
یوم عاشورہ عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، امام حسین ؑ نے انبیاء کی محنتوں کو بچایا،آغا حامد موسوی؛ قراردادوں میں بہاولنگر بم حملے کی مذمت
دنیا بھر کی طرح پورے ملک میں یوم عاشورہ مذہبی جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا
خاتم النبیین ؐ حضرت محمد مصطفی ؐ نے پیشینگوئی فرمائی تھی کہ حضرت امام حسین ؑ کو باغی گروہ شہید کریگا،قیام حسینی امر بالمعروف نہی عن المنکر کیلئے تھا۔آغا حامد موسوی
قرآن کے مطابق رسول ؐ اہلبیت ؑ کے مقابلے میں آنیوالا کاذب ہے،امام عالی مقام ؑ نے انبیاء کی محنتوں کو بچایا،عزاداری احتجاج ہے اجازت کی ضرورت نہیں
قائد اعظم کے بعد پاکستان انگریزوں کے جانور نہلانے والوں کے ہتھے چڑ ھ گیا،وزارت خارجہ مقبوضہ کشمیر کی طرح پاکستان میں عزاداری پر حملوں کیخلاف احتجاج کرے
طالبان نے اچھے اعلان کیے،اچھے اقدامات جاری رکھیں گے تو انکی ساکھ بہتر ہوگی،طالبان کیساتھ سابقہ مظالم کے زخم اسی وقت مندمل ہونگے جب وہ امن و دوستی کی راہ اپنائیں گے
خلیفہ دوم حضرت عمر کی شہادت ذوالحجہ کی بجائے محرم میں منانے کے اعلانات،گمنام اشتہارات فساد پھیلانے کی سازش ہے گمنام اشتہارات کا حکومت نوٹس لیکر شر پسندوں کو گرفت میں لے
عاشورہ پر بہاولنگرامامبارگاہ میں بم دھماکے کی مذمت،شہدائے عزاداری کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے،حکومت مجرموں کو گرفتار کرکے عبرتناک سزا دے،مرکزی جلوس عاشورہ کی قراردیں
فوارہ چوک میں عزاداران حسین ؑ سے علامہ قمر زیدی کا خطاب، مکتب تشیع کے ساتھ دوسرے درجے کا سلوک ہر گز قبول نہیں کریں گے، قراردادوں کی منظوری اور موسوی ضابطہ پرکابندرہنے کا عہدو پیمان
ذوالجناح،علم اور تعزیوں کے مرکزی جلوسوں میں لاکھوں سوگواران حسین ؑ کی شرکت، نواسہ رسولؐ کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے زبردست زنجیر و قمہ کا ماتم
راولپنڈی(ولایت نیوز ) نواسہ رسول ؐ،دلبندِ علی ؑ و بتول ؑ حضرت امام حسین علیہ السلام اور اُنکے 72جانثاروں کی یاد میں یوم عاشور ہ دنیا بھر کی طرح پورے ملک بشمول آزاد کشمیر وگلگت وبلتستان میں روایتی مذہبی جذبے اور عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا۔
جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کا مرکزی جلوس عاشورہ امامبارگاہ عاشق حسین تیلی محلہ،امامبارگاہ کرنل مقبول حسین اور امامبارگاہ حفاظت علی شاہ سے برآمد ہوا، جسکی قیادت قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کی جسمیں شبیہ ذوالجناح، علم عباس، تعزیہ، تابوت اور گہوارہ شہزادہ علی اصغر سمیت دیگر تبرکات شامل تھے۔

اس موقع پر قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے میڈیا اور عزاداران سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ خاتم النبیین ؐ حضرت محمد مصطفی ؐ نے پیشینگوئی فرمائی تھی کہ حضرت امام حسین ؑ کو باغی گروہ شہید کریگا،قرآن کے فیصلے کے مطابق رسول ؐ اہلبیت ؑ کے مقابلے میں آنیوالا کاذب ہے۔آقای موسوی نے واضح کیا کہ حضرت امام حسین ؑ کا قیام امر بالمعروف، نہی عن المنکراور امت کی اصلاح کیلئے تھا جس کیلئے نواسہ رسول ؐ نے نبی ؐ و علی ؑ کی سیرت پر چلتے ہوئے انبیاء کی محنتیں بچانے کیلئے قیام کیا۔انہوں نے کہا کہ انسان عقید ہ و نظریہ کیلئے ہر شے کو چھوڑ سکتا ہے لہذا ہم بھی اپنے عقیدہ و وطن کے بارے میں ہر گز کوئی سودا بازا نہیں کریں گے۔

آغا سیدحامدعلی شاہ موسوی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ قائد اعظم کے بعد پاکستان ان قوتوں کے ہتھے چڑھ گیا جو انگریزوں کے جانور نہلایا کرتے تھے۔قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے پاکستان کی وزارت خارجہ پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں عزاداری پر پابندیوں کیخلاف احتجاج کی طرح پاکستان میں بھی عزاداری پر پابندیوں کیخلاف آواز اٹھائے۔انہوں نے یہ بات زوردیکر کہی کہ عزاداری احتجاج اور بنیاد ی حق ہے جس کیلئے اجازت کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کیلئے انتظامات صرف محرم ہی نہیں تمام سال رہنے چاہئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان نے اچھے اعلانات کیے،اگر وہ اچھے اقدامات جاری رکھیں گے تو انکی ساکھ بہتر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ طالبان کیساتھ مظالم کے زخم اسی وقت مندمل ہونگے جب وہ امن اور انسان دوستی کا راستہ اختیار کریں گے،اس طرح انکی ساکھ بھی بہتر ہوگی۔انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ وہ عزاداروں کیساتھ تعاون کرے ورنہ ہم بغیر لائسنس جلوس نکالنے کی کال بھی دے سکتے ہیں۔انہوں نے مختلف مقامات پر عزاداروں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے بے جا مقدمات کے خاتمے اور عزاداروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے دوران عشرہ محرم اخبارات میں گمنام اشتہاروں کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے اسے فساد پھیلانے کی ناکام کوشش قراردیا۔
انہوں نے کہا کہ خلیفہ دوم حضرت عمر کی شہادت ذوالحجہ کی بجائے محرم میں منانے کے اعلانات اور اشتہارات شائع کرانے والوں کو قانونی گرفت میں لیا جائے۔
مرکزی جلوس عاشورہ نے فوارہ چوک میں بڑے جلسے کی شکل اختیار کر لی جہاں علامہ سید قمرحیدر زیدی نے ہزاروں عزاداران سے فلسفہ شہادت کے موضوع پر روشنی ڈالی اور مصائب عاشورہ بیان کیے اورجلوس کے احسن انتظامات پرضلعی انتظامیہ اور کوریج دینے پر میڈیا سے اظہار تشکر کیا۔
اس موقع پر ترجمان ضلعی محرم کمیٹی ٹی این ایف جے سید ابو نسم بخاری نے قرارداد عاشورہ پیش کرتے باورکرایا کہ محرم الحرام ریگزار کربلا میں وقوع پزیر ہونیوالے اس سانحہ فاجعہ کی یاد کا مہینہ ہے جس میں امام عالی مقام ؑ نے شہادتِ عظمیٰ کا جام پی کر انسانی تاریخ میں ایک سنہری باب رقم کیا جس نے تمام انسانیت کو اپنی فدا کاریوں اورقربانیوں کا گرویدہ بنا لیا۔ حضور اکرم ؐکی رحلت کے نصف صدی بعد جب یزید تختِ حکومت پر قابض ہوا تو اس نے رسالت کا انکار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ خاندانِ بنی ہاشم نے محض حکومت کیلئے (نعوذ باللہ )ڈھونگ رچایا تھا نہ فرشتہ آیا نہ وحی نازل ہوئی نواسہ رسول ؐ یزید کے سوال بیعت کو رد کر کے اپنے72جانثاروں کو لے کر دین خداوندی اور نانا محمد ؐ کی شریعت کے تحفظ کیلئے کربلا بسانے نکل پڑے ۔سیدالشہداء حسین ؑ ابن علی ؑ نے نہ صرف کلمہ توحید کو معراج سے نوازا بلکہ حرمتِ انسانیت اور دین و شریعت کی اس طرح پاسبانی کی جس کی مثال پیش کرنے سے تاریخ قاصر ہے۔
قراردا میں باور کرایا گیا کہ !اس سال محرم الحرام ایسے حالات میں آیا ہے جب ہمار ے خطہ میں اہم تبدیلیاں رونما ہور ہی ہیں۔ استعماری سرغنہ امریکہ کا افغانستان سے انخلاء ، ازلی دشمن بھارت کی پاکستان مخالف سرمایہ کاری کا ڈوبنا ، پاکستان کے دوست ملک چین کا متبادل سپر پاور کے طور پر ابھرنے کے بعد سی پیک پراجیکٹ وہ عوامل ہیں جو پاکستان دشمن قوتوں اور انکے ایجنٹوں کیلئے ناقابل برداشت ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو داخلی مسائل میں الجھا کر غیر مستحکم کرنے کی منصوبہ سازی کی جارہی ہے۔لہذاہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہوگا ایسے ہر اقدام اور پالیسی سے گریز کرنا ہوگا جس سے داخلی معاملات میں الجھائو اور قوم و ملت میں بے چینی و اضطراب پیدا ہو۔یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ ایام عزائے حسینی یکم محرم تا آٹھ ربیع الاول تواتر کے ساتھ جاری رہتے ہیں جنکے دوران اہل تشیع و اہلسنت سمیت تمام مکاتب و مذاہب سے تعلق رکھنے والے شرکت کر کے نواسہ ِرسولؐ امام حسین ؑ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ لیکن یہ امر باعث ِ صد افسوس ہے مختلف شہروں سے شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ بعض مقامات بالخصوص پنجاب میں انتظامیہ کی جانب سے عزاداری کے روایتی مجالس و جلوسہائے عزا پر پابندی عائد کی جار ہی ہے بانیان کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا جا رہا ہے اور بانیان و عزاداران کے نام شیڈول فور میں شامل کرکے انسدا ددہشت گردی ایکٹ کا مذاق اڑایا جا رہا ہے متحدہ علماء بورڈ کے غیر آئینی ادارے اور امن کمیٹیوں میں براجمان کالعدم گروپوں کی ڈیمانڈ پر بعض پرامن علماء و ذاکرین کے خلاف ناروا پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس سے پہلے سے طے شدہ مجالس کے پروگرام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔کہیں عزاداری کا پروگرام سرکاری شیڈول میں شامل نہ ہونے ، اور کہیں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے بہانے امامبارگاہوں اور یہاں تک کہ گھروں کی چاردیواری کے اندر بھی عزاداری پر قدغنیں لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں خوب انصاف ہے کہ نئی آبادیاںنئے شہر تعمیر ہوسکتے ہیں، نئے مساجد اور مدرسے بن سکتے ہیں لیکن نئی امامبارگاہ تعمیر نہیں ہوسکتی، عزاداری کے نئے پروگرام نہیں ہوسکتے؟رقص وسرود کی محفلیں جاری ہیں لیکن اذانیں نمازیں بچانے والے فرزند رسول امام حسین ؑ کے ذکر کو پابندیوں کا سامنا ہے ۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ صاحبان اقتدار نادان مشیروں سے بچیں عزاداری مخالف اقدامات کرنیوالے اسلامی شعائر کو نقصان پہنچا کر حکومت کو بدنام کررہے ہیں اور یہ ذہن نشین رکھا جائے کہ عزاداری کا حق ہمارے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے جسے سلب کرنے کی ہر کوشش کا ماضی میں بھی مقابلہ کیا گیا اور آئندہ بھی کیا جائے گا ۔ عزاداری اللہ کا معجزہ ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ ذکر حسین ؑذکر اسلام ہے جسے بند کرنے کی کوششیں کرنیوالے فرعون،نمرود اور یذیدوں کا نام و نشان زمانے سے مٹ گیا لیکن نبی کے پیارے حسین کا ذکر آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے اور تاظہور مہدیؑ جاری رہے گا۔ آج کا یہ اجتماع قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے فرمان کو دہراتے ہوئے کہ عزاداری ہماری شہ رگ ِ حیات اور بنیادی و آئینی حق ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہ ہمارے آبائو اجداد نے قبول کیا، نہ ہم اور نہ ہی ہماری آئندہ نسلیں کریں گی ہم عزاداری کی خاطر ہر قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیںکوئی ایف آئی آر یا شیڈول فور ہمیں راہِ عزا سے ہٹا نہیں سکتا۔
قراردادوں میں بہاولنگرمیں ٓج اور آغاز محرم سے قبل بم حملے کی مذت کرتا ہے کوٹ غلام محمد میرپور خاص، فیض گنج خیر پور ، نیو کٹاریاں راولپنڈی ، سوہدراں اسلام آباد میں عزاداری کے جلوسوں پر حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ۸ ربیع الاول تک بر آمد ہونے والے تمام ماتمی جلوسوں مجالس کو تحفظ دیا جائے ۔ یہ اجتماع ضرب عضب اوررد الفساد جیسے لاتعداد آپریشنز کے باوجود دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑے نہ جا سکنے کی بنیادی وجہ نیشنل ایکشن پلان پرمکمل طور پر عملدرآمد نہ ہونے کو قرار دیتا ہے۔ جن دہشتگرد جماعتوں کو کالعدم قرار دیا گیا وہ نئے ناموں سے دوبارہ اور بعض سہ بارہ نہ صرف متحرک ہو چکی ہیںبلکہ انکے عہدیداران اسلامی نظریاتی کونسل، متحدہ علماء بورڈ،صوبائی و اضلاعی کمیٹیوں میں مکاتب و مسالک کے نمائندے بنا کر بٹھا دیئے گئے ہیں لہٰذ ا ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں پائیدار امن کے قیام کیلئے ریاستی اداروں کو بیرونی ممالک کے ایجنٹ و پراکسی کالعدم گروپوں سے پاک کیا جائے، انکے راہنمائوں کوقانون کے شکنجے میں جکڑا جائے۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر ایک مخصوص مکتب ِ فکر کے نظریات و عقائد ، متعصبانہ سوچ ، اور من پسند و من گھڑت تاریخِ کو تمام مکاتب کے طلباء پر مسلط کرنے کی آمرانہ سازش کی مذمت کرتے ہوئے اس نصاب کو مسترد کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ تنگ نظری پر مبنی نصاب کے بجائے اسلام کی آفاقیت، حقانیت اور تمام مکاتب فکر کے عقائد و نظریات کے احترام کا حامل نصاب نافذ کیا جائے جسکی تیاری کے لیے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی تجاویز پر عملدرآمد کیا جائے۔
قرارداد میں دفاع وطن اور دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے قوم کے سپوتو ں کیخلاف ہر پروپیگنڈے کی پرزور مذمت کی گئی اور اس عہد کا اعادہ کیاگیا کہ یکم محرم سے آٹھ ربیع الاول کے ایام عزائے حسینی ہی نہیں پورے سال اور ساری زندگی اپنی وجہہ تخلیق کے عین مطابق ولائے علی ؑو عزائے حسین ؑ کے عظیم مشن میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی ہر آواز پر بھرپور لبیک کہا جائے گا اوراسلام کی سربلندی وطن عزیز پاکستان کے استحکام شیعہ سنی بھائی چارے اور وحدت و اخوت کے فروغ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
۔ہزاروں عزاداران عاشورہ نے بلند نعروں کی گونج میں قراردادیں منظور کیں۔ اس موقع پر چوہدری مشتاق حسین نے بھی خطا ب کیا جبکہ وجیہ کاظمی نے سلام و نوحہ پیش کیا۔
فوارہ چوک میں مجلس کے اختتام پر ہزاروں سوگورانِ حسین نے زنجیر زنی کر کے امام عالی مقام سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سینکڑوں کمسن بچوں نے قمہ زنی بھی کی۔
بعد ازاں جلوس عاشورا راجہ بازار،پرانا قلعہ پہنچا تو امام بارگاہ شہیدان کربلا ٹائر بازار اور شاہ چن چراغ سے برآمد ہونے والے ذوالجناح کے جلوس بھی شامل ہوگئے۔جلوس عاشورا جامع مسجد روڈ اور پل شاہ نذر دیوان سے گزر کر امام بارگاہ قدیم میں اختتام پذیرہوا۔
مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ضلع راولپنڈی کی جانب سے فوارہ چوک میں جبکہ مختا ر آرگنائزیشن ضلع راولپنڈی کی جانب سے امام با رگاہ قدیمی حسینی محاذ کے قریب عزاداری کیمپ لگایا گیا تھا جہاں مختارایس او اور ایم اوکے کارکنان کے ساتھ مختار جنریشن کے بچوں نے سبیل حسینی پر ڈیوٹیاں سرانجام دیں جبکہ ابراہیم سکاؤٹس نے حبیب بینک چوک راجہ بازار اور جامع مسجد روڈ پر ماتمیوں کو طبی سہولت فراہم کرنے کیلئے میڈیکل کیمپ لگائے۔
ضلعی انتظامیہ کی معاونت کیلئے ٹی این ایف جے کی ریجنل اور ضلعی محرم کمیٹیوں کے عہدیداران،مختارفورس کے رضا کارپولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ تمام راستے جلوس کے ہمراہ تھے۔