مکتب تشیع اور زائرین کو درپیش مسائل و دہشت گردی کے خاتمہ کیلئےتحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے وفد کی وزیر داخلہ و مذہبی امور سے ملاقات
ملک بھر میں دہشت گردی ڈیرہ اسمعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کانوٹس لیا جائے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل کیا جائے کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے ، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
کوئٹہ تفتان زائرین کے مسئلے کے حل کیلئے بااختیا ر کو آرڈٰنیشن کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ،کوئٹہ زاہدان ریل سروس کا بھی دوبار اجراء کیا جائے ۔
پنجاب علماء بورڈ کی جانب سے علماء و ذاکرین وپر نارواپابندیوں کا خاتمہ کیا جائے
کالعدم جماعتوں کو امن کمیٹیوں میں شامل نہ ہونے دیا جائے ، پرامن شہریوں کے نام شیڈول فور سے نکالے جائیں ،ٹی این ایف جے
سانحہ عاشورہ راجہ بازار کے بعدبے گناہ افراد پر سے قائم جھوٹے مقدمات کے خاتمہ کیا جائے اور اصلی مجرموں اور محرکوں کو شکنجے میں جکڑا جائے ۔
نظریاتی کونسل رویت ہلا ل و دیگر اداروں کو کو سیاسی سودابازی کا مرکز نہ بنایا جائے ۔، حنفی اور جعفری فقہوں کو یکساں حقوق دےئے جائیں،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
آمدہ محرم میں عزاداروں کے مسائل کے حل کیلئے وفاق سے ضلع تک کنٹرول رومز کے قیام کا مطالبہ ۔
حضرت بری شاہ لطیف بری امام کے مزار پر عرس و پرسہ داری کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے ،ٹی این ایف جے
تمام مذہبی جماعتوں و اداروں کی بیرونی امداد پر پابندی لگائی جائے، سائبر قوانین بہتر بنانے کسی مسلمان کو غیر مسلم کہنے کو قابل تعزیر جرم قرار دیا جائے ،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
اسلام آباد (ولایت نیوز ) مکتب تشیع اور زائرین کو درپیش مسائل و دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید شجاعت علی بخاری کی سرکردگی میں نمائندہ وفد نے بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سے ملاقات کی،وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفد میں ٹی این ایف جے کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل کرنل (ر)سید سخاوت حسین کاظمی ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات علامہ سید قمر حیدر زیدی، سپیکر سید بو علی مہدی، ضلعی صدر اسلام آباد علامہ بشارت حسین امامی، صوبائی صدر پنجاب علامہ حسین مقدسی اور ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات سید شہاب رضوی بھی شامل تھے۔
ٹی این ایف جے کے جاری کردہ ہینڈ آؤٹ کے مطابق وفد نے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ شیطانی قوتوں کی آغاز ہی سے یہ کوشش رہی ہے کہ دیگر مسلم ممالک کی طرح پاکستان میں بھی صوبائیت اورمسلکی لسانی و نسلی تعصب ی بنیاد پر تفریق اور تقسیم کے بیج بو کر وطن عزیز کو کمزور کیا جائے ،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے قیام کا مقصد ہی مکتب تشیع کی نمائندگی کرتے ہوئے اس سازش کو ناکام کرنا تھا۔چنانچہ تحریک نے مثبت انداز میں مکتب تشیع کے حقوق کی آواز کو اٹھایا تاکہ دنیا میں یہ تاثر ختم کیا جاسکے کہ پاکستان ایک گروہی سٹیٹ ہے ۔اسی پیہم جدوجہدکے نتیجے میں جمہوریت کی بحالی اور مسلم لیگی حکومت کیساتھ21مئی 1985ء کوموسوی جونیجو معاہدہ عمل میں آیا جس میں جہاں مذہبی جلوسوں پر پابندی کے خاتمے کا اعلان ہوا وہاں مکتب تشیع کے مطالبات کے حل کی ضمانت بھی دی گئی ،پاکستان بھر میں آج تک مذہبی جلوس اسی معاہدے کے مطابق برآمد ہورہے ہیں جبکہ دیگر مسائل پر خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی ۔شجاعت بخاری نے واضح کیا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی جدوجہد کا اہم مقصد پاکستان کو بیرونی ممالک کی لڑائی کا اکھاڑا بننے سے بچانا رہا ہے اسی بناء پر قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے 1980کی دہائی میں حالات اور سازش کو بھانپ کر مذہبی جماعتوں کی بیرونی امداد پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا جس پر اگر عمل ہو جاتا تو شاید وطن عزیز دہشت گردی کی آماجگاہ نہ بنتا۔
انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ مسلک فرقہ اور زبان کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے یعنی ووٹ مانگنے کو ملک کیلئے زہر قاتل سمجھتی ہے لیکن ووٹ کو قومی امانت سمجھتے ہوئے حقدار امیدواروں اور جماعتوں تک پہنچانا بھی اہم ترین فریضہ گردانتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک کے بنیادی مطالبات کا ذکر تو موسوی جونیجو معاہدے میں موجود ہے لیکن موجودہ حالات سر اٹھانے والے مسائل حکومت کے علم میں لانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ایک تاریخی اقدام ہے جو دراصل تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی جانب سے 1998میں سپریم کورٹ میں پیش کردہ موسوی امن فارمولہ کا عکس ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اکثر علاقوں کی مقامی انتظامیہ کے مرکزی قیادت سے ہم آہنگ نہ ہونے کی وجہ سے اس پر کما حقہ عمل نہیں ہو سکالہذا ہمارا اولین مطالبہ ہے کہ ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل کیا جائے ، کوئٹہ بم دھماکہ ، ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات کاعلاج ایکشن پلان پر عمل درآمد ہے ۔انہوں نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ کالعدم جماعتیں آزادانہ جلسے جلوس کررہی ہیں حتی کہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جو لمحہ فکریہ ہے ؟ اپنے اصلی نام اور نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم جماعتوں کو روکا جائے،دہشت گردوں کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالا جائے ورنہ ضرب عضب ہو یا رد الفساد و خیبر فور تمام آپریشنز کے ثمرات ضائع ہو جائیں گے ، محرم الحرام کی آمد آمد ہے اکثر مقامات پر کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امن کمیٹیوں کے ممبر بننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جس سے انہیں شر انگیزی کا لائسنس مل جاتا ہے ۔اس کی بہت بڑی وجہ مختلف علاقوں کی مقامی انتظامیہ کو کالعدم جماعتوں کا نام تک معلوم نہ ہونا ہے ۔لہذا مرکز سے تھانے کی سطح تک کالعدم جماعتوں کی فہرستوں کی ترسیل اور آگاہی یقینی بنائی جائے ۔نیز کسی بھی مقام پر کالعدم جماعتوں یا بیرونی ایجنڈوں پر کام کرنے والوں کو امن کمیٹیوں میں شامل نہ ہونے دیا جائے ، بعض علاقوں کی مقامی انتظامیہ نے غلط فہمی کی بنا ء پر امن پسندوں کے نام شیڈول فور میں شامل کردےئے ہیں جس سے نہ صرف حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ اصلی شرپسندوں کو بھی چھوٹ مل رہی ہے ۔کچھ علاقوں میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے چند ارکان کو بھی شیڈول فور میں شامل کردیا گیا ہے چونکہ ٹی این ایف جے کالعدم نہیں لہذا ان کارکنوں کے نام فوری اس فہرست سے نکالے جائیں،
سانحہ عاشورہ راجہ بازار پاکستان کو فساد سے دوچار کرنے کی بہت بڑی سازش تھی جو شیعہ سنی اخوت کی وجہ سے کامیاب نہیں ہو سکی ،خانہ پری کیلئے جن بے گناہوں کو گرفتارکیا گیا ان غریب اور بے گناہ افراد پر سے جھوٹے مقدمات ختم کئے جائیں اور سانحہ کے اصلی مجرموں اور محرکوں کو شکنجے میں جکڑا جائے ،نظریاتی کونسل رویت ہلال کمیٹی سمیت اکثر اسلامائزیشن کیلئے قائم تمام اداروں میں مکتب تشیع نظریاتی نمائندگی سے محروم ہے ،خدارا ان اداروں کو سیاسی سودابازی کا مرکز نہ بنایا جائے اور ان اداروں کی سربراہی دیگر مکاتب کے ساتھ ساتھ مکتب تشیع کو بھی وقتا فوقتا دی جائے تاکہ دنیا پر پاکستان کے نظریاتی مضبوطی اور ہم آہنگی کا پیغام دیا جا سکے ۔ ٹی این ایف جے کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ایک مکتب کے عقائد کو دوسرے پر مسلط کرنے کی روش کے خلاف ہے، پاکستان کی تخلیق میں شانہ بشانہ حصہ لینے والے حنفی اور جعفری فقہوں کو یکساں حقوق دےئے جائیں ،
یکم محرم سے آٹھ ربیع الاول تک نواسہ رسول امام حسین ؑ کی عزاداری مجالس و جلوس عزا کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔اس دوران عزاداروں کے مسائل کے حل اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے ٹی این ایف جے کے مطالبے پر وزارت داخلہ مرکز سے ضلع کی سطح تک کنٹرول رومز اور رابطہ کاروں کا تعین کرتی ہے لہذاآمدہ محرم کیلئے بھی ان کنٹرول رومز کا جلد از جلد اعلان کیا جائے اور انہیں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ سے مربوط رہنے کی ہدایت جاری کی جائے تاکہ باہمی تعاون سے امن کے قیام کو یقینی اور دشمنوں کی سازش شرارت کو ناکام کیا جا سکے ، نیزان محرم کنٹرول رومز میں ذمہ دار افراد کی موجودگی یقینی بنائی جائے ،محرم الحرام کے آغاز سے پہلے ذاکرین اور علماء پر مختلف شہروں پر پابندی لگا نے کی ایک روایت قائم ہے جس میں ایسے علماء ذاکرین کے نام بھی شامل کر دیئے جاتے ہیں جو دنیا سے گزر چکے ہوتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مجلس پڑھنے والے پر امن ذاکرین پر پابندیاں نہ لگائی جائیں اس سے بانیان مجا لس کیلئے مسائل اور مذہبی رسومات کی ادائیگی میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور ذاکرین کو بھی نان نفقے کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تشکیل دئیے گئے علماء بورڈ میں ایسے افراد شامل کئے گئے ہیں جنہیں مکاتب کا نمائندہ نہیں قرار دیا جا سکتا ، اس بورڈ کے غیر منصفانہ فیصلے عزاداروں اور ذاکرین پر تھوپے جارہے ہیں جو حکومت کے بار ے میں عوامی اضطراب کا باعث بن رہے ہیں جس کا تدارک اشد ضروری ہے ۔وفد کے سربراہ نے وفاقی وزیر کو زائرین کو در پیش مسائل کی طرف متوجہ کرتے ہوئے باور کرایا کہ آئمہ طاہرین و بزرگان دین کے مزارات کی زیارت کیلئے عرب و عجم کے ممالک کا سفر کرنے والوں میں زیادہ تر غریب زائرین شامل ہوتے ہیں جو اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی کے ساتھ زمینی راستہ جو نسبتاً سستا ہے کے ذریعے عازمین زیارات ہوتے ہیں لیکن کوئٹہ تفتان کے راستے میں دہشت گردی کے سانحات کی وجہ سے سیکیورٹی کے مسائل پیدا ہونے کے سبب ان زائرین کو کئی کئی ہفتے کوئٹہ یا تفتان کے بارڈر پر رکنا پڑتا ہے جس سے یہ غریب زائرین فاقوں تک کا شکار ہو جاتے ہیں ،بہتر کوآرڈینیشن کے ذریعے یہ مسائل خوش اسلوبی کے ساتھ حل کئے جا سکتے ہیں کیونکہ اس وقت بھی ہزاروں زائرین کوئٹہ اور تفتان بارڈر پر شدید مشکلات سے دوچار ہیں جنہیں فوری طور پر دور کیا جائے۔ انہوں نے اس ضمن میں صوبائی و مرکزی سطح پر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ساتھ تعاون کیلئے بااختیا ر کو آرڈٰنیشن کمیٹی تشکیل دیکر زائرین کو سہو لتیں فراہم کی جائیں اور ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے نیز کوئٹہ زاہدان ریل سروس کا بھی دوبار اجراء کیا جائے ۔
ٹی این ایف جے کے وفد نے یہ بھی باور کرایا کہ برصغیر میں اسلام پھیلانے میں اولیاء کی امن و محبت پر مبنی تعلیمات کا بنیادی کردار ہے عبد اللہ شاہ غازی ،سخی لعل شہباز قلندر ، شاہ عبد الطیف بھٹائی سے لیکر سخی سرور شاہ زین بادشاہ تک سادات اولیاء آقائے سید حامد علی موسوی کے اجداد میں سے ہیں ۔ وفد نے مئی 2005ء میں بری امام کے مزار پر قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے خطاب کے موقع پر بدترین خودکش حملے میں درجنوں بے گناہ زائرین کی شہادت کے سانحہ کے بعد آج تک حضرت بری امام (جو اسلام آباد کے حقیقی بانی بھی ہیں) کے مزار پر عرس و پرسہ داری کا سلسلہ بند کیئے جانے پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے اسے دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا تا کہ دہشت گردوں کے مقاصد کو عملی طور پرناکام بنایا جاسکے ،ٹی این ایف جے اس سلسلے میں ہر تعاون کیلئے تیار ہے ۔
ٹی این ایف جے کے وفد نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں پیسے کے زور پر بیرونی ایجنڈوں کی درآمد کا سلسلہ آج بھی جاری ہے لہذا تمام مذہبی جماعتوں و اداروں کی بیرونی امداد پر پابندی لگائی جائے، سیاستدانوں کیساتھ ساتھ مذہبی رہنماؤں کا بھی احتساب کیا جائے اور پتہ لگایا جائے کہ کل تک جن کے پاس پھوٹی کوڑی نہ تھی اربوں کے مالک کیسے بنے ؟ایسا کرنے سے بہت سی سازشوں کے پردے چاک ہو جائیں گے اور فتنہ گری پر سرمایہ کاری کا سلسلہ بند ہو جائے گا،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرتی ہے ۔
شجاعت بخاری نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا نفرتیں پھیلانے میں بہت بھیانک کردار ادا کررہا ہے لہذا سائبر قوانین بہتر بنائے جائیں اور ان پر عملدرآمد موثر بنایا جائے ،کسی مسلمان کو غیر مسلم کہنے کو قابل تعزیر جرم قرار دیا جائے ،دہشت گرد و شرپسند کو کسی مسلک مذہب سے نتھی نہ کیا جائے ،شرپسندوں ودہشت گرد وں کی بلیک میلنگ کا شکار ہوئے بغیر انہیں شکنجے میں جکڑا جائے ۔مکتب تشیع کے مسائل کے حل کیلئے سابق وزیر داخلہ نے 2013میں ٹی این ایف جے اور وزارت داخلہ پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی قائم کی تھی اس کمیٹی کو از سر نو تشکیل د ینے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے تاکہ باہمی رابطے سے قوم و ملک کے مفاد میں بہتر اقدامات اٹھائے جا سکیں ۔
ٹی این ایف جے کے نمائندہ وفد نے واضح کیا کہ وطن عزیزپاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا جو تمام مسلمہ مکاتب کی مشترکہ جدوجہد کا ثمر ہے ۔وفد نے اس عہد کا اظہار کیا کہ حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کے فرمودات ،قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے ارشادات کی روشنی میں اسکی بقا سلامتی و عزت و حرمت کیلئے نیک نیتی کیساتھ عملی کوششیں جاری رکھیں گے اور اندرونی و بیرونی دشمنوں و دہشت گردوں کو ناکام بنانے کیلئے پاکستان کے ہر شہری کو سیکیورٹی و فورسز و عساکر پاکستان کے ساتھ ایستادہ رہ کر وطن عزیز کو کبھی دو قومی نظریہ سے نہیں ہٹنے دیں گے ۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ٹی این ایف جے کے مرکزی نمائندہ وفد کی معروضات کو بغور سنا اور ان پر عملی اقدامات کی یقین دہانی کرائی ۔