
‘ نظریہ پاکستان اور مکتب تشیع کے عقائد پر حملے’ : مختار آرگنائزیشن کی آگہی ورکشاپ
مختار آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام” نظریہ پاکستان اور مکتب تشیع کے عقائد پر حملے "کے عنوان سے ایک آگہی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جسکی صدارت تنظیم کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر ایس زیڈ نقوی نے کی جبکہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید شجاعت علی بخاری مہمان خصوصی تھے۔کانفرنس میں پاکستان میں مختار آرگنائزیشن کے ذمہ داران کے علاوہ برطانیہ، اٹلی، فرانس، جرمنی اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں مقیم نمائندگان نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔
اجلاس میں شرکاء کو پاکستان کے نظریہ و آئین کو لاحق خطرات ، مکتب ِ تشیع کے حقوق کی مسلسل پامالیوں اور حکومت کے متعصبانہ رویے کے باعث پیدا ہونیوالی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے پہلے قدم کے طور پر 25 رجب کو ملک گیر ماتمی احتجاج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور المختار تھنک ٹینک کی جانب سے حالیہ عرصے میں عزاداری سید الشہداء پر ناروا پابندیوں، ذاکرین و اعظین اور نوحہ خوانوں و نعت خوانوں پر بلاجواز مقدمات، ملت جعفریہ کے آئینی حقوق کو پامال کرنیوالے بلوں کی منظوری، والدین ِرسولؐ، آئمہ اہلبیتؑ سمیت اسلامی مقدسات کی مسلسل توہین پر حکومت کی مجرمانہ خاموشی اور دوغلا کردار، نام نہاد یکساں نصاب تعلیم میں قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے منافی مواد کی شمولیت اور کالعدم تکفیری جماعتوں کی نفرت انگیز بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم او کے چیئرمین ڈاکٹر ایس زیڈ نقوی نے وطن عزیز پاکستان اور قومی یکجہتی سے متصادم اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین مختار آرگنائزیشن ڈاکٹر ایس زیڈ نقو ی کا کہنا تھا کہ بظاہر جمہوری نظام کے تحت وجود میں آنیوالی حکومت کی جانب سے ایسے آمرانہ اقدامات سامنے آ رہے ہیں جن سے ضیائی مارشل لاء کے تاریک ترین دور کی یاد تازہ ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر ایس زیڈ نقوی کا مذید کہنا تھا کہ بارہا حکومت کی توجہ مسائل کی جانب مبذول کروانے کے باوجود مکتب تشیع کے خلاف زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ایسے متعصبانہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن سے اہل تشیع کے بنیادی مذہبی و آئینی حقوق پامال ہو رہے ہیں جن کے باعث مکتب تشیع کو احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبو ر کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر مقررین و نمائندگان نے خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر 25رجب کو ملک گیرماتمی احتجاج کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسے مکتب تشیع کے غصب شدہ آئینی حقوق کی بحالی کا آغاز قرار دیا۔