پرتگال : فاطمہ سٹی میں قبر فاطمہؑ کی تاراجی کا ماتم ؛ ٹی این ایف جے کا عالمی اداروں سے جنت البقیع کی تعمیر نو کا مطالبہ
فاطمہ سٹی ( ولایت نیوز ) ایسے وقت میں جب دختر رسول ؐ حضرت بتول ؑ کی قبر پر کسی ایک بھی زائر کو رسائی کی اجزت نہیں عیسائیت کے ایک مقدس ترین شہر فاطمہ سٹی پرتگال میں ٹی این ایف جے کے کارکنان و عزاداران جنت البیقیع کی مسماری کے بینر اور کتبے اٹھائے پہنچ گئے ۔
نبی کی پیاری دختر حضرت زہراؑ کی قبر کی مسماری پر دل گرفتہ عزاداروں نے جنت البقیع کی مسماری کے خلاف زبردست صدائے احتجاج بلند کی ۔
احتجاج کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ہماری تعداد کتنی محدود ہی کیوں نہ سہی لیکن ہم اس پرندے کی مانند اولاد نبیؐ و اسلام کے محسنوں کی قبروں پر ظلم کرنے والوں کے خلاف احتجاج بلند کرنے آئے ہیں جو حضرت ابراہیم ؑ کی آگ بجھانے اپنی چونچ میں پانی لا کر نمرود کی مخالفت اور ابراہیم خلیل اللہ کے ساتھ دینے کا عملی اظہار کررہا تھا۔
فاطمہ سٹی عیسائیت کے نز دیک ایک مقدس ترین شہر ہے جہاں 1919ء میں چھ بار ایک تسبیح والی نورانی بی بی چند بچوں کے سامنے نمودار ہوئیں آخری بار اس نورانی بی بی نے 13 اکتوبر 1919ء کو ہزاروں افراد کی موجودگی میں بچوں سے کی گئی فرمائش کے مطابق سور ج کا معجزہ دکھایا جسے تمام یورپی میڈیا نے بھی دکھایا۔
فاطمہ سٹی میں سالانہ لاکھوں عیسائی زائر آتے ہیں ۔ٹی این ایف جے پرتگال کے کارکنان کی جانب سے اس شہر میں احتجاج کا مقصد عالمی رائے عامہ کو جنت البقیع کی مسماری کی حساسیت اور عالمی امن پر اس سانحہ فاجعہ کے اثرات سے آگاہ کرنا تھا اور رائے عامہ کو اسلام کی مقدس ترین ہستیوں کے مزارات کی تعمیر کیلئے ہموار کرنا تھا۔
شرکائے احتجاج نے جنت البقیع کی مسماری کے خلاف کتبے اٹھا رکھے تھے جن میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ جنت البقیع کی مسماری کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کاروائی کی جائے ۔
اس موقع پر خطیب العصر محمد عباس سیال نے مجلس عزا سے بھی خطاب کیا جبکہ سید محمد نقی زیدی نے نوحۃ خوانی کی شرکاء میں زوار فیصل اشرف بلال حسن ملک یوسف حسین شاہ اور دیگر بھی شامل تھے ۔