
کیا بتاوں میں زینبؑ کی کیا شان ہے۔۔۔یہ نہ ہوتی تو مرجاتا اسلام بھی۔۔۔۔۔ گو ہر جارچوی کا آفاقی کلام
کیا بتاوں میں زینبؑ کی کیا شان ہے۔
کل ایماں کے ایمان کا مان ہے۔
کلام : شاعر اہلبیت گوہر جارچوی ۔ صوبائی رہنما تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
1۔ وہ محمدؐ جو ہیں خاتم الانبیاء ؐ
جس کو کہتی ہے دنیا حبیبؐ خدا
جس کا داماد ہے ضیغم کبریاؑ
جس کی بیٹی ہے خیرالنسا فاطمہؑ
اس محمد ؐ کے دل کا یہ ارمان ہے۔
۔ کیا بتاوں میں زینب۔کی کیا شان ہے
3۔ ہے شجاعت کی ملکہ اسی کا لقب
اس کے قدموں میں ہے سر زمین عرب
کربلا بھی ہے زندہ اسی کے سبب
اس کی مدحت کرے خود محمد کا رب
عقل اس کے فضائل پہ حیران ہے۔
کیا بتاوں۔۔۔۔۔۔
3۔ خوبیاں جس قدر ہیں سبھی خوب ہیں
رعب ایسا کے کونین مرعوب ہیں
سامنے اس کے غالب بھی مغلوب ہیں
آیتیں اس کی صورت سے منسوب ہیں
جس کو قرآن پڑھے یہ وہ قرآن ہے۔
۔ کیا بتاوں میں زینب۔کی کیا شان ہے
4۔ یہ نہ ہوتی تو مرجاتا اسلام بھی۔
مٹ گیا ہوتا خالق کا پیغام بھی
کھاگئ ہوتی صبح کو پھر شام بھی
کوئی لیتا نہ اللہ کا نام بھی
دین ہے یہ بھی زینب کا احسان ہے
۔ کیا بتاوں میں زینب۔کی کیا شان ہے
۔۔ 5۔ کربلا ہے ندا اور منادی ہے یہ
دو اماموں کی اک ساتھ ہادی ہے یہ
راج کرنے کی بچپن سے عادی ہے یہ
دو جہاں کی بڑی شاہ زادی ہے یہ
بادشاہِ وفا جس کا دربان ہے۔
کیا بتاوں میں زینب۔کی کیا شان ہے
۔ 6۔ اس کے خطبے خطابت کے سردار ہیں
اس کے نانا شریعت کے سردار ہیں
باپ اور ماں شرافت کے سردار ہیں۔
دو بڑے بھائی جنت کے سردارؑ ہیں۔
چھوٹا بھائی وفاوں کا سلطانؑ ہے۔
۔ کیا بتاوں میں زینب۔کی کیا شان ہے
۔ 7۔ بے عبا ہے یہ ہی فخر آل عباؑ
بے ردائی ہے اس کی وفا کی ردا
اس کا ممنون ہے دو جہاں کا خدا
اس کے بارے میں کہتی ہے خود کربلا
محسن دین پر تیرا احسان ہے
۔ کیا بتاوں میں زینبؑ۔کی کیا شان ہے
۔ 8۔ کوئی عظمت میں ان سے زیادہ نہیں
ان کے گھر سے بھی گھر کوئی اعلی نہیں
ان کا نوکر ہوں میں کوئی مجھ سا نہیں
خلد کی کوئی گوہر کو پرواہ نہیں
خلد تو قصر زینبؑ کا دالان ہے۔۔
۔ کیا بتاوں میں زینبؑ۔کی کیا شان ہے