
ماتمی احتجاج یزیدیت کے منہ پر طمانچہ ثابت ہوگا حکومت نااہل مشیروں کے نرغے سے نکلے، عزاداروں وذاکرین کیخلاف بدزبانی برداشت نہیں، یوم تجدید عہد پر قائد ملت جعفریہ آقای موسوی کا خطاب
مکتب تشیع کے حقوق کی پامالی کیخلاف ماتمی احتجاج ظلم و جبرکے منہ پر طمانچہ ہوگا،حکومت ہوش کے ناخن لے۔آغا حامد موسوی
مخصوص فرقے کے نظریات پر مبنی قوانین قوم پر مسلط کرنا نظریہ اساسی سے انحراف اور نیشنل ایکشن پلان سے روگردانی ہے
یکساں نصاب تعلیم،فیملی لاز بل جیسے قوانین پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں حکومت کی مدد کرنیوالے کالعدم گروپ ہمارے احتجاج کے بعد اختلاف کرنے پر مجبورہوئے
اگر مخلص ہیں توکمیٹیوں میں کیوں بیٹھے ہیں، گلگت بلتستان کے انتخابات میں کالعدم گروپ کے نئے نام سے حصہ لیاجو نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہے
کبھی منصب کی خواہش نہیں کی خاتون جنت کے واسطے پر قیادت کا منصب قبول کیا، عزاداروں،ذاکرین کیخلاف بدزبانی برداشت نہیں کریں گے
مظلومیت،عزت و وقار کیساتھ جدوجہد جاری رکھیں گے،قیادت کی38ویں سالگرہ پر یوم ’تجدید عہد‘ کی تقریب سے قائد ملت جعفریہ کا خطاب
اسلام آباد(ولایت نیوز ) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ مکتب تشیع کیساتھ امتیازی سلوک،حقوق کی پامالی کیخلاف پہلے قدم کے طور پر 25رجب کوہونیوالا ملک گیر ماتمی احتجاج ظلم و جبراور آمریت ویزیدیت کے منہ پر طمانچہ ثابت ہوگاجو ہمارے جد بزرگوار حضرت امام موسیٰ کاظم ؑ کا یوم شہادت ہے،حکومت ہوش کے ناخن لے اور نااہل مشیروں کے نرغے سے نکل کر پاکستان بنانے کی جدوجہد میں برابر کا حصہ لینے والے مسلمہ مکاتب کے حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔
اپنی قیادت کے38سال مکمل ہونے پر یوم تجدید عہد کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آغا حامد موسوی کا کہنا تھا کہ مخصوص فرقے کے نظریات پر مبنی قوانین قوم پر مسلط کرنا نظریہ اساسی سے انحراف اور نیشنل ایکشن پلان سے روگردانی ہے جن ممنوعہ گروپوں کو حکومتی کمیٹیوں میں شامل کرکے یکساں نصاب تعلیم،فیملی لاز بل پارلیمنٹ سے منظور کروائے گئے اب وہ گروپ بھی ہمارے احتجاج کے بعد احتجاج و اختلاف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں،اگر وہ مخلص ہیں توحکومتی کمیٹیوں میں کیوں بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ گلگت بلتستان کے گزشتہ انتخابات میں کالعدم گروپ کو نئے نام سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دیئے جانے کا ازخودنوٹس لے کیونکہ ازلی دشمن بھارت کے علاوہ کالعدم گروپ بلوچستان میں ہونیوالی دہشتگردی کے سہولتکار ہیں جو ملکی امن و امان اور عوام کے حقوق کی ادائیگی کی راہ میں رکاوٹ ہیں،تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے اپنے حقوق و مطالبات کے بارے میں نہ کبھی سودا بازی کی اور نہ کسی کو کرنے دیں گے،حکومتیں تضاد اور منافقت کے سبب ناکام ہوتی ہیں کالعدم جماعتوں کو سرکاری کمیٹیوں سے نکالا جائے،نبی ؐ کی سنت میں فقر ہمارا فخر ہے ہم نے ہر پیشکش کو ہمیشہ ٹھکرایاہے، شیعہ سنی لڑائی کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے،پاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتا تو عرب بھی مکمل تباہ ہو چکے ہوتے،مسلم دنیا پاکستان کی قیادت کو تسلیم کرے، اسلام و پاکستان کے دوستوں کے دوست اور اسلام و پاکستان کے دشمنوں کے دشمن ہیں،کبھی کسی منصب کی خواہش نہیں کی خاتون جنت کے واسطے پر قیادت کا منصب قبول کیا، عزاداروں،ذاکرین کیخلاف بدزبانی برداشت نہیں کریں گے، میلاد النبی و عزاداری سمیت مذہبی آزادیوں پر مارشل لائی وار کو پرامن جدوجہد سے ناکام بنایا،،دہشت گرد جماعتوں پر پابندی تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی پیہم کوششوں سے لگی، انتہا پسندوں کے ناموں کیساتھ کاموں پر بھی پابندی لگائی جائے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ نفرت تعصب تشدد کے ہر اقدام کے روز اول سے عملی مخالف ہیں، سب سے پہلے ہم نے کہا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب مسلک نہیں ہوتا جسے اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کیا، پاکستان کا ڈر اور خوف صیہونی و استعماری قوتوں کو بے چین کئے ہوئے ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ بدترین فقیر وہ ہے جو امیر کے دروازے پر جائے اور بہترین امیر وہ ہے جو فقیر کے دروازے پر جائے حسینی محاذ ایجی ٹیشن کی کامیابی پر صرف ایک بارموسوی جونیجو معاہدے پر دستخط کیلئے قومی حقوق کی خاطر اپنی داد ی حضرت فاطمہ زہرا ؑ کی سنت ادا کرتے کیلئے حکومتی ایوانوں میں قدم رکھا، علماء اور قوم کی عزت کی خاطر زمین پر بیٹھے ہیں، باب العلم کی اولاد ہیں پوری قوم اور ہر مظلوم کیلئے ہما را دروازہ کبھی بند نہیں ہوا لیکن ہم غریبوں کے ساتھ چلنا دشوار ہے۔
انہوں نے اس عزام کو دہرایا کہ قوم اصحاب حسین ؑ کی طرح ساتھ دے یا اصحاب مسلم ؑ کی طرح ساتھ چھوڑ دے کسی کو قومی و دینی حقوق پر سودا بازی نہیں کرنے دیں گے۔
قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامد علی شاہ موسوی نے یہ بات زوردیکر کہی کہ پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی میں بھارت مکمل طور پر ملوث ہے جو ہم سے کشمیر کا بدلہ لینا چاہتا ہے تاکہ پاکستان کشمیر کو بھول کر بلوچستان میں مصروف رہے لہذا حکومت محض کشمیر کا نعرہ لگانے پر اکتفاء نہ کرے بلکہ بلوچستان میں سخت سیکیورٹی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنے مشن اور عہد و پیمان پر قائم ہیں اور مظلومیت کی راہ پر گامز ن رہتے ہوئے عزت و وقار کیساتھ عملی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے باورکرایا کہ شیعہ حقوق کے بارے میں حکومت پاکستان کا تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کیساتھ 21مئی85ء کا معاہدہ موجود ہے،کسی کالعدم گروپ کی حکومتی ملی بھگت سے مطالبات کو ہر گز سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔