پاکستان کے شہر شہر قریہ قریہ چہلم شہدائے کربلا کے کے جلوس؛ تحفظ ختم نبوت کا موثر ترین احتجاج عزاداری ہے ، آغا حامد موسوی
اسلام آباد ( ولایت نیوز)دنیا بھر کی طرح وطن عزیز پاکستان میں دین خدا و شریعت مصطفی ؐکی بقاء اور انسانیت کی اعلیٰ اقدار کو ابدی حیات عطا کرنے والے شہیدِ اعظم اور محسنِ انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام اور اُنکے72جانثاروں کا چہلم (اربعین حسینی )جمعہ کو مذہبی و قومی جذبے اورعقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا اس مو قع پر پاکستان کے تمام شہروں سمیت دنیا بھر میں ماتمی جلوسوں کا انعقاد کیا گیاجن میں دنیا بھر سے بلاتفریق مذہب ملک و مسلک عزاداروں نے شرکت کرکے نواسہ رسول ؐ امام حسین ؑ کی لہورنگ قربانی کو خراج تحسین پیش کیا۔
جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے مرکزی جلوس چہلم امام بارگاہ عاشق حسین تیلی محلہ ،امام بارگاہ کرنل مقبول حسین، امام بارگاہ حفاظت علی شاہ، امام بارگاہ شہیدان کربلا اور دربار سخی شاہ چن چراغ سے حسب روایت بر آمد ہوئے جن میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی ۔ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کمیٹی چوک میں مرکزی جلوس چہلم میں شرکت اور تبرکات کی زیارت کی اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں اور عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امام حسین ؑ نے میدان کربلا میں اپنی اور اپنے جانثاروں کی قربانی دے کر توحیدو رسالتؐ پر ہونے والے سب سے بڑے حملے کو ناکام کیا تحفظ ختم نبوت کیلئے سب سے بڑا احتجاج عزاداری ہے،ختم نبوت دین کا جزو لاینفک ہے متفق علیہ حدیث ہے کہ نبی کریم نے غزوہ تبوک کے موقع پرحضرت علی ؑ سے فرمایا اے علی تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسی ؑ نبی سے تھی لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ،رسول کریم کی یہ حدیث ختم نبوت پر سند ہے ، دنیا کی تمام شیطانی قوتیں اسلام کے خلاف ایکا کرچکی ہیں ان یزیدان عصر کا مقابلہ کرنے کیلئے مسلمانوں کو راہ کربلا اختیار کر نا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی استعماری قوتوں کی ایجاد ہے دہشت گردی کا مسئلہ کھڑا کرکے کشمیر و فلسطین کو پیچھے دھکیل دیا گیا لیکن ہم کبھی کشمیر و فلسطین کو فراموش نہیں ہونے دیں گے ،کوئٹہ میں بہادر پولیس افسر حامد شکیل اور دیگر جوانوں کی شہادت کی پرزور مذمت کرتے ہیں ،ضرب عضب اور ردالفساد آپریشن کے باوجود دہشت گردی ختم ہو نے کا نام نہیں لے رہی تو اس کا بنیادی سبب نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ ہونا ہے ڈکٹیٹروں نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا ، افغانستان میں مداخلت کا خمیازہ پاکستانی قوم آج بھی بھگت رہی ہے دہشت گرد آج بھی میڈیا پر پاکستانی ریاست کو للکار رہے ہیں ، کالعدم جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں نظریاتی کونسل متحدہ علماء بورڈ میں شامل ہیں۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ہمسایے ماں جایے ہوتے ہیں لیکن پاکستان کا سامنا بھارت جیسے ازلی دشمن سے ہے لہذا افغانستان و ایران کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جائیں ،آرمی چیف کا دورہ ایران خو ش آئند ہے ،ایران اور افغانستان پاکستان کے ہمسایے اور برادر مسلم ملک ہیں انہیں بھارتی کیمپ سے نکالنے کیلئے حکمت عملی اختیار کی جائے پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیااقوام متحدہ میں ساتھ دیا بھارت کے ساتھ جنگوں میں ہر ممکن مدد کی،امریکہ ہو یا چین خارجہ پالیسی کو کسی ایک ملک کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے ، ملکی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے پالیسی مرتب کی جائے۔انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع کو مساوی حقوق دیئے جائیں ، نظریاتی کونسل رویت ہلال میں مکتب تشیع کا سربراہ کیوں مقرر نہیں کیا جاتا؟کالعدم جماعتوں کو کمیٹیوں بورڈز سے فارغ کیا جائے اگر پاکستان عزیز ہے تو ذاتی جماعتی مفادات مٹا کر قومی مفادات کو ترجیح دی جائے ۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ حضرت آدمؑ کی توبہ نبی کریم محمد مصطفی ؐاور پنجتن پاک کا واسطہ دینے پر قبول ہوئی ،فرزند مصطفی ؐ حضرت امام حسین ؑ کی مظلومانہ شہادت کو یاد کرکے ہر نبی نے گریہ کیاحضرت امام زین العابدین ساری زندگی اپنے بابا امام حسین ؑ کو یاد کرکے گریہ کرتے ،وہ فرماتے تھے کہ ’’ یعقوب ؑ نبی کا ایک فرزند نظروں سے اوجھل ہو اتو اتنا گریہ کیا کہ سر کے بال سفید ہو گئے جس پر قرآن گواہ ہے میرے 18یوسف ؑ جیسے بھائی اور میرے باباکے72 جانثار کربلا میں شہید ہو گئے تو ان کا گریہ کیوں نہ کروں ، میرے والد گرامی کا سر نیزے پر بلند کرکے شام روانہ کیا گیا، رسول زادیوں کو سرننگے بازاروں میں پھرایا گیا‘۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ یہ اربعین ہو یا عزاداری ، سیدہ زینب بنت علی ، امام زین العابدین اور اسیران کربلا کی یادگار ہے جنہوں نے دربار یزید و ابن زیاد اور بازاروں میں اپنے خطبات سے یزیدیت کے قصرگرا دیئے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ 8ربیع الاول تک عزاداری کے جلوس جاری رہیں گے جنہیں موسوی جونیجو معاہدے کے تحت تحفظ فراہم کیا جائے ، میلا دمصطفی ؐوحدت و اخوت کے جذبے کے تحت منائیں گے ۔ جلوس چہلم کے مرکزی اجتماع سے فوارہ چوک میں خطاب کرتے ہوئے علامہ سیدقمرحیدرزیدی نے امام عالی مقام کی انمول قربانی پرروشنی ڈالی اورشام سے رہائی کے بعدخاندان رسالت کی خواتین کی کربلا و مدینہ واپسی کے مصائب بیان کئے جسکے بعد فوارہ چوک میں زنجیرزنی اور ماتم داری کی گئی اس مو قع پر معروف سکالر چوہدری ابو بیدار علی ،ڈاکٹر این ایچ نقوی ،نے بھی خطاب کیا ۔
محرم کمیٹی عزاداری سیل کے ترجمان ابو نسم بخاری نے قراردادیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کربلائے معلی میں جاری کئی کروڑ افراد پر مشتمل زیارت اربعین سمیت پوری دنیا میں برآمد ہونے والے عزاداری و چہلم کے جلوس سیدہ زینب بنت علی ؑ ، امام زین العابدین اور اسیران کربلا کی فتح کی یادگار ہیں جنہوں نے مظلوموں کو ظالمین کے خلاف آواز بلند کرنے کا حوصلہ دیا، حقوقِ بشریت کے متوالے چاہے کشمیر وفلسطین میں ہوں یا بحرین قطیف العوامیہ نائیجیریا اور یمن میں سبھی شہدائے کربلا و اسیران کربلا کے درس حریت وآزادی سے فیضیاب ہو رہے ہیں ۔قرارداد میں آئمہ طاہرین و بزرگان دین کے مزارات کی زیارات کیلئے زمینی راستہ اختیار کرنے والے غریب زائرین کو کوئٹہ و تفتان میں درپیش شدید مسائل کے حل کیلئے کوئٹہ زاہدان ریلوے سروس کے اجراء سمیت تحریک نفا ذ فقہ جعفریہ کی تجاویز پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیاکہ کالعدم جماعتوں کو شکنجے میں جکڑا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا جائے اور ملک سے دہشتگردی کے خاتمے اور پائیدار امن کیلئے موسوی امن فارمولہ کے تحت مذہبی و سیاسی جماعتوں کی بیرونی امداد پر پابندی عائد کی جائے۔قرارداد میں اسلامی نظریاتی کونسل میں کالعدم جماعتوں کے ارکان کی شمولیت کو نیشنل ایکشن پلان ساتھ ایک مذاق قرار دیا گیا، اورتمام حکمرانوں اور سیاستدانوں سے اپیل ہے کہ خدارا اسلامائزیشن کیلئے بنائے جانے والے اداروں کو اپنی سیاست اور سودا بازی کی نذر نہ کریں ۔قرارداد میں دوسری جماعت کی کتاب میں فرزندون رسول امام حسن و حسین ؑ کی شان میں گستاخی پر ٹی این ایف جے کے متوجہ کئے جانے پر وزارت تعلیم کی جانب سے نوٹس لینے کا خیر مقدم کرتے ہوئے نصاب تعلیم تک کو اغلاط سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ پرائیویٹ ادارے من مانا نصاب پڑھا کر قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہے ہیں ۔
قرارداد میں حضرت بری امام ؒ کے مزار پر عرصہ دراز سے بند عرس اور پرسہ داری کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں عشرہ محرم اور چہلم کے موقع پر اتحاد و یکجہتی کا عملی مظاہرہ، وفاقی وزارت داخلہ اور صوبوں میں عزاداروں کے مسائل کے حل کیلئے محرم عزاداری کنٹرول روم کے قیام اور ملک بھر میں سیکیورٹی انتظامات پر اظہار تشکر کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ کہ ابلیسی قوتیں سنی و شیعہ میں ہر گز تفریق پیدا نہیں کر سکتیں گستاخان رسولؐ و آل رسول کے خلاف میلاد مصطفیؐو عزاداری سید الشہداؑ کے ابدی و سرمدی مظاہرے تا ظہور امام زمانہؑ جاری رہیں گے ۔
قراردادمیں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی بصیرت افروز اور مدبرانہ قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دین و وطن کیلئے انکے ہر حکم پر لبیک کہنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔امامبارگاہ شہیدانِ کربلا ٹائر بازار اوردربار شاہ چن چراغ سے برآمد ہونے والے ذوالجناح کے جلوس بھی مرکزی جلوس چہلم میں شامل ہوگئے۔مرکزی جلوس قدیمی امامبارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔علمائے کرام اورتحریک کے سینئرعہدیداران اختتام تک جلوس میں شریک رہے۔
مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ،مختار جنریشن کی جانب سے فوارہ چوک میں مرکزی عزاداری کیمپ لگا یا گیا تھا ابراہیم سکاؤٹس کے چاق وچوبنددستے نے تمام راستے جلوس کی قیادت کی جبکہ حبیب بینک چوک میں میڈیکل کیمپ لگایا گیاجہاں ماتمیوں کیلئے ابتدائی طبی امداد کا بندوبست کیا گیا تھا،عزاداروں کی سہولت کیلئے جامع مسجد روڈ پر مختار آرگنائزیشن نے عزاداری کیمپ لگایا۔ علمائے کرام ، ایم ایف پی کے جوان ،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی جعفریہ ایکشن کمیٹی اور محرم کمیٹی عزاداری سیل کے رہنما اورمقامی انتظامیہ کے افسران پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ تمام راستے جلوس کے ساتھ تھے۔
درایں اثنا ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع میں آمدہ اطلاعات کے مطابق کراچی لاہور پشاور کوئٹہ ملتان فیصل آبادگوجرانوالہ گجرات ڈیرہ غازی خان سکھر خیر پور حیدر آباد ڈیرہ اسماعیل خان جھنگ سرگودھا لیہ خوشاب چکوال جہلم گجرات ڈیرہ مراد جمالی جیکب آباد سمیت ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں قصبوں سے اربعین حسینی چہلم شہدائے کربلا کے ماتمی جلوس برآمد ہوئے ۔
ٹی این ایف جے کے مرکزی محرم عزاداری سیل کے ایڈیشنل سیکرٹری حسن کاظمی نے روہڑی میں عزاداری پر دہشت گردی کا حملہ ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔