قربانی قوموں کیلئے راز جاودانی ہے تحفظ ناموس رسالتؐ کیلئے عالم اسلام راہ کربلا اختیار کرے ، آغا حامد موسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

امت مسلمہ قربانی کے ساتھ جذبۂ قربانی کو بھی زندہ رکھے ،عید الاضحی اور حج شعائر اللہ کے تحفظ اور انبیاء کی نشانیوں کی تکریم کے مظہر ہیں

عید قربان شیطانوں سے نجات کا درس دیتی ہے مسلمان شیطانی قوتوں کی دوستی کے دیوانے ہوئے جارہے ہیں انکی تجوریاں بھر رہے ہیں

خاکوں کی اشاعت رحمت اللعالمین ؐ کے نام اور پیغام سے خوف کی علامت ہے سازش کا مقابلہ اتحاد اور مغربی قوتوں کے بائیکاٹ سے کیا جائے

منی سے کربلا تک قربانیوں کے سلسلے نے اسلام کے گرد مضبوط حصار قائم کردیا عیدقرباں کے فلسفہ پر عمل کیا جائے، عید الاضحی پر قائد ملت جعفریہ کا پیغام

اسلام آباد (ولایت نیوز )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ وتحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ قربانی قوموں کیلئے راز جاودانی ہے تحفظ ناموس رسالتؐ کیلئے عالم اسلام کوراہ کربلا اختیار کرنا ہوگی امت مسلمہ قربانی کے ساتھ جذبہ قربانی کو بھی زندہ رکھے تو کوئی شیطانی طاقت انہیں زیر نہیں کرسکتی،عید الاضحی اور حج بیت اللہ شعائر اللہ کے تحفظ اور انبیاء کی نشانیوں کی تکریم کے مظہر ہیں ،استعماری قوتیں ذات مصطفوی ؐ کو نشانہ بنا رہی ہیں اور ان کے دہشت گرد ایجنٹ انبیاء و صالحین اورصحابہؓ واہلبیت ؑ کے مزارات و نشانیوں کے درپے ہیں جسے روکنے کیلئے پورے عالم اسلام کو متفقہ پالیسی اپنانا ہوگی، شیطانی قوتوں کی جانب سے بار بار خاکوں کی اشاعت رحمت اللعالمین ؐ کے نام اور پیغام سے خوف کی علامت ہے توہین آمیز خاکوں کی سازش کا مقابلہ اتحاد اور مغربی قوتوں کے بائیکاٹ سے کیا جائے،عید قربان شیطانوں اور شیطانی ہتھکنڈوں سے نجات کا درس دیتی ہے مسلمان شیطانی قوتوں کی دوستی کے دیوانے ہوئے جارہے ہیں عالم اسلام حج اور عید قربان کے فلسفے پر عمل کرے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عید الاضحی کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا جو بدھ کو پورے ملک میں عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے ۔

قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاکہ تاریخ انسانی میں جب بھی قربانی کا تذکرہ آتا ہے تو فوراً حضرت خلیل و اسماعیل اور فخر اسماعیل نواسہ رسول ؐ امام حسین ؑ کا نام آتا ہے جن کی قربانیوں کی بدولت پوری دنیا میں وحدانیت کی اذانیں گونج رہی ہیں ۔جس قربانی کی داستان کی تکمیل نبی اکرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیارے نواسے حسینؑ پر ہوئی اس کی ابتدا حبیب خدا ؐکے جد حضرت ابراہیمؑ و اسمعیلؑ رکھ کر جارہے تھے ۔ اللہ کی جانب سے خواب کے ذریعے قربانی کی طلب پر حضرت ابراہیم نے جس تسلیم و رضا کا مظاہرہ کیا وہ ضرب المثل بن گیا۔اسی طرح جس پیارے نواسے حسین ؑ کے پشت پر سوار ہو جانے پر حبیب خدا محمد مصطفیؐ سجدۂ خالق سے سر نہ اٹھاتے تھے جس کے گر جانے پر خطبہ چھوڑ کر اسے اٹھانے کیلئے دوڑ پڑتے اس حسین ؑ جیسے پیارے نواسے کی شہادت کی خبر جبرائیل کے ذریعے سن کر فخر ابراہیم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں میں بھی ذرا بھر لغزش نہیں آئی نہ اللہ سے گلہ کیا بلکہ جبرائیل کی لائی ہوئی دشت کربلا کی مٹی ام المومنین حضرت ام سلمیؓ کو دے کر گواہ بنا یا کہ رسول اللہ دین اسلام کی خاطر اپنے پیارے نواسے (جنہیں قرآن کے سورہ آل عمران میں نبی کے فرزند کہا گیا) اور ان کے پورے کنبے کی قربانی پر تسلیم و رضا کا عظیم مظاہرہ کررہے تھے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے منی سے کربلا، دس ذوالحجہ سے دس محرم اورحضرت اسمعیل ؑ سے امام حسین ؑ تک قربانیوں کے اس سلسلے نے اسلام کے گرد ایسا مضبوط حصار قائم کردیا جسے کوئی نمرود و شدادیا فرعون و یزید ہر گز نہیں گرا سکتا، خلیل خدا ؑ اور میدان کربلا کی قربانی کی داستان کا ہر پہلو انسانوں کیلئے درس عمل ہے ،اللہ نے اپنے خلیل کی قربانی کے ہر عمل کو باقی رکھنے کا انتظام فرمایا جس سے یہ ثابت ہوا کہ اللہ کی برگزیدہ ہستیوں کا عمل اور سنت باقی رکھنا واجب ہے اسی طرح دین اسلام کی راہ میں دی گئی نبی کریم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہر قربانی کو یاد رکھنا مسلمانان عالم کیلئے واجب ہے ان قربانیوں سے وابستہ یادگاروں کو باقی رکھنا اور ان کی تعظیم کرناتقوی کی علامت ہے اور اللہ کے نزدیک قربانی کا گوشت نہیں دلوں کا تقوی قبولیت کا درجہ رکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقامات مقدسہ اور اسلامی یادگاروں یعنی شعائر اللہ کی توہین ہی عہد حاضر میں مسلمانوں کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے،آج عالم اسلام کو استعماری و صیہونی شیطانوں کا سامنا ہے جو اپنی طاقت کے بل بوتے پر مسلمانوں کو روندتے چلے جا رہے ہیں جبکہ بدقسمتی سے اکثر مسلمان ممالک انہی عالمی شیطانوں کی تجوریوں کو اپنے وسائل سے بھر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں جذبہ ایثار و قربانی آب حیات کا درجہ رکھتا ہے جو اقوام و ملل کوپائندگی عطا کرتا ہے ارفع و اعلی مقاصد کیلئے اپنی عزیز متاع کی قربانی قوموں کیلئے مشعل راہ بن جاتی ہے جس کی روشنی میں وہ اپنی منزل پالیتی ہیں حیات جاودانی سے ہمکنار ہوتی ہیں ۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ عید قربان یہ تقاضا کررہی ہے کہ مسلمانان عالم شیطان کے فرستادوں استعمار اور اسکے آلہ کاروں سے نجات اور دوری حاصل کریں قربانی کا جذبہ اپنے اندر پیدا کریں اپنا سرمایہ مغرب کے بنکوں کی نذ کرنے کے بجائے غریب مسلم ممالک کی معیشتوں کو مضبوط کریں جب مسلمان ایثار و قربانی کی ’فضائے ابراہیمی ‘پیدا کر یں گے تو اللہ کی مدد بھی ان کے شامل حال ہو جائے گی اورتائید خداوندی سے کلمہ توحید کے پرستاروں کو عالمی شیطانوں سے چھٹکارا بھی حاصل ہو جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.