نئی خارجہ پالیسی: چین ، روس، ایران اور ترکی کیساتھ تعلقات کومزید مضبوط بناکرامریکی سازشوں کو ناکا م بنایا جا سکتا ہے،آغاحامد موسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

نئی امریکی پالیسی میں چین اور روس کا ذکرحریف ممالک کے طور پر کیا گیا ہے جس پر بیجنگ کا ردعمل حق بجانب ہے کہ دشمنی پر مبنی الزام تراشی سے حقائق کو مسخ نہیں کیاجاسکتا
48گھنٹوں میں پاکستان پر مزید دباؤ ڈالنے کیلئے مطالبات میں اضافے کی امریکی دھمکی نا عاقبت اندیشی ہے کیونکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں عیاں ہیں
خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان کا شراکت دار رہنے کے اعلان کا مطلب ہے کہ عالمی سرغنے کا فی الحال افغانستان سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ قائد ملت جعفریہ کا گرینڈ ورکشاپ سے خطاب

اسلام آباد ( ولایت نیوز) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے پاکستانی پالیسی سازوں پر لازم پر زور دیا ہے کہ وہ قومی پالیسی پر نظر ثانی کرکے جوش کی بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے قوم و ملک کے مفادات ،بقا و استحکام کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر ’’سانپ بھی مر جائے لاٹھی بھی بچ جائے ‘‘کے مصداق خارجہ پالیسی وضع کریں ، چین ، روس، ایران اور ترکی کیساتھ دیرینہ تعلقات میں نہ صرف اضافہ بلکہ انہیں مزید مضبوط بنایا جائے اسی صورت میں عالمی سرغنے اور اُسکے پٹھوؤں کی پاکستان مخالف سازشوں کو ناکا بنایا جا سکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور ذیلی شعبہ جات کی گرینڈ تنظیمی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آقای موسوی نے باور کرا یا کہ امر یکہ کی نئی قومی سلامتی پالیسی میں چین اور روس کا ذکرحریف ممالک کے طور پر کیا گیا ہے جسکی بیجنگ نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی ملک دشمنی پر مبنی الزام تراشی سے حقائق کو مسخ نہیں کر سکتا لہٰذا امریکہ چین کی تزویراتی پالیسی کو حقائق کے بر خلاف پیش کرنے کی کوشش نہ کرے جبکہ روس نے ٹرمپ کی سیکورٹی پالیسی کو سامراجیت قرار دیا ہے ۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ٹرمپ نے نئی امریکی پالیسی میں پاکستان کو نہ صرف دھمکیوں سے نوازا ہے بلکہ اُسے جھوٹا اور دھوکہ باز کہہ ڈالا ہے جس سے پاک امریکہ تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے48گھنٹوں میں پاکستان پر مزید دباؤ ڈالنے کیلئے مطالبات میں اضافے کی دھمکی نا عاقبت اندیشی اور کھلی دشمنی ہے حالانکہ پاکستان نے 9/11کے ڈرامے کے بعد فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا ، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں، قیمتی جانوں کی قربانیاں اور اربوں کھربوں ڈالر کے نقصانات برداشت کیے مگر عالمی سرغنہ میں نہ مانوں پربضد ہے ، سب سے زیادہ تکلیف دہ یہ ہے کہ نئی امریکی پالیسی میں بھارت کے کردار کا تعین کیا گیا ہے جبکہ افغانستان میں امن قائم کرنے پر زور دیا گیا ہے جو امریکی مفادات کیلئے ناگزیر ہے ۔آقای موسوی نے کہا کہ امریکی پالیسی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان کا شراکت دار رہے گا جس سے واضح ہے کہ اُسکا فی الحال افغانستان سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں، بھارت کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ واشنگٹن دہلی کیساتھ اپنی تزویراتی شرکت کو مزید مضبوط و مستحکم کرے گا اور سرحدی علاقوں ، بحیر ہ ہند میں اُسکے قائدانہ کردار کی حمایت کرے گا جبکہ پاکستان ببانگ دہل کہہ رہا ہے اور اُسکا اُصولی موقف ہے بھارت کے اس قسم کے کردار کو اُس نے نہ پہلے قبول کیا اور نہ آئندہ کسی صورت میں قبول کرے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر کے دور میں امریکہ اور بھارت کے درمیان سول نیوکلیئر ڈیل بھی ہوئی تھی اور بھارت کو میزائل انٹری بھی ملی جبکہ امریکہ نیوکلیئر سپلائی گروپ میں شمولیت کیلئے بھارت کی حمایت کر رہا ہے۔قائدملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ سابق امریکی صدر اوبامہ نے جاپان اور بھارت کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا جوچین کو گھیرے میں لینے کی حکمت عملی کا حصہ تھا ۔
سید قمر حیدر زیدی ( مرکزی سیکرٹری اطلاعات)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.