شہید آیۃ اللہ باقر النمر کے قریبی عزیز علی النمر 10 سالہ اسیری کے بعد رہا، قائد ملت جعفریہ آغا حامد موسوی کا خیر مقدم

ولایت نیوز شیئر کریں

ریاض (ولایت نیوز مانیٹرنگ ڈیسک ) 10 سا ل کی اسیری کے بعد سعودی عرب کے حکام نے شہید آیۃ اللہ باقر النمر کے قریبی عزیز نوجوان علی النمر کو رہا کر دیا ہے۔

علی النمر کو 2012 میں مشرقی سعودی عرب میں احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جب ان کی عمر17 برس تھی۔ احتجاج کی پاداش میں علی النمر کو سعودی عدالت نے علی النمر کو عوامی مقام پر سرقلم کیے جانے کی سزا سنائی تھی۔ سعودی عدالت کے فیصلے کے خلاف دنیا بھر میں آواز بلند ہوئی تھی۔

عالمی دباؤ کے بعد سعودی انتظامیہ ان کی  سزا کو دس سال قید میں تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئی

علی النمر کو فروری 2012 میں ایسے ہی ایک احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں بعد میں ’حکمران کی نافرمانی‘، ریاست کے خلاف نعرے بلند کرنے اور پولیس پر حملہ کرنے کے جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

علی النمر نے الزامات کی تردید کی تھی اور عدالت کو بتایا تھا کہ پولیس نے ان سے تشدد کے ذریعے اعتراف جرم کروایا ہے۔ اسی عدالت میں دو دیگر نوجوانوں، عبداللہ الظاہر اور داؤد المارہون جن کی عمریں بالترتیب 15 اور 17 برس تھیں، نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان سے بھی تشدد کے ذریعے اعترافی بیان پر دستخط کروائے گئے تھے۔

عدالت نے ان تینوں نوجوانوں کو موت کی سزا کا حکم جاری کیا تھا۔

نوجوانوں کے خاندانوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے رحم کی اپیلوں کے باوجود ان تینوں نوجوانوں کو موت کی سزا کو برقرار رکھا گیا تھا۔

رواں برس کے اوائل میں سعودی کمیشن برائے انسانی حقوق نے تینوں نوجوانوں کی موت کی سزا کو 10 برس قید میں بدلنے کا اعلان کیا تھا۔

کمیشن نے ان نوجوانوں کی سزاؤں کو کم کرنے کے حکم میں 2018 کے ایک قانون کا حوالہ دیا تھا جس کے تحت کچھ جرائم میں نوعمر مجرموں کو موت کی سزا نہیں دی جا سکتی۔

علی النمر کو بدھ کے روز جیل سے رہا کر دیا گیا ہے البتہ عبداللہ الظاہر اور داؤد المرہون ابھی تک جیل میں ہی ہیں۔

سزائے موت کے خاتمے کے لیے کوشاں فلاحی ادارے ’ریپریو‘ کی ڈائریکٹر مایا فوا نے علی النمر کی رہائی کو حالات میں ’بہتری کی واضح نشانی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں اب بھی لوگوں کو بچپن کے جرائم پر سزائے موت دی جاتی ہے۔

قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے بھی علی النمر کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مشرقی سعودی عرب کے باسیوں کو برابر ی کی سطح پر انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والوں کو دشمن قرار دینے کا سلسلہ ختم کیا جائے ، مسلمانوں کے مابین یکجہتی کو فروغ دیا جائے اور جنت البقیع وجنت المعلی سمیت اسلامی آثار کی بحالی کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.