ان گنت رکاوٹوں‘ ضلعی صدر ٹی این ایف جے کی اسیری کے باوجود دربار حضرت بری امامؒ پر تاریخی پرسہ داری
حضرت بری شاہ لطیف کاظمی کے نظریہ محبت وایمان سے ہم آہنگ ہوکر پاک وطن کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے
چاردیواری کے اندر عزاداری پر پابندی اور رکاوٹیں کھڑی کرنا یزیدی فکر ہے۔ علامہ آغا سید حسین مقدسی
پنجاب حکومت جبر اور طاقت کے ذریعے ذکر حسین پر پابندی نہیں لگا سکتی نام نہاد ایس او پیز ہمارا راستہ نہیں روک سکتے
وطن عزیز کی بنیادیں کھوکھلی کرنے والے کسی قانون کو قبول نہیں کیا جائے گا، پاکستان کسی خاص فرقہ کی اسٹیٹ نہیں بلکہ یہ اسلامی جمہوریہ ہے
کالعدم گروپ اسلامی نظریاتی کونسل سمیت سرکاری سطح پر قائم اداروں میں براجمان ہیں جودہشتگردی سے متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی ہے
خودکش حملوں اور لاشوں کے درمیان امن و امان اور پاک وطن کی محافظت کا پیغام دینا فقط آقائے موسوی کا خاصہ ہے
عزاداری ہمارا بنیادی حق ہے اس میں کسی قسم کی رخنہ انداز ی برادشت نہیں کریں گے۔ سربراہ تحریک علامہ حسین مقدسی کادربارعالیہ بری امام سرکارپر عزاداروں سے خطاب
اسلام آباد (ولایت نیوز) تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے کہا ہے کہ حضرت بری شاہ لطیف کاظمی کے نظریہ محبت وایمان سے ہم آہنگ ہوکر پاک وطن کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے، نورپور شاہاں کی فضا میں آج بھی رہبر تشیع آقائے حامد موسوی کی ترجمان ولاء وعزا کی صداے قلندرانہ گونج رہی ہے، خودکش حملوں اور لاشوں کے درمیان امن و امان اور پاک وطن کی محافظت کا پیغام دینا فقط آقائے موسوی کا خاصہ ہے، بزرگان دین بشمول حضرت شاہ عبدالطیف کاظمی المعروف بری امام رحمتہ اللہ علیہ کے پیغام محبت و اخوت کو عام کیاجائے،چاردیواری کے اندر عزاداری پر پابندی اور رکاوٹیں کھڑی کرنا یزیدی فکر ہے، پنجاب حکومت جبر اور طاقت کے ذریعے ذکر حسین پر پابندی نہیں لگا سکتی، راہ حسینیت پر عزم واستقلال سے گامزن ہیں نام نہاد ایس او پیز ہمارا راستہ نہیں روک سکتے،، دہشت گردی پیچھے ہمارا ازلی دشمن ملوث ہے جو پاکستان میں موجود اپنے سہولت کاروں کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کے درپے ہیں، جن دہشت گردوں کو پاک فوج نے کچل کررکھ دیا تھا انہیں دوبار زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے والے چاہے اندرون ملک ہوں یا بیرون ملک ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پرسہ بری امام کمیٹی تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے زیراہتمام نور پورشاہاں اسلام آباد میں سلطان الفقراء حضرت شاہ عبدالطیف بری امام موسوی المشہدیحضرت بری امام قلندری ؒ کے مزارِ مبارک پر سالانہ پرسہ داری کے موقع عظیم الشان مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں زائرین ماتمی عزاداروں اور مختلف بزرگانِ دین کے مزارات اور آستانوں کے سجادہ نشینوں اور سادات و فقراء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ دربار حضرت بری امام ؒ کو غیرشیعہ درگاہ ثابت کرنا ایک عرصے سے نادیدہ قوتوں کی کوشش رہی ہے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی ؒ پر خودکش حملے کے بعد 2005میں عرس پر پابندی عائد کردی گئی تھی ۔ گذشتہ سال 2023 میں جب طویل عرصہ بعد عرس کو بحال کیا گیا تو عرس کے اختتام پر ہونے والی پرسہ داری مجلس و ماتم کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی تھی جسے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے ناکم بنا دیا تھا ، اس سال بھی پرسہ داری سے چند دن قبل تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ضلعی صدر ذوالفقار علی راجہ (جن کا دربار بری امام ؒ کے ورثے اور تشخص کو بچانے میں ایک تاریخی کردار رہا ہے ) کو گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مرکزی و اسلام آباد کی کابینہ کے عہدیداران علامہ بشارت امامی ، علامہ وضاحت گردیزی، علامہ فخر عابدی ،باوا سید فرزند علی شاہ ، چوہدری عمران محمود ، سید ارشاد علی نقوی ، باوا سید نوازش علی شاہ ، باوا سید مہدی شاہ کاظمی المشہدی ، سید فرحت شاہ ، سید نزاکت حسین کاظمی ، پروفیسسر غلام عباس حیدری ، راجہ اسد عباس، سید تبیان زیدی اور دیگر ٹیم کی جدوجہد سے تمام تر رکاوٹوں کے باوجود محض چند دن کے نوٹس پر فقید المثال عزاداری کا انقعاد ہوا ۔ جس میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسویؒ کی تاسی میں سربراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے بھی شرکت کی اور پرسہ داری میں حصہ لیا۔
دربار پر اپنے خطاب میں علامہ حسین مقدسی نے مزید کہا کہ علامہ ا قبال و قائداعظم کے پاکستان مذہبی آزادیوں، گھروں اور چاردیواری کے اندرمجالس، جلوس اور ذکر پاک پر قدغن سراسرزیادتی اور بنیادی حقو ق پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہے، حکمران اور سیاستدان زہن نشین رکھیں وطن عزیز پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کرنے والے کسی قانون کو قبول نہیں کیا جائے گا،کالعدم گروپوں کے نمائندگان امن کمیٹیوں،متحدہ علماء بورڈز، نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی سمیت سرکاری سطح پر قائم اداروں میں براجمان ہیں جو وطن عزیز میں امن و امان اور اسلامی اخوت کی فضا ء کیلئے نقصان دہ اور دہشتگردی کے متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، کالعدم گروپوں کو سرکاری اداروں سے بے دخل کر کے مسلمہ مکاتب کو نظریاتی نمائندگی دی جائے، پاکستان کسی خاص فرقہ کی اسٹیٹ نہیں بلکہ یہ اسلامی جمہوریہ ہے لہذا سب کا احترام اور سب کو ساتھ لے کر چلنا آئینی و اخلاقی تقاضہ ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے اور سب کو اہمیت دینے ہی میں قوم و ملک کا تحفظ اور امن و سکون ہوگا اور ہم مشترکہ دشمن کی ہر سازش کو ناکام بناسکتے ہیں، عزاداری ہمارا بنیادی حق اور شہ رگ ِ حیات ہے جس کے بارے میں نہ ہمارے آباؤ اجداد نے کبھی سودا بازی کی،نہ ہم کریں گے اور نہ ہماری نسلیں کریں گی اور نہ کسی کو اس میں رخنہ انداز ی کرنے کی اجازت دیں گے،عزاداران پورے سکون اور جراتمندی کے ساتھ امورِ عزاداری بجا لائیں۔
آغا سید حسین مقدسی نے کہا کہ پاکستان کا قیام تمام مسلمہ مکاتب کی قربانیوں کے نتیجہ میں کسی فرقہ نہیں بلکہ اسلام کے نام پر عمل میں لایا گیا جس میں تمام مکاتبِ فکر کے پیروکار اپنے عقائد و نظریات کے مطابق آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں لہٰذا وجود پاکستان کے لیے لازمی ہے کہ آئین کے مطابق تمام مکاتب فکر کے حقوق کی یکساں ادائیگی اور تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی راہ پر چلتے ہوئے شیعہ سنی برادران میں خلیج پیدا کرنے کی ہر تکفیری سازش کو ناکام بنائیں گے۔ دربار حضر ت بری امام پہ سالانہ پرسہ داری کے موقع پر علامہ آغا سید حسین مقدسی نے وطن عزیز پاکستان کے استحکام و ترقی، معاشی بحران کے خاتمے سمیت ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز سے کامیابی سے نبرد آزما ہونے اور امت مسلمہ کے اتحاد و یکجہتی اور سربلندی کیلئے خصوصی دعا کی۔اس موقع پر دربارکے احاطے میں مجلس عزا منعقد ہوئی جس سے معروف علما و ذاکرین نے خطاب کیا اور ملک بھر سے آئی ماتمی سنگتوں نے ماتمداری میں حصہ لیا۔