محرومہ فدکؑ کی قبر کی شہادت: لندن سعودی ایمبیسی کے سامنے انتہا پسندی کے بانیوں اور جنت البقیع گرانے والوں کے خلاف زبردست ماتمی احتجاج

ولایت نیوز شیئر کریں

لندن ، برطانیہ (ولایت نیوز) ایک صدی قبل پہلی جنگ عظیم میں برطانوی سامراج اور نجدیوں کے مکروہ گٹھ جوڑ کے سبب نہ صرف سلطنت عثمانیہ پارہ پارہ ہوئی دنیا بھر کے صیہونیوں کے سرزمین فلسطین کی زمینوں پر قبضے کی داغ بیل پڑی وہیں مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات کی مسماری کا بھیانک سلسلہ شروع ہوگیا، 8 شوال 1344 ھ کے سیاہ دن نبی کریم ؐ کی پیاری بیٹی ، آئمہ اہلبیت ؑ امہات المومنین و صحابہ کے مزارات کو مٹی کے ڈھیر میں بدل دیا گیا ۔جنگ عظیم تو ختم ہو گئی لیکن برطانوی و نجدی گٹھ جوڑ سے شدت پسندی و انتہا پسندی کی ایک ایسی خوفناک لہر چلی جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ۔ یہ شدت پسندی لہر دنیا کے امن کیلئے آج بھی بہت بڑا خطرہ ہے ۔

عالمی امن کو ناسور کی طرح لاحق انتہا پسندی کے مرض کے خلاف اور جنت البقیع کے مقدس مزارات کی بحالی کیلئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ یوکے کے زیر اہتمام لندن کی سعودی ایمبیسی کے سامنے زبردست ماتمی احتجاج کیا گیا۔

لندن برمنگھم بریڈ فورڈ لیوٹن مانچسٹر سمیت پورے برطانیہ اور یورپ کے مختلف ممالک سے عزادار دور دراز کا سفر کرکے ماتمی احتجاج میں شرکت کیلئے تشریف لائے ۔ اس موقع پر عشق رسالتؐ و اہلبیت ؑ کے والہانہ مناظر دیکھنے میں آئے ۔ علمائے کرام ، کم سن بچے ، بزرگ جواں ، عزادار خواتین ، نوحہ خوان سبھی اجر رسالت ادا کرتے نظر آئے ۔

احتجاجی مظاہرے سے چیف آرگنائزر ڈاکٹر زاہد نقوی ،علامہ قاضی غلام عباس ڈربی ، علامہ عاصم جعفری نارتھمپٹن ، علامہ ہاشم رضا غدیری، حسن شیخ، محمد شیخ ،توقیر کاظمی، قمر کاظمی، سید حسنین شہزاد، ذاکر غلام رضا ، ذاکرصفدر بخاری نے اردو اور سید حسن رضا بخاری نے انگریزی میں خطاب کیا ۔

ماتمی سنگت رب وفا اور بارگا ہ الحسن کے علاوہ برطانہ کے کونے کونے سے ماتمی سالاروں اور عزاداروں نے احتجاج میں خصوصی شرکت کی۔

احتجاج میں مرکزی نوحہ خوان لندن توقیر پارٹی ، کاظمی پارٹی بریڈ فورڈ ، سلاؤ پارٹی ، ساجد پارٹی نے رقت انگیز نوحے پڑھے

پروگرام کی نظامت ساجد محسن کاظمی نے کی برادر مجاہد عباس ، اطہر زیدی ،حیدر زیدی ، ثاقب بھائی الحیدر ٹرسٹ ، شیخ اعجاز ، منور کاظمی نے ماتمی احتجاج کے انتظام و انصرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پیور فائیو کے اصغر بھائی اور والعصر نیوز کے زین عباس سوشل میڈیا پر پروگرام کو نشر کرتے رہے

ماتمی احتجاج کے دوران بیسیوں پردہ دار خواتین اپنے کم سن بچوں سمیت سنت زینبیؑ ادا کرنے کیلئے شریک ہوئیں ناعم عباس اور دیگر کم سن بچوں نے مختار جنریشن کی نمائندگی کی ۔

حیدر زیدی نوحۃ خوانوں و ماتمیوں کو منظم کرتے رہے

۔۔مجاہد عباس نے لنگر اور سبیل حسینی ؑ کا انتظام کر رکھا تھا تو سید کامران رضوی نے باب الحوائج حضرت عباس کا علم تھام رکھا تھا۔

ہالینڈ سے سید واجد بخاری اور ان کے معذور فرزند وہیل چیئر پر علم عباس ؑ اٹھائے ہوئے محرومہ فدک کی مظلومانہ شہادت کا پرسہ دینے کیلئے شریک ہوئے ۔

اس موقع پر یہ قرارداد منظور کی گئی ۔

پہلی جنگ عظیم کے بعد سرزمین حجاز میں مسلط کی جانے والی آل سعود کی حکومت کے ہاتھوں مسلمانوں کے مقدس مقامات جنت البقیع اور جنت المعلی کی مسماری کو سو سال ہونے کو ہیں، عالمی ضمیر مذہبی تعصب، انتہا پسندی اور عدم برداشت کے نتیجے میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے انہدام کے اس وحشیانہ آغاز کو نہ صرف روکنے میں ناکام رہا بلکہ اپنے مفادات کے تحت بعض عالمی طاقتوں نے مذہبی جنونیوں کو سپورٹ کیا اور پھر دنیا کے مختلف مذاہب کے آثار کو نقصان پہنچانے کا ایسا خوفناک سلسلہ شروع ہوا جوکبھی صیہونیوں کے ہاتھوں مشرقی یروشلم میں مسلمانوں اور عیسائیت کے مقدس مقامات کی آتشزدگی کاباعث بنا کبھی بامیان میں بدھا کے ہزاروں سال پرانے مجسموں کو نگل گیا، کبھی عراق و شام میں ہزاروں سال پرانی تہذیبوں کو پامال کرگیااور سب سے زیادہ نقصان اسلامی تہذیب کے مراکز کو ہوا کہ سعودی عرب میں صرف 5فیصد اسلامی آثار باقی رہ گئے ہیں باقی سب کو مذہبی اختلاف کی بنیادپر شرک قرار دیتے ہوئے مٹادیا گیا۔مسلمانوں کے مقدس مزارات کو صرف عرب ہی نہیں پاکستان یمن افغانستان مالی نائیجیریا یمن لیبیا مصر سار ی دنیا میں بدترین نقصان پہنچایا گیا۔

کس قدر دکھ کا مقام ہے کہ آل سعود کے حکمرانوں کے اولین مرکز الدرعیہ (جہاں سے مزارات کو گرانے والا ابن وہاب کا متشددنظریہ دنیا میں پھیلا)کے مکانات و محلات کو اقوام متحدہ نے عالمی اثاثہ قرار دے کر ان کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھالی ہے جبکہ پوری انسانیت کاحقیقی اثاثہ سرزمین حجاز کے آثار جو بنی نوع انسان کا مشترکہ ورثہ ہیں اور دنیا کے بڑے مذہب اسلام کے آغاز سے منسلک تعمیرات جہاں سے تحفظ و حرمت انسانیت کا نظریہ دنیا میں پھیلا انہیں تیزی سے مٹایا جا رہا ہے۔
اس وقت پوری دنیا کے مسلمان اسلامی دنیا کے روحانی لیڈر آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر جنت البقیع و جنت المعلی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ، آل اطہار، ازواج مطہرات اور صحابہ کے مزارات کی مسماری اور ان سے منسوب نشانات کی نابودی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔اور عالمی امن کے ضامن اداروں، مغربی حکومتوں اور تحفظ آثار کے اداروں پر یہ زور دیتے ہیں کہ مسلمانوں کے مذہبی آثار جو پوری انسانیت کے تہذیبی ثقافتی ورثے کی حیثیت رکھتے ہیں کی مسلسل تباہی پر اپنی خاموشی کو توڑیں۔اور اسلامی و انسانی ورثے کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ 21جنوری 2021کو اقوام متحدہ کے 75ویں سیشن میں منطور کردہ قرارداد Promoting a culture of peace and tolerance to safeguard religious sites”(document A/75/L.54)پر عمل کرتے ہوئے سعودی حکومت کو پابند کریں کہ جنت المعلی و جنت البقیع کے مزارات کی تعمیر نو کرے یا دنیا بھر میں پھیلے مسلمانوں اور عاشقان رسالت و اہلبیت کو یہ فریضہ ادا کرنے کی اجازت دے۔
یہ اجتماع مشرقی یروشلم میں مسجد اقصی کی متواتر بے حرمتی کرنے والے صیہونی شدت پسندوں کی کاروائیوں کی بھی پر زور مذمت کرتا ہے۔اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ فلسطین اور القدس پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کروائے تاکہ مشرق وسطی میں امن قائم ہو۔


یہ اجتماع مقبوضہ کشمیراور بھارت کی دیگر ریاستوں میں اسلامی شعائر خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے ، بابری مسجد سمیت سینکڑوں مساجد کی مسماری، لاؤڈ سپیکر پر اذان کی پابندی، حجاب پر پابندیوں اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت پھیلائے جانے کی مذذمت کرتا ہے۔

یہ اجتماع ہالینڈ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی، سوئیڈن میں قرآن کی توہین سمیت مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کی لہر کو عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیتا ہے

یہ اجتماع پاکستان میں اہل تشیع کے خلاف ہونے والی زیادتیوں متعصبانہ یکساں نصاب کے خاتمے، پرسنل لاء سے متصادم قانون سازی اور عزاداری سید الشہداء امام حسین ؑ پر پابندیوں اور عزاداروں کے خلاف ناجائز مقدمات کی پرزور مذمت کرتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کے اہل تشیع کو برابری کی سطح پر مذہبی حقو ق دیئے جائیں۔
یہ اجتماع مشرقی سعودی عرب، بحرین نائجیریا میں اہل تشیع پر مظالم کی مذمت کرتا ہے یمن شام عراق افغانستان سمیت مسلم ممالک میں بیرونی مداخلت بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
آخر میں یہ اجتماع ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ جب تک سعودی عرب میں خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؑ،آئمہ اہلبیت ؑ کے مزارات سمیت مقدس مقامات کی عظمت رفتہ بحال نہیں ہوجاتی ہم اپنا یہ پرامن احتجاج جاری رکھیں گے وہیں یہ عالمی اداروں کو متنبہ کرتا ہے کہ اگر انہوں نے جنونیت شدت پسندی اور انتہا پسندی کا سلسلہ نہ روکا تو عالمی امن ہی نہیں تمام مذاہب کا تہذیبی و مذہبی ورثہ بدترین خطرے سے دوچار رہے گا۔

شرائے احتجاج نے بلند نعروں کی گونج میں قراردادوں کی منطوری دی ۔

احتجاج کے اختتام پر علامہ قاضی غلام عباس نے دعا کروائی ۔ڈاکٹر زاہد نقوی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.