تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے شیعہ حقوق پرایک اور حملہ ناکام کردیا، فیملی لاز ترمیمی بل سینیٹ کمیٹی سے ریجکٹ؛ نظریہ پاکستان کی فتح ہے، آغا حامد موسوی
سینیٹ کمیٹی کا مسلم فیملی لاز ترمیمی بل مسترد کرنانظریہ پاکستان کی فتح ہے، بین المسالک ہم آہنگی میں اضافہ ہو گا، قائد ملت جعفریہ آغا حامد موسوی
بل تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے مکتب تشیع کے عقائد سے متصادم قرار دے کر مسترد کر دیا تھا، حکومت ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کی بیخ کنی کرے
پاکستان میں کوئی مکتبی لڑائی نہیں نہ ہم کبھی ہونے دیں گے نئی بحثیں نہ چھیڑی جائیں،عقائد دوسروں پر مسلط کئے جانے کی سوچ پر قابو پایا جائے
وزیر مذہبی امور بتائیں کہ کن شیعہ علماء نے متفقہ ترجمہ تخلیق کیا؟حکومت صرف سورہ فاتحہ کا متفقہ ترجمہ سامنے لاکر دکھا دے، یکجہتی زور زبردستی سے نہیں آتی
متفقہ ترجمہ چھاپ دینے سے عقائد کو نہیں بدلا جا سکتا عقائد سے متصادم ہر ترجمے تشریح کو مسترد کرتے ہیں، حکمران آئین کو فوقیت دیں نئے مسائل پیدا نہ کریں
نظریاتی کونسل کا وجود آئین کے آرٹیکل 228کی کھلی خلافورزی ہے، مشترکہ سیرت النبی? لانے سے حکومت خلافت کے چودہ سو سالہ اختلاف کو کیسے ختم کرے گی؟
ملک نازک صورتحال میں ہے مکاتب مسالک صوبوں قومیتوں کو دبانے کے بجائے ساتھ لیکر چلا جائے،قائد ملت جعفریہ کا ممبران سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی کو خراج تحسین
اسلام آباد(ولایت نیوز )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی جانب سے مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے ترمیمی بل کو مسترد کئے جانے کو نظریہ پاکستان کی فتح قرار دیا ہے بین المسالک ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی سے جون 2021میں پاس ہونے والے بل کو تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے مکتب تشیع کے عقائد سے متصادم قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع سے جاری ہونے والے ردعمل میں ممبران سینیٹ کمیٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت یہ سراغ لگائے کہ وہ کونسی قوتیں ہیں جوآئے روز نئے شوشے چھوڑ کر حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہیں الحمد للہ پاکستان میں کوئی مکتبی لڑائی نہیں نہ ہم کبھی ہونے دیں گے خدارا ایسی بحثیں نہ چھیڑی جائیں جس سے مسلمہ فرق میں رنجش پیدا ہوتی ہے، ایک عقیدہ دوسرے پر مسلط کئے جانے کی سوچ پر قابو پانا اشد ضرور ی ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ وزیر مذہبی امور بتائیں کہ شیعہ مسلک کے وہ کونسے علماء ہیں جنہوں نے متفقہ ترجمہ تخلیق کیا ہے حکومت صرف سورہ فاتحہ کا متفقہ ترجمہ سامنے لاکر دکھا دے، یکجہتی زور زبردستی سے نہیں آتی متفقہ ترجمہ چھاپ دینے سے کسی مکتب کے عقائد کو نہیں بدلا جا سکتا عقائد سے متصادم ہر ترجمے تشریح کو مسترد کرتے ہیں، اتحاد کو فروغ دینا ہے تو تمام مسالک کے نزیک مستند تراجم کو چھاپا جائے پاکستان اندر باہر سے گھمبیر مسائل میں الجھا ہوا ہے حکمران آئین کو فوقیت دیں نئے مسائل پیدا نہ کریں۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ نظریاتی کونسل کا وجود آئین کے آرٹیکل 228کی کھلی خلافورزی ہے، مشترکہ سیرت النبیؐ لانے سے حکومت خلافت کے چودہ سو سالہ اختلاف کو کیسے ختم کرے گی برادران اہلسنت کے نزدیک حضرت ابوبکر ؓ پہلے خلیفہ ہیں جبکہ مکتب تشیع حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کی بلا فصل خلافت کا قائل ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ملک ایک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے استعماری سرغنہ امریکہ جب افغانستان آیا تب بھی خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ بن کے آیا اور جب جارہا ہے تو بھی خطے میں نئے مسائل پیدا کرکے جا رہا ہے جس کے اثرات صرف افغانستان نہیں پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک پر پڑیں گے۔
آغا موسوی نے زور دیا کہ جن مقاصد کیلئے پاکستان وجود میں آیا انہیں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے تمام مکاتب مسالک صوبوں قومیتوں کو دبانے کے بجائے ساتھ لیکر چلا جائے۔
میڈیا ڈائریکٹوریٹ سینیٹ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید علی ظفر کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کے اجلاس میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس بل 2021، کرمنل لاء ترمیمی بل 2021، اینٹی ریپ بل (تفتیش اور مقدمہ)، مسلم فیملی لاء ترمیمی بل 2021 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مسلم فیملی لاء ترمیمی بل 2021 کے علاوہ باقی تمام ایجنڈے وفاقی وزیر قانون انصاف اور وزارت کے اعلیٰ حکام کی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے ملتوی کردیئے گئے۔
مسلم فیملی لاء ترمیمی بل 2021 کے حوالے سے کمیٹی ممبران کی ان ہاؤس میٹنگ ہوئی۔ اراکین کمیٹی نے رائے دی کہ چونکہ یہ بل میں فرقہ وارانہ معاملات کے متعلق ہے اس کی غلط تشریح کرتے ہوئے کچھ عناصر اس کو فرقہ واریت پھیلانے کیلئے غلط استعمال کر سکتے ہیں۔ تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ قومی مفاد میں اور ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے مسلم خاندانی قوانین آرڈیننس 1961 میں دونوں ترمیمی بلز کو سینیٹ کے ذریعہ منظور نہیں کیا جاسکتا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد اعظم خان سواتی، اعظم نذیر تارڑ، میاں رضا ربانی، فاروق حامد نائیک، کامران مرتضیٰ، مصطفی نواز کھوکھر، ولید اقبال اور مصدق مسعود ملک نے شرکت کی۔
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے جون میں قومی اسمبلی سے منظور کئے جانے کے بعد فیملی لاز ترمیمی بل کیخلاف مہم چلا رکھی تھی ۔ ارکان اسمبلی حکومت اپوزیشن میڈیا اور عوامی سطح پر اس بل کے مضمرات سے آگاہی مہم کے دوران اس بل کے مضمرات سے رائے عامہ کو آگاہ کیا گیا تھا۔