آغا لعل بادشاہ کی جانب سے تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن کی حمایت کا اعلان
چیرمین ایکشن کمیٹی باوا فرزند علی شاہ اور علامہ باقر نقوی کی سرکردگی میں اعلیٰ سطحی وفد کی اسد آباد شیخوپور میں اہم ملاقات
تحفظ عزاداری کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، آغا لعل بادشاہ کا عزم
دینہ ، جہلم (ولایت نیوز ) قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی آبرومندانہ، بصیرت افروز قیادت کا انتخاب کرنے والے فقید المثال دینہ کنونشن کے میزبان معروف عزادار آغا سید سردار علی جان بادشاہ کے فرزند بزرگ عزادار آغا سید لعل بادشاہ نے 23 نومبر کو دربار سخی شاہ پیارا چوہڑ ہڑپال راولپنڈی میں منعقد ہونے والے ریجنل تحفظ عزاداری احتجاجی کنونشن کی پرزور حمایت کرتے ہوئے اپنے عقیدت مندوں سمیت بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے۔
اس امر کا اظہار انہوں نے چیئرمین تحفظ عزاداری ایکشن کمیٹی باوا سید فرزند علی شاہ کاظمی کی سرکردگی میں اپنی رہائش گاہ پر ہونے والی اہم ملاقات کے موقع پر کیا۔ وفد میں صوبائی صدر پنجاب اور سیکرٹری تحفظ عزاداری ایکشن کمیٹی علامہ سید باقر علی نقوی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات ٹی این ایف جے علامہ سید قمر حیدر زیدی، ناظم الامور ٹی این ایف جے پنجاب علامہ مقصود رضا عابد، صوبائی نائب صدر علامہ علی شیبہ انصاری، ڈویژنل نائب صدر سید ناصر نقوی، جوائنٹ سیکرٹری پنجاب سید جابر نقوی، ڈویژنل جنرل سیکرٹری شوکت عباس جعفری، ضلعی صدر جہلم شیخ اسرار حسین قریشی، نائب صدر علامہ اوصاف حیدر نقوی، جنرل سیکرٹری سید اخلاق حسین نقوی، سیکرٹری نشرو اشاعت سید ادیب رضوی، کمانڈر مختار فورس ضلع جہلم شہباز زیدی اور دیگر عہدیداران شامل تھے۔
وفد نے آغا لعل بادشاہ کو تحفظ عزاداری کنونشن میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے باور کرایا کہ سربراہ ٹی این ایف جے علامہ آغا سید حسین مقدسی نے حکومت پنجاب کی جانب سے گزشتہ ایام عزا کے دوران عزاداری پر ناجائز اور ناروا پابندیوں کے لیے غیر آئینی اور غیر قانونی ایس او پیز نافذ کر کے بنیادی حقوق سلب کرنے کی کوششوں کو مسترد کرکے یالثارۃ الحسین کا علم بلند کردیا ہے جس کے تحت پہلا عزاداری ریجنل احتجاجی کنونشن راولپنڈی میں منعقد کیا جارہا ہے جس کے ذریعے پُرامن صدائے احتجاج بلند کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے کیونکہ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی موسوی نے بدترین آمریت کے دور میں سنہ 84ء میں محاذِ حسینی قائم کرکے تحفظ عزاداری اور دینی حقوق کے لیے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیا اور 14 ہزار سے زائد عزاداروں نے گرفتاریاں پیش کیں جس کے نتیجے میں حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی اور 21 مئی 85 کا موسوی جونیجو معاہدہ عمل میں آیا جو آج بھی عزاداری اور میلاد النبی کے خالص مذہبی جلوسوں کی برآمدگی کی ضمانت ہے۔
آغا لعل بادشاہ نے تحفظ عزاداری کے لیے کنونشن کے انعقاد کو سراہتے ہوئے وفد کو یقین دلایا کہ وہ کنونشن میں بھرپور شرکت کریں گے۔ انہوں نے تمام عزاداران اور ماتمی تنظیموں سے پرزور اپیل کی کہ وہ کنونشن میں شرکت کرکے ملی بیداری کا ثبوت دیں۔
آغا لعل بادشاہ نے حسینی محاذ کے ایجی ٹیشن میں اپنے کردار کا ذکر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی میں میں نے خود کئی بار گرفتاری پیش کرکے طویل ترین قید کاٹی اور اب بھی اگر کوئی وقت آیا تو وہ قربانی کے مرحلے میں پیچھے نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی موسوی کے قائم کردہ حسینی محاذ کے ایجی ٹیشن میں عزاداروں کا جذبہ قابلِ دید تھا اور دورانِ اسیری مومنین کو بہت سی کرامات اور معجزات دیکھنے کو ملے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بے لوث قربانی اور خالص جذبے ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عزاداری کی راہ میں پہلے کی طرح آئندہ بھی کوئی سودا بازی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے حکومت پنجاب پر زور دیا کہ وہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے وطن عزیز پاکستان میں عزاداری کے خلاف بنائی گئی ایس او پیز کو فوری طور پر واپس لے اور زمانہ قدیم سے جاری عزاداری کی مجالس اور ماتمی جلوسوں کو آئین و قانون کے مطابق تحفظ فراہم کرے جو ہمارا بنیادی آئینی حق ہے