ختم نبوت کامسئلہ چھیڑنا سوچی سمجھی سازش تھی،کالعدم جماعتوں سے معاہدے سوالیہ نشان ہیں؟ آغا حامد موسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

دہشت گردوں سے بھیک مانگنے پر کشکول میں لاشوں اور بارودکے سوا کچھ نہیں آئے گا، کالعدم جماعتوں سے معاہدے سوالیہ نشان ہیں؟

میلاد النبی ؐ پر پشاور زرعی انسٹیٹیوٹ پر حملہ تعلیمات مصطفوی ؐپر حملہ ہے ،ایکشن پلان پر عمل نہ ہونے کے سبب دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہو چکے ہیں

سانحات پشاورو مسجد و امام بارگاہ باب العلم اوربلوچستان کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،ہفتہ وحدت و اخوت کے سلسلے میں محفل میلاد سے خطاب

اسلام آباد(ولایت نیوز ) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ آئین کی پامالی نیک شگون نہیں ایکشن پلان کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں،شیڈول فور میں شامل لوگوں اور کالعدم جماعتوں سے معاہدے سوالیہ نشان ہیں؟ دہشت گردوں سے بھیک مانگنے پر کشکول میں لاشوں اور بارودکے سوا کچھ نہیں آئے گا، ختم نبوت قیامت تک طے شدہ ہے جس کی توثیق پاکستانی پارلیمان کئی بار کر چکی ہے ختم نبوت کا ازسر نومسئلہ چھیڑنا ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس سے ریاستی اداروں میں تصادم کو ہوا دے کر دشمنوں کو خوش کیا گیا،تمام ادارے آئین کے تحت کام کریں تو ملک میں کوئی کنفیوژں نہیں پھیلا سکتا، ٹرمپ کی نئی پالیسی کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے سانحات میں اضافہ ہو گیا ہے، عید میلاد النبی ؐ کے روز پشاور زرعی انسٹیٹیوٹ پر دہشت گرد حملہ تعلیمات مصطفوی پر حملہ ہے ہر کلمہ گو کو دہشت گردی کے خلاف صف آراء ہو نا ہوگاتعلیمی اداروں کو متواتر ٹارگٹ کرنا لمحہ فکریہ اور ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے کی سازش ہے ،سانحات پشاورو مسجد و امام بارگاہ باب العلم ؑ اسلام آباداور چمن سمیت بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردحملوں کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ہفتہ وحدت و اخوت کی مناسبت سے محفل میلاد سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسلم ممالک اور پڑوسیوں کی بھلائی کیلئے کام کیا،بالخصوص افغانستان پر روسی تسلط کے بعد لاکھوں افغانوں کو پناہ دی آج وہی افغانستان احسان فراموشی اور افغان روایات کو پامال کرتے ہوئے اپنی سرزمین کو پاکستان کو خلاف استعمال کررہا ہے ، پشاور اے پی ایس کا دلدوز سانحہ ہو ،باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ہو تمام دہشت گرد حملوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد پوری قوم کے ہم آواز ہونے کے بعد جس نیشنل ایکشن پلان کو منظو ر کیا گیا اس پر عمل نہ ہونے کے سبب دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہو چکے ہیں ،جہاں حکمران و لیڈران ہی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں رکاوٹ ہوں وہاں امن کیسے قائم ہو سکتا ہے ؟۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ جب تک نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ قوم وملک کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے آپریشن رد الفساد کو آہنی ہاتھوں کے ساتھ تکمیل تک نہیں پہنچایا جائے گانیشنل ایکشن پلان کی ہر ہر شق پر عمل نہیں ہوگادہشت گردی کا خاتمہ محال ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دشمن پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکنے کی سر توڑ کوششیں کررہا ہے محب دین و وطن قوتوں پر لازم ہے کہ دشمن کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے ایک اور نیک ہو کر حکمت عملی اختیار کریں ، وطن عزیز پاکستان کا قیام خدا کی نعمت عظمی اورنبی کریمؐ کا فیضان ہے جس کی محبت اور پاسداری جزو ایمان ہے ۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک دم میں دم ہے پیغام مصطفی ؐو مرتضیؑ کا علم اٹھا کر وحدت و اخوت کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.