جاتے ہیں ۔
امام سجادؑ کو مکہ اور مدینہ میں صرف چند افراد کی معیت حاصل تھی: سعید بن جبیر، سعید بن مسیب، محمد بن جبیر بن مطعم، یحیی بن ام طویل، ابو خالد کابلی(معرفۃ الرجال طوسی )
رجال کشی کا حوالے سے شہید ثالث ؒ رقمطراز ہیں: “حجاج بن یوسف نے سعید کو جرمِ تشیع اور امام زین العابدین علیہ السلام کا شاگرد ہونے کی وجہ سے شہید کیا تھا ”
جب حجاج نے حضرت سعید بن جبیر کے قتل کا حکم صادر کیا تو حضرت سعید نے دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ میرے بعد اسے کسی پر مسلط نہ فرمانا کہ وہ میرے بعد کسی کو قتل کرسکے۔
سعید بن جبیر کو ذبح کردیا گیا، اللہ تعالیٰ نے سعید کی دعا کو قبول فرمایا، پھر ان کے بعد حجاج کسی کو قتل نہیں کرسکا۔۔
حضرت سعید کی شہادت کے بعد حجاج صرف چالیس دن ہی زندہ رہا، یہ بھی کہا جاتا ہے ان کی دعا کے تین دن بعد ہی حجاج کے پیٹ میں ایک کیڑہ پیدا ہوا اور وہ بری موت مرگیا۔
حجاج کی موت سے چند دن پہلے حجاج کی زندگی خوابوں میں تبدیل ہوگئی تھی، اس کی نیند اڑ چکی تھی، جب بھی سونے کی کوشش کرتاخواب میں سعید بن جبیر اس کے پیروں کو کھینچتے ہوئے دکھائی دیتے، حجاج بھڑبھڑا کر چیختے ہوئےنیند سے بیدار ہوجاتا اور کہتا : ارے یہ سعید بن جبیرابھی ابھی انھوں نے میرے پیروں کو پکڑا تھا، اور کبھی چیختے ہوئے بیدار ہوتا : ارے سعید بن جبیر میرا گلا گھونٹ رہا ہے اور کبھی نیند سے یہ کہتا ہوا بیدار ہوتا: سعید بن جبیر کہہ رہا ہے کس جرم میں تونے مجھے قتل کیا؟ پھر حجاج رونے لگ جاتا اور کہتا میرا اور سعید بن جبیر کا کیا معاملہ ہے۔
حجاج بن یوسف کا بیان ھے کہ اس رات جب میری آنکھ لگ گیئ تو میں نے خود کو خون کے دریاؤں میں تیرتا دیکھا،حجاج کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ اس کی یہ حالت ہوگئی تھی کہ وہ راستہ چلتے ہوئے بڑ بڑاتا تھا’’ سعید بن جبیر کو میرے پاس سے ہٹاؤ‘‘ یہ بھی منقول ہے کہ بعض لوگوں نے حجاج کو خواب میں دیکھا تو اس سے پوچھا: حجاج اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ حجاج نے کہا: اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے بدلے مجھے ایک ایک بار قتل کیا اور سعید بن جبیر کے بدلے ستر مرتبہ قتل کیا۔