اقوام متحدہ کے سامنے جنت البقیع کی مجلس و ماتم ؛ ایسٹ ریور کا پانی نوحہ کناں، ٹرٹل بے (Turtle Bay) کے باسیوں کیلئے حیرتناک مناظر
نیو یارک ( ولایت نیوز ) کونین کی وہ شہزادی جس کے حق مہر میں کل کائنات کا پانی تھا آج اس بی بی کے دردناک مصائب کے نوحہ کی گونج سے مین ہٹن نیویارک کے ایسٹ ریور کے پانیوں میں عجب ارتعاش پیدا ہو رہا تھا ، ٹرٹل بے (Turtle Bay) کے کسی عالمی دفتر کے باسیوں نے اس انداز کا احتجاج کبھی نہ دیکھا تھا۔
میں ہٹن کی بلند و بالا عمارتوں میں کام کرنے والے مختلف مذاہب اور اقوام کے لوگ ہر روز اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے سامنے احتجاج دیکھتے آرہے تھے جن کی جانب وہ آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھتے تھے لیکن یہ کچھ عجب انداز کا مظاہرہ تھا کہ جس کی جانب ان کی توجہ کھچی چلی جارہی تھی۔
فلک بوس عمارتوں کی کھڑکیوں سے جھانکتے اور دنیا کہ اہم ترین شاہراہوں سے گزرتے لوگ عجب اشتیاق سے ان سیاہ لباس والوں کو دیکھ رہے تھے جو ایک درد بھرے بین کے ساتھ اپنے سینوں پر ہاتھ مار رہے تھے اس عمل میں معصوم بچے بھی بڑوں کے ساتھ شریک تھے ، ایک جوان ایک اونچا رنگین تکونا پرچم سربلند کئے ہوئے تھا جس کے اوپر طلائی پنجہ ایک دلیر جرنیل کی وفا کی علامت کا مظہر تھا آسمان اس حضرت عباس ؑ سے منسوب پرچم کے سامنے خم ہوا جاتا تھا۔
ایک بڑے بینر پرمسلمانوں کے سب سے متبرک قبرستان کے ایک طلائی مزار کی تصویر کے ساتھ چند مٹی کی ڈھیریوں کی تصویر سب سے نمایاں تھی جس پر احتجاج کے مقاصد درج تھے ۔ اسی بینر پر شیعہ لیڈر آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی تصویر آویزاں تھی۔
چند قدم دور سینکڑوں برقع پوش اور باحجاب خواتین کے درمیان اس وقت گریہ اور چیخ کی آواز بلند ہوتی جب نوحہ خواں یہ فقرہ بلند کرتے کہ ‘ بھرے دربار میں فاطمہ بنت محمدؐ روتی رہی ‘ ۔ اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں اور بزرگ افراد کے چہرے آنسوؤں سے تر تھے۔
یہ مظاہرین نو ع انسانی کے سب سے بڑے ہادی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی کی قبر کی توہین کے خلاف اپنے جہان تشیع کے لیڈر آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر اس منفرد احتجاج کیلئے جمع ہوئے تھے۔
یہ منفرد اجتماع اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور اس کے تمام اداروں کو یاد دلا رہا تھا کہ اس ادارے کے قیام کے وقت یہ عہد کیا گیا تھا کہ ہم انسانوں کو جنگوں سے بچائیں گے ہم انسانوں کے بنیادی حقوق پر دوبارہ ایمان لائیں گے اور انسانی اقدار کی عزت اور قدرومنزلت کریں گے۔ لیکن اس ادارے نے انسانی اقدار کو سرلند کرنے والے گھرانے کو ہی نظر انداز کرڈالا انسان کع عظمت عطا کرنے والے مذہب کے بانیؐ کی اولاد و اصحاب کی قبروں سے بھی جنگ کرتے ہوئے انہیں جنت البقیع اور جنت المعلی میں تاراج کر ڈالا گیا اس پر آج تک یہ ادارہ خاموش ہے جو اس کے وجود پر سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے .
تحریکِ نفادِ فقہ جعفریہ (ٹی این ایف جے) امریکہ ک ورکروں کی انتھک کوششوں سے پہلی بار اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر کے سامنے ماتمی احتجاج کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے شرکاء اسی انداز میں ماتم کررہے تھے جس انداز میں وہ محرم عاشورہ کے ایام میں کرتے ہیں مظاہرے آغاز میں ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کے دوران تمام شرکاء تعمیر کرو تعمیر کرو جنت البقیع تعمیر کرو کے نعرے بلند کرتے رہے ۔
اس ماتمی احتجاج میں نیویارک کے علاوہ امریکہ کے طول و عرض سے جنت البقیع کے سوگوار جمع ہوئے تھے جس میں ورجینیا، میری لینڈ، شکاگو ، نیو جرسی کے علاوہ امریکہ کی دیگر ریاستوں سے لوگ شامل تھے ۔
جنت البقیع کے احتجاجی پروگرام اور جلسہ کے منتظمین کرار نقوی، ملک فیاض حسین اعوان، چوہدری عباس کھٹانہ ، شبیہ الحسن، چوہدری عمران حیدر، چوہدری رضوان، سجاد عابدی، عامر کاظمی، زین حیدر جعفری حضرت زہراؑ کی قبر کا درد لیکر آنے والے ایک ایک فرد کا استقبال کررہے تھے ۔
ٹی این ایف جے امریکہ اور عالمی البقیع موومنٹ کے زیر انتظام احتجاجی ریلی کے شرکاء نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر جنت البقیع کے مزارات کی مسماری کی مذمت اور سعودی عرب کی حکومت سے ان مزارات کی تعمیر نو کا مطالبے درج تھےا۔
مظاہرین اقوام متحدہ سے مطالبہ کررہے تھے کہ وہ یونیسکو چارٹر اور جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس میں مذہبی آثار کے تحفظ کی قرارداد کی روشنی میں جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کے مسمار مزارات کی تعمیر نو کا اپنا فریضہ پورا کیا جائے۔
ریلی کے بعد اقوام متحدہ کے سامنے پہلی تاریخی مجلس عزا کا آغاز ہوا۔ تلاوت حدیث کساء کے بعد منتظمہ کمیٹی کے رکن زین حیدر جعفری نے اپنے خطاب میں جہان تشیع کے عظیم لیڈر آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے 40 سال سے زائد عرصے سے جاری جنت البقیع عالمی تحریک کے خدوخال پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ جنت البقیع کا مسئلہ عالمی دنیا فراموش کر چکی تھی مسلمان ممالک اور ادارے بھی اپنی توجہ فقط قبلہ اول القدس پر ہی مرکوز کئے ہوئے تھے لیکن آقائے حامد علی شاہ موسوی کی اس عالمی احتجاجی تحریک اور پیہم جدوجہد کی بدولت اب جنت البقیع کی مظلومیت کی آواز تمام براعظموں تک پھیل چکی ہے۔ زین حیدر جعفری نے بقیع ملین مارچز اور دنیا کے دیگر خطوں میں ہونے والے پروگراموں سے شرکاء کو آگاہ کیا۔
جب ملک فیاض حسین اعوان نے درد بھرے انداز میں مشہور مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو ہر آنکھ برسنے لگی
یہ سوچتا ہوں کہ عابدؑ کا حال کیا ہو گا
اسیر ہو کے وہ جب شام میں گیا ہو گا
سُنا ہے شام میں جاتے ہی خون رونے لگا
نہ جانے شمر نے اُس وقت کیا کہا ہو گا
وہ ظلم دیکھے ہیں سجادؑ نے حسینؑ کے بعد
مجھے یقیں ہے کہ اب تک بھی رو رہا ہو گا
اس تصور کیساتھ کہ سید سجادؑ کی اپنی بھی قبر مسمار ہوئی لیکن دادی کی قبر کی مسماری پر یقینا سید سجادؑ قبر میں بھی خون روئے ہوں گے ہر طرف سے سسکیاں بلند ہو رہی تھیں ۔
فیاض اعوان کے بعد ٹی این ایف جے کے صدر کرار نقوی نے مجلس بقیع کے شرکاء سے ایک قرارداد منظور کروائی جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ جنت البقیع کی مسماری پر سعودی حکمرانوں کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔
مولانا سیدمحمد عمران بخاری نے اپنے خطاب میں فرمایا رسول خدا کا فرمان ذیشان ہے ان کی اولاد سے محبت ہی اجر رسالت ہے لہذا جنت البقیع میں مدفون ہستوں کے مزارات کی تعمیر نو کا مطالبہ کسی ایک مسلک کا نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کا مطالبہ ہے۔
مجلس سے خطاب کرتے ہوئے خطیبِ اہلِ بیت علامہ سید عشرت عباس جعفری نے کہا کہ ہر قوم تاریخی ورثے کی حفاظت کرتی ہے لیکن سعودی حکمرانوں ایک سوچیں سمجھیں سازش کے اسلام کو اس کے ورثے سے محروم کررہے ہیں جو کہ آنے والی نسلوں کے ساتھ زیادتی ہے۔
معروف سماجی و مذہبی شخصیت جاوید حسین نے مجلس بقیع سے خطاب کرتے ہوئے جنت البقیع کا تاریخی پس منظر پیش کیا اور مسلمانان عالم کی نظر میں جنت البقیع میں مدفون ہستوں کی سیرت پر روشنی ڈالی۔
نقاش نقوی نے کہا کہ 56 اسلامی ریاستوں میں مذہبی آثار اور مزارات محفوظ ہیں لیکن سعودی عرب میں انہیں مٹایا جارہا ہے جس پر اسلامی دنیا اور عالمی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
آغا شوکت عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنت البقیع میں مدفون ہستوں کے مزارات کی تعمیر تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔برادرم عاطف پرویز اور فیاض اعوان نے سوز و سلام پیش کیا جبکہ ذاکرِ اہلِ بیت سید حسین شاہ نے مصائبِ اہلِ بیت علیہم السلام پیش کیۓ۔
احتتام مجلس ماتم داری ہوئی جس میں ٹرائی سٹیٹ کی تمام انجمنوں نے بھرپور شرکت فرمائی۔ شُرکاء کی خدمت کے لیۓ سبیل غازی علیہ السلام اور نیازِ امام حسین علیہ السلام بہترین انتظام کیا گیا تھا۔
اختتام پر ٹی این ایف جے کے پروگرام آرگنائزرز نے تمام معاونین اور شرکاء کا احتجاج کو کامیاب بنانے میں فرداً فرداً شکریہ ادا کیا۔
ٹی وی 110امریکہ ، والعصر نیوز سسمیت مختلف چینلز اور میڈیا نے پروگرام کو براہ راست نشر کیا ۔