عقیدہ ختم نبوت کیلئے ہم نے بے بہا قربانیاں دیں، کربلا کے حصار کو کوئی گستاخ رسولؐ نہیں توڑ سکتا، آغا حامد موسوی
اسلام آباد( ولایت نیوز)سپریم شیعہ علماء بور ڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت ہمارے ہر باضمیر مسلمان کے ایمان کا جزو لا ینفک ہے جسکے مخالفین کے قلع قمع کیلئے ہمارے آباؤ اجدا د نے بے بہا قربانیاں دیں اور نواسہ رسول ؐ حضرت امام حسین ؑ ابن علی ؑ نے سر زمین کربلا پر تحفظ ختم نبوت کیلئے اپنے اور 72جانثاروں کے لہو سے وہ مضبوط حصار قائم کر دیا جسے کوئی گستاخ رسول ؐ توڑ نہیں سکتا، ذوالفقار علی بھٹو نے ختم نبوت کو آئین کا جزو بنا کر نیک کام کیا تھا جس میں کسی قسم کا ردو بدل پیغمبر اسلام پر حملہ ہے، آئینی ترمیم کے قومی اسمبلی اور سینٹ کے پانچ مراحل سے گزرنے کے باوجود حکمرانوں سیاستدانوں اور ارکان پارلیمنٹ کا اندھا بہرہ بنے رہنا تعجب خیز ہے بہرحال اگر صبح کا بھولا شام کو لوٹ آئے اور غلطی کا احساس کر لے تو اُسے بھولا نہیں کہتے،
حضرت امام زین العابدین ؑ نے دشمنان خدااور گستاخان رسول کی دھمکیوں اور مظالم کے باوجود ہر طرح کی اذیتوں کے سہہ کر قصر ہائے ابن زیاد ویزید میں جرات کی چٹان بن کرتوحید و رسالت کے تحفظ کیلئے خطبات دے کر دنیا کو بتایا کہ مظلومیت وہ عظیم قوت ہے جسکے سامنے بڑے سے بڑا شیطان نہیں ٹھہر سکتا لہٰذا دور حاضرہ کے عالمی مسائل کے حل اور مصائب آلام کے خاتمے کیلئے مسلم امہ کو اپنے اندر جرات سجاد پیدا کرنی ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے جمعرات کو عالمی عشرہ بیمار کربلا کمیٹی ٹی این ایف جے کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آقای موسوی نے باور کرایا کہ وطن عزیز پاکستا ن نظریہ اساسی کی بنیاد پر قائم ہوا تھا جس میں مسلمہ اسلامی عقائد کیخلاف کسی قسم کی کاروائی نظریہ پاکستان کو سبوتاژ کرنے کے مترادف اور ارباب حکومت و سیاست کی ملی بھگت ہے اس بارے میں سب بارگاہ رسالت میں جوابدہ ہیں۔ آقای موسوی نے کہا کہ وطن عزیز کو آغا ز ہی سے سازشوں کا سامنا ہے ، ازلی دشمن نے 65ء میں جنگ مسلط کی اُسکی خفیہ ایجنسی را نے پاکستان کو دولخت کر نے میں گھناؤنا کردار ادا کیا ، پاکستان کو ڈرانے دھمکانے کیلئے ایٹمی دھماکے کیے ، شیطانی قوتوں کے ایماء پر جمہوریت پر شب خون مار کر ڈکٹیٹروں کو مسلط کیاجس میں افغانستان میں روسی مداخلت کا بہانہ بنا کر جنگجوؤں کو جہادی بنا کر امریکی جنگ کو جہاد گردانااور جب عالمی سرغنے نے اپنا مقصد حاصل کر لیا تو افغانستان سے راہ فرار اختیار کر کے اُنہیں پاکستان پر مسلط کر گیا ، بعد ازاں نائن الیون کا ڈرامہ رچایا گیا اور پاکستان کا نان نیٹو کردار متعین کیا گیا اسطرح پاکستان فرنٹ لائن اتحادی کے نام سے مشہور ہوا، اُس دن سے آج تک اسے دہشتگردی کا سامنا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پون لاکھ جانوں کے نذرانے پیش کر چکا ہے ، اربوں کھربوں کے نقصانات اٹھانے کے باوجود ڈو مور کے مطالبات جاری ہیں ، بھارت میں ہونے والے کسی سانحہ اور افغانستان میں دھماکوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا جاتا ہے ، ٹرمپ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد دھمکیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ ٹرمپ پالیسیاں پاکستان کی بقا و سلامتی کیلئے بہت بڑا خطرہ ہیں کیونکہ وہ آئے دن سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے ، بھارت کو اپنا فطری اتحادی قرار دے رکھا ہے اور اُسکے ساتھ ایٹمی دفاعی تعاون کے معاہدے کیے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ ساتھ واشنگٹن اور پنٹا گون نے بھی پاکستان مخالف سخت لہجہ اختیارکر رکھا ہے ، امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف نے پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی پر براہ راست الزام عائد کیا ہے کہ اُسکے دہشتگردوں کے ساتھ رابطے ہیں حالانکہ اسی ایجنسی نے دہشتگردی کیخلاف موثر ترین آپریشن کیلئے عالمی سرغنے کیساتھ معاہدے کیے تھے اور خفیہ شیرنگ میں بھی ساتھ رہی، اُسوقت امریکہ کو سب اچھا نظر آ رہا تھا مگر آج اسکے کردار پر حملہ آور ہے لہٰذ ا ایسے وقت میں پاکستانی حکمران امریکی دباؤ کے جواب میں نو مور کی پالیسی اختیار کریں۔