محرم الحرام جبر ناروا کے مقابلے میں سینہ سپر ہونے کا درس دیتا ہے،قائد کا پیغام محرم

ولایت نیوز شیئر کریں

حکمران اور سیاسی لیڈران پاک دھرتی کے دفاع کیلئے اپنے اندر جراتِ حیدری ؑ اور جذبہ حسینی پیدا کریں۔،محرم الحرام کے آغا زپر قائد ملت جعفریہ کا پیغام

اسلام آباد(ولایت نیوز ) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی وتحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ میدان کربلا میں امام حسین ؑ نے فتح و شکست کا معیار بدل ڈالا اگر سب کچھ لٹا کر بھی مقصد بچالیا جائے تو فتح اور اگر سب کچھ بچاکر بھی مقصد قربان کردیا جائے تو اس سے بڑی شکست کوئی نہیں امریکی وبھارتی دھمکیوں ، جارحیت کا مقابلہ راہ حسینیت ؑ اختیار کرکے ہی کیا جاسکتا ہے،حکمران قوم کی عزت و حرمت بچانے کیلئے عملی اقدامات کریں ،جنیوامیں کالعدم گروپوں کی جانب سے بھارتی فنڈنگ سے پاکستان مخالف مہم کیخلاف زبانی بیانات کے بجائے حکومت سنجیدہ اقدامات کرے ، پاکستانی مسلح افواج کے سپوت ہمیشہ سے جانوں کے نذرانے دیتے چلے آرہے ہیں حکمرانوں وسیاستدانوں کو بھی اپنی ذمہ داریا ں پوری کرنی چاہئیں جو محض کرسی بچانے یا اسکے حصول کیلئے مصروفِ عمل ہیں ۔یہ بات انہوں نے محرم الحرام (ایام عزا) کے آغاز پر اپنے خصوصی پیغام میں کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران اور سیاسی لیڈران پاک دھرتی کے دفاع کیلئے اپنے اندر جراتِ حیدری ؑ اور جذبہ حسینی پیدا کریں ۔آقای موسوی نے کہا کہ ایمان کی قوت سے بڑے سے بڑے فرعون کو شکست دی جا سکتی ہے ایک جنگ میں حضرت علی ؑ سے ان کے دشمن نے کہا کہ آپ اگر سخی ہیں تو مجھے اپنی تلوار دے دیں جوحضرت علی ؑ نے فو راً دے دی اس پر وہ کافر کہنے لگا اب کس کے ساتھ مجھ سے لڑیں گے آپ نے جواب دیا کہ اب ایمان کی ڈھال سے تمہارا مقابلہ کروں گا ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے بدر سے کربلا تک ایمان کی قوت والوں کی مختصر سپاہ نے طاقتوروں کا گھمنڈ توڑ کر رکھ دیا۔ آقای موسوی نے باورکرایا کہ استعمار کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہیئے کہ ہم کربلا والے ہیں شہزادہ کونین نواسہ رسول الثقلین حضرت امام حسین ؑ نے الہیٰ اصولوں کی سر بلندی ،انسانیت کی حرمت اور شریعت محمدی کی پاسداری و تحفظ کیلئے میدان کربلا میں عظیم ترین قربانی پیش کی جو عالم بشریت کیلئے نمونہ کامل ہے حسین ابن علی کا سرفروشانہ کردار تاریخ کے ماتھے پر آج بھی جگمگا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محرم الحرام ہمیں یزیدیت کے جبر ناروا کے مقابلے میں سینہ سپر ہونے کا درس دیتا ہے اور اسلام کا سپاہی نظریے کے دفاع کیلئے ہر وقت جان وارنے کیلئے تیار رہتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امام عالی مقام نے61ہجری میں میدان نینوا میں لازوال و بے مثال عملی درس دیا اسے عالم اسلام کو بالعموم اور وطن عزیز کے باسیوں کوبالخصوص سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چاہےئے تاکہ حریت کے اصولوں کو سیکھنے اور پا لینے کی صورت میں عالمی استعمارو استکبار ہنود و یہود سے نجات حاصل کی جا سکے اور پاکستان کی عظیم ترین قوم خود کو ابلیسی قوتوں کی قید وبند سے بصورت کامل آزاد کر سکے اور اسے وہ شعور ،پائیداری اور آگاہی حاصل ہو کہ پھر کبھی عالمی استعمار اور اسکے پٹھو وطن عزیزکی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکیں ۔آغا حامد موسوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ماہ محرم کربلا کے شجاعت آفریں اور عظیم ترین واقعات کی یا دلانے کامہینہ ہے ،جس میں نواسہ رسول حضرت حسین ابن علیؑ کی عصمت مآب حیات و شہادت نے عالم اسلام کی زندگانی میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا اور دنیائے بشریت کو اپنی قربانیوں ،ایثار ،صبر و برداشت اور جرات و استقلال کا گرویدہ بنا لیا ۔انہوں نے کہا کہ اس عظیم ترین سانحے کی قدر و عزت کرنا درحقیقت عدل الہیٰ اور زہد و تقویٰ کی فضیلت کا اعتراف اور قدر شناسی ہے ۔سید الشہداء امام حسینؑ کی یادگار منانے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانان عالم اپنا تعلق نمائندگان الہیٰ کے ساتھ قائم و مستحکم کر سکیں اور مکتب مصطفوی و افکار مرتضوی کے تربیت یافتہ افراد کے گفتار و عمل سے سبق حاصل کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ مکتب حق رکھتا ہے کہ عراق و افغانستان اور کشمیر و فلسطین کے حریت پسندوں کیلئے ایک بہترین لائحہ عمل اور جدو جہد کرنے والوں کیلئے الہام بخش ہو ۔انہوں نے کہا کہ مکتب شبیریؑ کی مجالس و جلوس ہائے عزا دنیائے ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج سرمدی ہے جس سے حریت و آزادی کے اسباب کے عنوان سے کامل استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.